حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ملی یکجہتی کونسل سندھ کے صدر و سابق ایم این اے اسداللہ بھٹو نے کہا ہے کہ سرزمین انبیاء فلسطین پر قبضہ اور گریٹر اسرائیل کا خواب کبھی بھی پورا نہیں ہوگا، ابراہیم اکارڈ ایک دھوکہ اور دشمن کا جال ہے امت مسلمہ کو اس سے خبردار رہنا ہوگا، یحییٰ سنوار، اسماعیل ہانیہ اور ہزاروں بچوں بوڑھوں، خواتین اور جوانوں کی قربانیوں نے مسلمانوں کی نئی نسل میں جذبہ جہاد کی روح پھونک دی ہے جس کی کرنیں تمام مسلمانوں کے دلوں میں جگمگا رہی ہیں۔
اسد اللہ بھٹو نے قباء آڈیٹوریم میں علماء کے وفد سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ اکتوبر 2023ء سے جاری غزہ پر اسرائیلی جارحیت اور ظلم و ستم کو 22 ماہ گزرنے کے باوجود فلسطینی عوام کی قربانیوں اورحماس کے مجاہدین کی شہادتوں اور استقامت نے اسرائیل کا غرور خاک میں ملاکر رکھ دیا ہے، حقیقیت میں اپنے سے کئی گنا بڑی طاقتوں شیطانی تکون امریکہ اسرائیل و بھارت کا مقابلہ کرکے ان لوگوں میدان بدر کے تین سو تیرہ صحابہ کی یاد تازہ کردی ہے، اب تک اسرائیل کی غزہ میں جارحیت سے شہادتوں کی مجموعی تعداد 62 ہزار 895 زیادہ ہوگئی ہے، جبکہ ایک لاکھ 58 ہزار 895 فلسطینی زخمی ہوئے ہیں، اسرائیل غزہ میں بھوک کو بطور ہتھیار کے طور پر استعمال کرتے ہوئے فلسطینیوں کو بھوکا مارنے کی سفاک پالیسی پرعمل پیرا ہے، بلیوں اور کتوں کے حقوق کی باتیں کرنے والے امریکہ یورپ اور حقوق انسانی و عالمی ضمیر غزہ میں فلسطینیوں کی نسل کشی پر کیوں خاموش تماشائی بنے بیٹھے ہیں۔
اسداللہ بھٹو نے کہا کہ اقوام متحدہ نے بھی غزہ کو قحط زدہ قرار دیدیا ہے، اس وقت 5 لاکھ سے زائد فلسطینی تباہ کن غذائی قحط کا سامنا کر رہے ہیں، محصور علاقے میں اسرائیل اہم ترین غذائی اشیا انڈے، سرخ اور سفید گوشت، مچھلی، پنیر، دودھ کی مصنوعات، پھل، سبزیاں وغیرہ داخل ہونے سے روکتا ہے، اسرائیلی جارحیت کیخلاف دنیا بھر میں مظاہرے اور احتجاج ہورہے ہیں، عالمی عدالت نے بھی صہیونی ریاست کو جنگی جرائم کا مرتکب قرار دیا ہے، اس سب کے باوجود اسرائیلی ہٹ دھرمی اپنی جگہ قائم ہے اور وہ گریٹر اسرائیل کے ناپاک منصوبے پر عمل پیرا ہوتے ہوئے غزہ پر مکمل قبضے کا اعلان کررہا ہے، اسلام و انسانیت دشمن اسرائیلی اس رویے نے پورے عالمی امن کو خطرے میں ڈال دیا ہے، اس سنگین صورتحال میں ضرورت اس بات کی ہے کہ نہ صرف عالمی طاقتیں اسکی حمایت سے کنارہ کشی کرتے ہوئے مسئلہ فلسطین کا منصفانہ حل نکالیں بلکہ مسلم ممالک کے حکمرانوں کو بھی خواب غفلت سے بیدار ہوکر صرف مذمتی بیانات سے آگے بڑھ کر ٹھوس حکمت عملی اپناکر مظلومین کی دادرسی اور فلسطین کی آزادی کے لیے اپنا کردار ادا کریں۔









آپ کا تبصرہ