حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، بحرین کے حکام نے ایامِ عزا کے آغاز کے ساتھ ہی عزاداری سیدالشہداء امام حسین علیہالسلام کو محدود کرنے اور اس پر قدغن لگانے کی غرض سے درجنوں نوحہ خوانوں، خطباء، واعظین اور دینی فعال شخصیات کو سیکیورٹی اداروں میں طلب کیا ہے۔ ان میں معروف ذاکرین مہدی سہوان، علی حمادی، مرتضیٰ البصری اور یوسف قصاب شامل ہیں جنہیں محرم الحرام کی عزاداری میں شرکت کرنے پر پوچھ گچھ کے لیے بلایا گیا۔
اسی طرح، بحرین کی ایک ممتاز علمی و دینی شخصیت استاد حسین المرخی کو بھی عاشورا کی مجالس میں شرکت کے جرم میں تفتیش کے لیے طلب کیا گیا۔ اس لہر کا آغاز اس وقت ہوا جب معروف شیعہ عالم دین شیخ عیسیٰ المؤمن کو مجالس کے انعقاد کے الزام میں گرفتار کیا گیا اور انہیں سات دن کی تحویل میں دے دیا گیا۔
بحرینی حکومت نے اس اقدام کو مزید وسعت دیتے ہوئے الدراز کے علاقے کا محاصرہ کر کے نماز جمعہ پر بھی پابندی لگا دی جبکہ شیخ علی رحمہ، خطیب مسجد الزہرا (ع) کو بھی سیکیورٹی اداروں میں حاضر ہونے کا حکم دیا گیا۔
بحرین کی وزارت داخلہ نے مجالس کو ختم کرنے کے لیے انتہا پسندانہ اقدامات کیے جن میں مجالسِ عزا کے لیے نصب کئے گئے موکب، خیمے اور دیگر علامتی شعائر کو بلڈوزروں سے مسمار کیا گیا۔ حیرت انگیز طور پر سرکاری میڈیا نے ایک متضاد تصویر پیش کرتے ہوئے مجالس عزا کو سہولیات کی فراہمی کا دعویٰ کیا اور بچوں کی تصاویر دکھا کر حکومت کی نام نہاد ہمدردی کو اجاگر کرنے کی کوشش کی۔
اس دوران بعض علاقوں میں عوام نے خود ہی حکومتی اقدامات کے خلاف مظاہرے کیے اور الدراز، باربار اور ابوصیبع میں سڑکوں پر نکل کر نعرے بازی کی۔ مظاہرین نے بحرینی عوام کے مذہبی شعائر اور آزادیٔ عزاداری کے حق کا دفاع کیا۔
بحرین کی اسلامی جمعیت الوفاق نے بھی علما اور ذاکرین کی گرفتاریوں اور ان پر دباؤ کی شدید مذمت کرتے ہوئے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ شعائر حسینی کی عزت کرے اور عوام کو ان کے دینی فریضے ادا کرنے کی اجازت دے۔
علاوہ ازیں بحرینی وزارت داخلہ نے عزاداری کی مجالس میں فلسطین اور صیہونی مظالم کے خلاف تقاریر کرنے پر بھی پابندی عائد کر دی ہے جبکہ خطے میں اسرائیلی جارحیت کے سبب مسلسل کشیدگی پائی جا رہی ہے۔
قابلِ ذکر بات یہ ہے کہ بحرین، جس نے امریکی بحری بیڑے (ففتھ فلیٹ) کو اپنی سرزمین فراہم کر رکھی ہے، خطے میں صیہونی مظالم کی پشت پناہی میں بھی شریک ہے۔ عوامی حلقے اس حکومتی طرزِ عمل کو نہ صرف مذہبی آزادی کی پامالی بلکہ قومی خودمختاری کے خلاف بھی قرار دے رہے ہیں۔









آپ کا تبصرہ