حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ نے ایک رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ حالیہ جنگ کے دوران اسرائیل ہر روز کم از کم 285 ملین ڈالر صرف اپنی میزائل دفاعی نظام (ڈیفنس سسٹمز) کو فعال رکھنے پر خرچ کر رہا ہے۔
رپورٹ کے مطابق یہ اخراجات صرف دفاعی نظام سے متعلق ہیں، جبکہ جنگ کے دوران اسرائیل کے مجموعی یومیہ اخراجات 725 ملین ڈالر تک جا پہنچے ہیں۔
واشنگٹن پوسٹ نے بین الاقوامی ذرائع ابلاغ کے حوالے سے لکھا ہے کہ صرف گزشتہ 9 دنوں میں اسرائیل نے اپنی فضائی دفاعی صلاحیت کو قائم رکھنے پر کم از کم 2.5 ارب ڈالر خرچ کیے ہیں، اور اب تک جنگ کے کل اخراجات 6.5 ارب ڈالر سے تجاوز کر چکے ہیں۔
قابلِ ذکر بات یہ ہے کہ ان اخراجات میں وہ مالی نقصانات شامل نہیں جن کا سبب ایران کے میزائل حملوں سے مقبوضہ علاقوں میں ہونے والی وسیع تباہی ہے۔
اسی موضوع پر وال اسٹریٹ جرنل نے بھی ایک رپورٹ شائع کی ہے، جس میں بتایا گیا ہے کہ ایران کے خلاف جنگ میں اسرائیل کو ماہانہ کم از کم 12 ارب ڈالر کے اخراجات برداشت کرنا پڑ رہے ہیں۔
اس رپورٹ میں صہیونی تجزیہ کاروں کے حوالے سے خبردار کیا گیا ہے کہ اسرائیلی معیشت اور مالیاتی نظام زیادہ سے زیادہ دو ہفتے کی جنگ کے اخراجات برداشت کرنے کی سکت رکھتا ہے، اس کے بعد اسے شدید مالی دباؤ کا سامنا ہوگا۔
رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ ایران کے ایک میزائل کو اسرائیلی دفاعی نظام کے ذریعے تباہ کرنے پر 7 لاکھ سے 40 لاکھ ڈالر تک کا خرچ آتا ہے۔ یعنی جنگ نہ صرف میدان میں بلکہ اسرائیلی خزانے پر بھی بھاری بوجھ بن چکی ہے۔









آپ کا تبصرہ