حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، بحرین کی حکومت نے مسلسل 57 ویں ہفتے بھی الدراز کے علاقے میں مرکزی نماز جمعہ کے انعقاد کو روک دیا۔ وزارت داخلہ سے وابستہ مسلح فورسز اور نیم فورسز کے اہلکاروں نے شہر کو مکمل طور پر گھیرے میں لے کر شیعہ شہریوں کو مسجد امام صادقؑ میں نماز جمعہ ادا کرنے سے منع کر دیا۔
جمعہ ۷ نومبر ۲۰۲۵ کی صبح سے ہی الدراز کے اطراف میں بکتر بند گاڑیاں، مسلح اہلکار اور سیکورٹی فورسز بڑی تعداد میں تعینات کر دی گئیں تاکہ کسی بھی عوامی مظاہرے کو روکا جا سکے۔ یہ اقدامات اس خدشے کے تحت کیے گئے کہ شہری مذہبی محاصرے، غزہ کے عوام سے اظہارِ یکجہتی اور اسرائیل سے تعلقات معمول پر لانے کے خلاف احتجاج کر سکتے ہیں۔
ملک کے مختلف علاقوں میں بحرینی عوام نے شدید احتجاجی مظاہرے کرتے ہوئے حکومت کی جانب سے مذہبی آزادیوں پر عائد پابندیوں اور اہلِ تشیع کے شعائرِ دینی کو محدود کرنے کی پالیسیوں کی مذمت کی۔ مظاہرین نے واضح کیا کہ وہ مذہبی امور پر حکومتی تسلط اور طویل عرصے سے جاری فرقہ وارانہ دباؤ کو کسی صورت قبول نہیں کریں گے۔
شرکاء نے سیاسی قیدیوں کی فوری رہائی اور جیلوں میں قیدیوں پر جاری منظم ظلم و ستم کی پالیسی کے خاتمے کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے مرکزی جیل "جو" میں اہلِ تشیع کے عقائد کی توہین اور طائفہ مخالف منظم اقدامات کی بھی شدید مذمت کی۔
احتجاجی مظاہرین نے غزہ کے عوام پر اسرائیلی محاصرے اور بھکمری کی بھی سخت الفاظ میں مذمت کی، اور بحرینی حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ اسرائیل کے ساتھ تعلقات کو فوراً ختم کرے، قابض ریاست کے سفیر کو ملک بدر کرے اور منامہ میں اسرائیلی سفارتخانہ بند کرے۔
شرکائے احتجاج نے آخر میں لبنان، غزہ، یمن اور اسلامی جمہوریہ ایران میں اسلامی مزاحمتی محور کی مکمل حمایت کا اعلان کرتے ہوئے حزب اللہ کے شہید سیکریٹری جنرل سید حسن نصراللہؒ سے اپنی وفاداری کا اعادہ کیا۔









آپ کا تبصرہ