حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،ملک ہندوستان کے سیاسی و مذہبی رہنما مولانا ڈاکٹر سید کلب رشید رضوی اس وقت نجف اشرف سے کربلا کی طرف پیدل سفر میں مصروف ہیں۔ حوزہ نیوز کے نمائندے سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اربعین حسینیؑ کے موقع پر اس وقت لاکھوں زائرین نجف سے کربلا کی جانب رواں دواں ہیں، جن میں صرف ہندوستان سے آئے ہوئے زائرین کی تعداد تقریباً دس سے بارہ ہزار ہے، جب کہ دیگر ممالک اور قوموں کے عاشقانِ امام حسینؑ بھی بڑی تعداد میں شریک ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اربعین میں شرکت کرنے والا ہر زائر کم از کم تین بڑے اصول سیکھ کر جاتا ہے:
1. کسی دوسرے حسینی کو تکلیف نہ دینا۔
2. جہاں تک ممکن ہو، دوسروں کی خدمت اور مدد کرنا۔
3. ظالم کے خلاف آواز بلند کرنا اور مظلوم کا ساتھ دینا۔
مولانا کلب رشید رضوی نے زور دیتے ہوئے کہا کہ اگر ہم ان تین اصولوں کو اپنی عملی زندگی میں اپنائیں تو جس طرح اربعین میں ڈھائی سے تین کروڑ کی بھیڑ میں کوئی اختلاف نظر نہیں آتا، اسی طرح ہمارے چھوٹے بڑے جلوسوں اور انجمنوں میں بھی اختلافات نہیں ہونے چاہئیں۔
انہوں نے کہا: "کربلا ہمیں اتحاد، اتفاق اور حسینی مشن کو لے کر چلنے کا جذبہ عطا کرتی ہے۔ یہاں کوئی فکر نہیں کرتا کہ روٹی کہاں سے آئے گی، لیکن بھوک نظر نہیں آتی؛ پیاس مٹتی ہوئی دکھائی دیتی ہے، چاہے وہ بچے کی ہو، جوان کی یا بوڑھے کی۔ سب ایک ہی نظریے کے تحت خدمت کے لیے بڑھ رہے ہیں۔"
مولانا نے مزید کہا کہ اربعین کا منظر ایک عظیم درسگاہ ہے جہاں ہر طرف ایک دوسرے کی خدمت اور یکجہتی کا ماحول نظر آتا ہے۔ مسافر پیچھے نہیں دیکھتے بلکہ آگے بڑھتے ہیں، سخت دھوپ کے باوجود ان کا حوصلہ قائم رہتا ہے، اور یہ منظر بتاتا ہے کہ کربلا ہمیں ایک دوسرے کو مضبوط کرنے کا حوصلہ دیتی ہے۔
آخر میں انہوں نے جوانوں کو پیغام دیتے ہوئے کہا کہ "اپنی جوانی اور تمام تر توانائیاں دینِ اسلام کی خدمت کے لیے وقف کرنی چاہئیں، اور حسینی مشن کو عملی جامہ پہنانا ہی اصل کامیابی ہے۔"









آپ کا تبصرہ