اتوار 29 جون 2025 - 12:42
سلام/علی اکبر کا چہرہ دیکھتے ہی کہہ اٹھی دنیا

حوزہ/علی اکبر کا چہرہ دیکھتے ہی کہہ اٹھی دنیا، نبی کی ہو بہو تصویر بھی شبیر رکھتے ہیں

شاعر: مولانا محمد ابراہیم نوریَ

حوزہ نیوز ایجنسی|

زباں پر نعرۂ تکبیر بھی شبیر رکھتے ہیں
الٹ کر عالم تکفیر بھی شبیر رکھتے ہیں

گزرنا جانتے ہیں جو گذرگاہِ شہادت سے
کچھ ایسے بے بدل رہگیر بھی شبیر رکھتے ہیں

علی اکبر کا چہرہ دیکھتے ہی کہہ اٹھی دنیا
نبی کی ہو بہو تصویر بھی شبیر رکھتے ہیں

بظاہر زلفِ احمد ہے بباطن اپنے ہاتھوں میں
قسم، وللیل کی تفسیر بھی شبیر رکھتے ہیں

بچانے کے لئے دشمن سے اے دینِ خدا تجھکو
سپر بھی تیر بھی شمشیر بھی شبیر رکھتے ہیں

جو خوابِ منفرد، چشمِ خلیل اللہ نے دیکھا
اسی کی منفرد تعبیر بھی شبیر رکھتے ہیں

برائے نصرت دینِ محمد دستِ اصغر میں
تبسم کی حسیں شمشیر بھی شبیر رکھتے ہیں

سپاہِ دینِ داور میں دفاع دین کی خاطر
جواں بھی پیر بھی بے شیر بھی شبیر رکھتے ہیں

اسی امید سے حرٔ جا رہا ہے جانبِ خیمہ
کہ ظرفِ بخششِ تقصیر بھی شبیر رکھتے ہیں

ستم کی دھوپ سے محفوظ رکھنے کو سر دیں پر
وہ دیکھو چادر ہمشیر بھی شبیر رکھتے ہیں

یزیدی فکر کی گردن اڑانے کے لئے نوریٓ
مثالی خنجرِ تدبیر بھی شبیر رکھتے ہیں

از قلم: مولانا محمد ابراہیم نوری قمی

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha