حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، سیو دی چلڈرن فلسطین کے ڈائریکٹر جیسن لی نے کہا:غزہ کے بچوں کی تکلیفیں ناقابل تصور ہیں، اور زیادہ اس لیے کہ یہ غیر ضروری اور مکمل طور پر قابل گریز ہے۔
اس خیراتی ادارے نے اعداد و شمار کا حوالہ دیتے ہوئے اعلان کیا کہ گزشتہ تین مہینوں میں (7اکتوبر سے)غزہ کے مکینوں پر اسرائیل کی بمباری سے روزانہ اوسطاً 10 سے زائد بچے اپنی ایک یا دونوں ٹانگیں کھو چکے ہیں، بچوں کے ساتھ اس طرح کا سلوک قابل مذمت ہے اور قصورواروں کو جوابدہ ہونا پڑے گا۔
19 دسمبر کو غزہ سے واپسی کے بعد یونیسیف کے ترجمان جیمز ایلڈر نے کہا کہ اسرائیلی حملوں کے نتیجے میں تقریباً 1000 بچوں کی ایک یا دونوں ٹانگیں کاٹ دی گئی ہیں۔
اقوام متحدہ نے غزہ کا موازنہ "بچوں کے قبرستان" سے کیا اور کہا: اگرچہ شدید بمباری کے دوران مرنے والے بچوں کی صحیح تعداد کا تعین کرنا مشکل ہے، اسپتالوں کے گرنے اور ان کی لاشوں کو ملبے تلے دفن ہو جانے سے شہداء کی تعداد میں لمحہ بہ لمحہ بڑھ رہی ہے، کہا جاتا ہے کہ غزہ کے شہداء کے کل اعدادوشمار کا بڑا حصہ خواتین اور بچوں پر مشتمل ہے، غزہ کی وزارت صحت نے کل اتوار کو غزہ جنگ کے 93ویں دن شہداء کی کل تعداد 22,835 بتائی ہے۔
سیو دی چلڈرن نے عالمی ادارہ صحت کے بیان کا بھی حوالہ دیا اور کہا کہ غزہ میں طبی آلات اور بنیادی اشیا کی شدید قلت کے باعث بہت سے بچوں کے آپریشن بے ہوشی کے بغیر کیے گئے ہیں۔