حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، کیتھولک عیسائیوں کے سب سے بڑے مذہبی پیشوا پوپ فرانسس نے گزشتہ روز اپنے خطاب میں کہا کہ غزہ کی پٹی میں چرچ پر اسرائیلی حملہ دہشت گردی ہے، اس چرچ میں پناہ لینے والی ایک لڑکی اور ایک ماں اسرائیلی حملے میں مارے گئے ہیں۔
پوپ فرانسس نے ویٹیکن میں اپنی ہفتہ وار تقریر میں کہا کہ مجھے بھی غزہ کے بارے میں انتہائی افسوسناک اور دل دہلا دینے والی خبریں موصول ہو رہی ہیں، انہوں نے کہا کہ عام شہریوں پر بمباری اور حملے کیے جا رہے ہیں اور یہ کارروائی ایک مقامی مقدس مقام پر بھی کی گئی جہاں دہشت گرد نہیں تھے، وہاں صرف عورتیں، بچے، بیمار اور معذور افراد پناہ لیے ہوئے تھے۔
پوپ فرانسس نے ہفتے کے روز ایک بیان میں کہا تھا کہ جنگ کے آغاز کے بعد سے غزہ کے زیادہ تر مسیحی خاندانوں نے گرجا گھروں اور عبادت گاہوں میں پناہ لے رکھی ہے لیکن اسرائیل نے چرچ کے اس حصے کو بھی نشانہ بنایا ہے جو غزہ میں واقع ہے، چرچ کے صحن کا ایک حصہ ہے اور اس میں 54 معذور افراد پناہ لیے ہوئے تھے۔
پوپ فرانسس نے کہا کہ کچھ لوگ کہتے ہیں کہ یہ دہشت گردی اور جنگ ہے، ہاں یہ جنگ ہے، یہ دہشت گردی ہے، جس چرچ میں تین بچے موجود تھے اس چرچ کا نام ’مدر ٹریسا‘ ہے وہ سب اسرائیلی حملے میں زخمی ہوئے۔
واضح رہے کہ انسانی حقوق کے تحفظ کا دعویٰ کرنے والے امریکہ کی وسیع حمایت سے اسرائیل معصوم، نہتے اور مظلوم فلسطینیوں پر دہشت گردانہ حملے کر رہا ہے، حتیٰ کہ مساجد، گرجا گھر، اسکول اور ہسپتال بھی اس کی بربریت سے محفوظ نہیں ہیں۔ ان وحشیانہ حملوں میں شہید ہونے والوں کی تعداد 19 ہزار سے تجاوز کر گئی ہے جن میں سب سے زیادہ تعداد بچوں اور خواتین کی ہے۔