حوزہ نیوز ایجنسی کے مطابق، حالیہ دنوں بعض نادان افراد کی جانب سے غزہ کے بدترین حالات اور عظیم پیادہ روی اربعین حسینی کے درمیان موازنہ کیا جا رہا ہے۔ بعض افراد غزہ میں قحط اور غذائی محاصرے کو اربعین کے راستوں میں نعمتوں اور اطعامات کے مقابل رکھ کر اس تقابل کو اربعین کی معنوی قدروں میں شبہ پیدا کرنے یا سیاسی تضادات دکھانے کے لیے استعمال کر رہے ہیں۔ لیکن کیا یہ موازنہ درست ہے؟ کیا دو ایسے واقعات جن کا تاریخی، جغرافیائی اور سیاسی پس منظر مختلف ہے، ایک دوسرے کے مقابل رکھے جا سکتے ہیں؟
اس حوالے سے شبہات دینی کے ماہر حجت الاسلام والمسلمین رضا پوراسماعیل سے گفتگو کی گئی جنہوں نے اس ضمن میں مختلف پہلوؤں کا تجزیہ کرتے ہوئے شبہات کا جواب دیا ہے۔
انہوں نے کہا: "غزہ میں قحط اور اربعین کی فراوانی کا موازنہ ایک افسردہ تضاد پیدا کرتا ہے جو سننے والے کو جذباتی بنا دیتا ہے۔ لیکن حقیقت یہ ہے کہ دونوں مسائل کی جڑیں الگ ہیں۔ غزہ کی حالت دشمن کے ظلم اور نابرابر جنگ کا نتیجہ ہے جبکہ اربعین ایمان، محبت اور خدمت کا مظہر ہے جو امن اور آزادی کے ماحول میں برپا ہوتی ہے۔
اربعین میں لوگ خوشی اور رضامندی سے اپنا مال خرچ کرتے ہیں تاکہ اس عظیم دینی اجتماع کو باشکوہ بنائیں۔ یہ دونوں موضوعات ایک دوسرے سے منطقی طور پر جڑے نہیں ہیں اور ان کا موازنہ نہیں ہونا چاہیے۔
بجائے اس کے کہ انہیں متصادم دکھایا جائے، دونوں کے مثبت پہلوؤں سے فائدہ اٹھانا چاہیے۔ اربعین محبت اور ایثار کا مظہر ہے اور غزہ عالمی ہمدردی و حمایت کا مستحق ہے۔ دونوں اپنے مقام پر اہم ہیں اور ہر ایک کو اس کے سیاق میں سمجھنا چاہیے۔
اربعین اور غزہ ایک ہی سکے کے دو رخ ہیں؛ جیسے اربعین ظلم کے خلاف قیام اور مقاومت کی علامت ہے، غزہ کی حمایت بھی اسی راستے کا تسلسل ہے۔
ان دونوں کو متقابل بنانے کے بجائے ہمیں اربعین کی بےمثال صلاحیت سے غزہ کی حمایت کے لیے استفادہ کرنا چاہیے۔ جو کوئی واقعی غزہ کے عوام کی مدد کرنا چاہتا ہے تو اسے اربعین کو مزید نمایاں کرنا ہوگا تاکہ مظلوم غزہ کی آواز دنیا تک پہنچے۔
بہت سے موکب داروں اور زائرین نے فلسطین کی حمایت کے پلے کارڈ نصب کر کے اور عوامی امداد جمع کر کے اس مقدس ربط کو اجاگر کیا ہے۔ حالیہ برسوں میں جب اربعین طوفان الاقصیٰ کے بعد منعقد ہوا، غزہ اور فلسطین کی حمایت اربعین کے نمایاں پہلوؤں میں سے ایک رہی۔
اربعین مقاومت کی ثقافت اور امام حسین علیہ السلام کے حق کے دفاع اور ظلم کے خلاف قیام کی یادگار ہے۔ جو شخص واقعی غزہ کے عوام کی فکر کرتا ہے اسے جاننا چاہیے کہ یہ عظیم پیادہ روی دنیا میں غزہ کی بیداری کے لیے ایک بےمثال موقع بن سکتی ہے۔
یہ دونوں واقعات نہ صرف ایک دوسرے کے مخالف نہیں بلکہ معنوی لحاظ سے ایک دوسرے کو تقویت دینے والے ہیں۔ لہذا ہمیں اربعین کے اس سنہری موقع سے مظلوم غزہ کے حق میں بہترین طور پر استفادہ کرنا چاہیے۔"









آپ کا تبصرہ