حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، الجزیرہ نے اپنی ایک رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ ایران کے جانب سے ہونے والے مسلسل میزائل حملوں نے اسرائیل کے فضائی دفاعی نظام، بالخصوص آئرن ڈوم کی کمزوریوں کو بے نقاب کر دیا ہے۔
دوحہ انسٹیٹیوٹ فار گریجویٹ اسٹڈیز کے دفاعی تجزیہ نگار مہند سلوم نے کہا ہے کہ ایران کی طرف سے کی جانے والی حالیہ کارروائیاں—جن میں کروز، بیلسٹک اور ہائپرسونک میزائل شامل تھے—نے اسرائیل کے دفاعی نظام کو سخت دباؤ میں ڈال دیا ہے۔ ان کے مطابق، آئرن ڈوم دراصل چھوٹے راکٹوں اور قریبی فاصلے سے ہونے والے حملوں کو روکنے کے لیے بنایا گیا تھا، نہ کہ اس درجے کی وسیع اور ہمہ گیر حملہ آور حکمت عملی کے لیے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اگرچہ اسرائیل کے پاس آئرن ڈوم کے علاوہ دیگر دفاعی نظام بھی موجود ہیں، جیسے پیکان 1، پیکان 3 اور فلاخن داوود، لیکن گزشتہ 48 گھنٹوں کے دوران ایران کے میزائل حملوں نے ان تمام نظاموں کو چیلنج کر دیا ہے۔
اسرائیلی میڈیا کے مطابق، گزشتہ شب بھی ایران کی جانب سے تقریباً 80 میزائل داغے گئے، جن میں سے 40 میزائل اسرائیل کے شمالی علاقوں کی جانب روانہ ہوئے، جہاں بندرگاہی شہر حیفا واقع ہے۔
شہر حیفا میں موجود آئل ریفائنری کمپنی "بازان" نے تصدیق کی ہے کہ ایران کے حملے کے دوران ان کے پائپ لائن سسٹم اور منتقلی کے راستوں کو نقصان پہنچا ہے۔
ایرانی میزائلوں کے تل ابیب اور حیفا جیسے اسرائیلی شہروں کے مرکز میں گرنے کے بعد سوشل میڈیا پر وسیع ردعمل دیکھنے میں آیا ہے۔ فلسطینیوں اور دیگر صارفین نے آئرن ڈوم کی صلاحیتوں کو طنز و تمسخر کا نشانہ بنایا، جس کے بارے میں ماضی میں دعویٰ کیا جاتا تھا کہ یہ ناقابل نفوذ دفاعی نظام ہے۔









آپ کا تبصرہ