حوزہ نیوز ایجنسی مشہد سے نمائندہ کے مطابق، جامعہ مدرسین حوزہ علمیہ قم کے سربراہ آیت اللہ سید ہاشم حسینی بوشہرینے حرم مطہر امام رضا علیہ السلام کے صحنِ پیامبر اعظم (ص) میں شہدائے اقتدار اور خراسان رضوی کے ۲۹ شہداء کی یاد میں منعقدہ عظیم الشان پروگرام، جس میں شہداء کے خاندان، صوبائی حکام اور آستان قدس رضوی کے متولی شریک تھے، میں خطاب کرتے ہوئے شہدائے اقتدار کو خراج تحسین پیش کیا اور کہا: آستان مقدس امام رضا علیہ السلام کی تولیت کی جانب سے اور مختلف شہروں سے زائرین، مجاورین و شہداء کے خانوادوں کی بھرپور شرکت کے ساتھ یہ بابرکت و باشکوه محفل شہدائے اقتدار اور خراسان رضوی کے ۲۹ عظیم شہداء کی یاد میں منعقد کی گئی۔
آیت اللہ حسینی بوشہری نے کہا: ایسی ملت جو انقلابی شعور کے ساتھ ہمیشہ میدان میں موجود ہو، اس سے الہام لینا چاہیے۔ آپ ملت عزیز نے ۱۲ روزہ صہیونی حکومت کی مسلط کردہ جنگ کے دوران بخوبی یہ ثابت کر دیا۔

انہوں نے یہ سوال اٹھاتے ہوئے کہ ہمارے شہداء کو اتنا بلند مقام اور دائمی عظمت کیوں حاصل ہے؟ کہا: صدر اسلام سے آج تک شہداء کی یاد دلوں اور یادداشتوں میں زندہ رہی ہے۔ عوام ہمیشہ شہداء سے محبت کرتے ہیں اور مختلف مناسبتوں پر ان کی تعظیم و تکریم کرتے ہیں۔
جامعہ مدرسین حوزہ علمیہ قم کے سربراہ نے مزید کہا: اس حقیقت کی روشن ترین مثال حضرت اباعبداللہ الحسین علیہ السلام کی عظیم شخصیت ہے جو محرم کے ایام میں مؤمنوں کے دلوں کو کربلا سے لبریز کر دیتی ہے۔ یہ ایام سیدالشہداء اور سالارِ آزادگان سے مخصوص ہیں۔
انہوں نے آیہ شریفہ "وَلا تَقُولُوا لِمَن یُقْتَلُ فِی سَبِیلِ اللَّهِ أَمْوَاتٌ بَلْ أَحْیَاءٌ وَلَکِن لَا تَشْعُرُون" کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: یہ آیہ ہمیں تین اہم پیغام دیتی ہے۔ اول یہ کہ شہید کا معاملہ دیگر فوت شدگان سے مختلف ہے۔ جو اللہ کی راہ میں قتل ہوتا ہے، اس پر موت کا اطلاق نہیں ہوتا کیونکہ شہادت ایک باشعور، الہی راہ میں موت ہے۔

آیت اللہ حسینی بوشہری نے کہا: شہید کی موت معمولی نہیں بلکہ وہ شعوری طور پر لقائے الہی کی طرف قدم بڑھاتا ہے، وہ وجودِ مطلق سے قریب ہوتا ہے۔ درحقیقت ہم گمان کرتے ہیں کہ ہم زندہ ہیں جبکہ حقیقی حیات شہداء کو حاصل ہے۔ آیہ "بَلْ أَحْیَاءٌ" اسی حقیقت کی نشاندہی کرتی ہے۔
انہوں نے رہبر معظم انقلاب اسلامی کے اہم پیغامات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: رہبر معظم انقلاب اسلامی نے ملت کو تین اہم مبارکبادیں پیش کیں، جن میں سے ایک مبارکباد عظیم و باشکوه عوامی شرکت پر تھی جو ہزاروں بار تحسین کے لائق ہے۔ حالیہ واقعات نے ملت کے حقیقی دوستوں اور دشمنوں کو پہچاننے میں مدد دی۔ اگرچہ دشمن نے جنگ مسلط کی لیکن یہ میدان ملت کے لیے ایک موقع تھا کہ وہ اپنے اصلی دوستوں اور دشمنوں کو پہچانے۔ ملک بھر کے عوام ہر شہر میں میدان میں آئے، اپنی ذمہ داری کو سمجھا اور شہداء کی تعظیم کے ذریعے دشمن کو واضح پیغام دیا۔
آیت اللہ حسینی بوشہری نے دشمنوں کی سازشوں کے مقابل متحدہ قومی صفوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا: تمام سیاسی گروہ، مختلف طبقات، فنکار، کھلاڑی، جامعات، علماء، مراجع تقلید اور علمی مراکز سب میدان میں موجود تھے حتیٰ کہ نجف و قم کی مرجعیت نے بھی شرکت کی۔ اور یقیناً یہ اتحاد جبهہ کفر کے لیے ایک واضح پیغام تھا۔










آپ کا تبصرہ