حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، حوزہ علمیہ امام ہادی علیہ السّلام نورخواہ اُوڑی کشمیر کے زیر اہتمام اور علماء کرام کی موجودگی میں کرنا (ضلع کپواڑہ، جموں و کشمیر) کے دور دراز پہاڑی علاقے میں جلوسِ عزائے حسینی نہایت عقیدت و احترام اور روحانیت کے ساتھ برآمد ہوا۔ جلوس کی صدارت حوزہ علمیہ کے مدیر حجۃ الاسلام والمسلمین سید دست علی نقوی نے کی۔

یہ علاقہ شیعہ اثنا عشریہ آبادی کے اعتبار سے نہایت کم ہے، تاہم گذشتہ دو سے تین سال سے حوزہ علمیہ امام ہادی علیہ السّلام کے اساتذہ اور طلاب ہر سال 18 صفر کو یہاں پہنچ کر اس جلوس کو برآمد کرتے ہیں۔ اس سال بھی جلوس امام بارگاہ سے شروع ہو کر ایک زیارتِ شریف پر اختتام پذیر ہوا۔
علماء کرام نے مجالسِ عزا سے خطاب کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ "حسینی خیمہ" جہاں بھی لگ جائے، وہاں کے لوگوں کو یہ سمجھنا چاہیے کہ ہدایت کا چراغ روشن ہو گیا ہے۔ امام حسین علیہ السّلام کا مقصد اقتدار، سلطنت یا مال و دولت نہیں بلکہ امت کی اصلاح اور صراطِ مستقیم کی طرف رہنمائی تھا۔

علماء نے کہا کہ جو امام حسین علیہ السّلام کے خیمے کے قریب آ گیا، وہ ہدایت پا گیا، اور جو اس راہ پر نہ آیا، قیامت کے دن اس کا ٹھکانہ جہنم ہوگا۔ انہوں نے قرآن مجید میں بیان کردہ محبتِ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور اہل بیتؑ کی محبت کی فرضیت پر بھی روشنی ڈالی اور کہا کہ اس راستے سے انحراف انسان کو راہِ راست سے بھٹکا دیتا ہے۔
مجالس میں طلاب نے بھی خطاب کیا اور نوحہ خوانی کی۔ جلوس میں شریک مومنین اور علماء رات بھر قیام کے بعد اپنی آخری منزل کی طرف روانہ ہوئے۔

حوزہ علمیہ امام ہادی علیہ السّلام نہ صرف ایک دینی و تعلیمی ادارہ ہے بلکہ تبلیغ دین کے میدان میں بھی نمایاں خدمات انجام دے رہا ہے، جیسے اوڑی اور اس کے اطراف میں مجالسِ عزا، ایامِ فاطمیہؑ اور عید غدیر کے پروگرام منعقد کرنا۔ اس موقع پر خصوصی طور پر حوزہ کے مسؤلِ آموزش مولانا شیخ محمد جواد روحانی اور دیگر اساتذہ و طلاب کی خدمات کو سراہا گیا۔









آپ کا تبصرہ