حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، آیت اللہ عزیزاللہ خوشوقتؒ نے کہا کہ قرآن اور علما موجود ہونے کے باوجود معاشرے میں گناہ اور فساد کا اصل سبب یہ ہے کہ لوگ صرف پڑھتے ہیں لیکن عمل نہیں کرتے۔ دین کے احکام اس وقت اثر دکھاتے ہیں جب واجبات پر عمل اور محرمات سے اجتناب کیا جائے۔
تفصیل کے مطابق مرحوم آیت اللہ عزیزاللہ خوشوقتؒ، جو حوزہ علمیہ کے ممتاز استادِ اخلاق تھے، انہوں نے ایک درس اخلاق میں ’’شیطان کی انسان سے دشمنی‘‘ کے موضوع پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ روزِ قیامت پروردگار انسانوں کو مخاطب کرے گا: «یا بنی آدم ألم أعهد إلیکم أن لا تعبدوا الشیطان» یعنی کیا میں نے تمہیں نصیحت نہ کی تھی کہ شیطان کی پیروی نہ کرنا؟
انہوں نے وضاحت کی کہ یہاں عبادت سے مراد اطاعت ہے۔ خدا نے بار بار انبیا کے ذریعے انسانوں کو حکم دیا ہے کہ شیطان کی پیروی نہ کریں بلکہ صراطِ مستقیم یعنی واجبات کی ادائیگی اور محرمات سے اجتناب کے راستے پر چلیں۔
آیت اللہ خوشوقتؒ نے کہا کہ صراط مستقیم ایک ایسے سرسبز باغ کی مانند ہے جہاں ہر چیز موجود ہے لیکن کوئی نقصان دہ شے نہیں۔ صرف نیک اعمال اور صالح انسان ہی اس میں جگہ پاتے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ قرآن و احکام الٰہی کی کثرت اس لیے ہے کہ دنیا میں طرح طرح کے فتنے اور وسوسے موجود ہیں۔ جب انسان نماز، روزہ یا تلاوت قرآن کی نیت کرتا ہے تو شیطان اسے روکنے کی کوشش کرتا ہے، اسی لیے خدا نے فرمایا ہے: «فإذا قرأت القرآن فاستعذ بالله من الشیطان الرجیم»۔
ان کے مطابق تربیتِ دینی کا اصول آسان ہے: خدا کے احکام پر عمل۔ لیکن جب لوگ صرف سنتے اور پڑھتے ہیں، عمل نہیں کرتے تو دین کے آثارِ مثبت ظاہر نہیں ہوتے۔ اسی وجہ سے آج قرآن، علما اور حوزہ علمیہ موجود ہیں، مگر گناہانِ کبیرہ، ظلم اور معاشرتی فساد ختم نہیں ہوئے۔
آیت اللہ خوشوقتؒ نے آخر میں کہا کہ امیر المؤمنینؑ کے کلام کے مطابق اطاعت گزار بندے ہمیشہ تعداد میں کم ہوں گے، اور جب تک لوگ واقعی عمل نہ کریں گے، نہ قتلِ ناحق رکے گا، نہ ظلم و ستم ختم ہوگا۔ اگر پورا شہر خدا کے حکم پر چلے تو وہاں نہ جرم ہوگا نہ قتل۔ آج جو کچھ دکھائی دیتا ہے، وہ سب لوگوں کی نافرمانی اور غفلت کا نتیجہ ہے۔









آپ کا تبصرہ