حوزہ نیوز ایجنسی| شہید ابراہیم ہادی نے ایک چور کے ساتھ ایک عجیب رفتار کا مظاہرہ کرتے ہوئے نہ صرف چور کو سزا سے بچایا، بلکہ مہربانی کے ساتھ اس کے زخموں کا علاج کیا، نماز کی طرف دعوت دی اور اسے ایک مناسب روزگار تلاش کرنے میں مدد فراہم کی، جس سے اس چور کی زندگی بدل گئی۔
ایک دن گلی میں شور مچا؛ ابراہیم نے کھڑکی سے باہر دیکھا اور دیکھا کہ ایک شخص اس کے بہنوئی کی موٹر سائیکل چوری کر کے فرار ہو رہا ہے تو فوراً گلی میں دوڑتے ہوئے چور کا پیچھا کیا۔ محلے کے بچوں میں سے ایک نے موٹر سائیکل پر ایک لات ماری، جس سے چور گر کر زخمی ہو گیا اور اس کے ہاتھ سے خون بہنے لگا۔
شہید ابراہیم ہادی اسے علاج کے لیے کلینک لے گئے اور اس کے ہاتھ پر پٹی کروائی۔
شہید ابراہیم ہادی کے ان عجیب و غریب کاموں کی وجہ سے چور ان کا گرویدہ ہو گیا اور ان کے پیچھے پیچھے چلنے لگا، یعنی شہید پر دھیان رکھا وہ جہاں بھی جاتے چور بھی جاتا۔
چور رات کو شہید ابراہیم ہادی کے ہمراہ مسجد بھی گیا اور ابراہیم کے ساتھ کھڑا ہو کر نماز پڑھنے لگا؛ وہ نماز جو شاید اس کی زندگی کا ایک انمول لمحہ بن گئی ہو۔
نماز کے بعد، شہید ابراہیم ہادی نے اس سے بات کی اور جانا کہ وہ ایک بے بس آدمی ہے، جو بے روزگاری کی وجہ سے دیہات سے آ کر تہران میں چوری کرتا تھا۔
شہید ابراہیم ہادی نے اپنے چند دوستوں اور نمازیوں سے بات کی اور اس کے لیے ایک اچھا کام تلاش کر دیا؛ ساتھ ہی اپنے پیسوں میں سے کچھ اس کو دے کر رات کو دونوں نے ایک ساتھ کھانا کھایا اور آرام کیا۔
جب شہید ابراہیم ہادی کے دوستوں نے ان کے اس عمل پر اعتراض کیا تو انہوں نے کہا: یقین رکھیں! وہ شخص میری اس رفتار کو کبھی نہیں بھولے گا اور شک نہ کریں کہ صحیح انداز میں کی جانے والی بات ہمیشہ اثر رکھتی ہے۔
بحوالہ: کتاب ”قصۂ عاشقان“، صفحہ 51









آپ کا تبصرہ