بدھ 8 اکتوبر 2025 - 08:49
خدا پر مکمل بھروسہ انتہائی "قیمتی سرمایہ" اور قلبی سکون کا باعث ہے

حوزہ/ حجت الاسلام لقمانی نے خدا پر بھروسہ کو "قیمتی سرمایہ" قرار دیتے ہوئے کہا: پیسہ، طاقت، شہرت اور خوبصورتی میں سے کوئی بھی انسان کو قلبی سکون نہیں دیتا۔ صرف خدا پر بھروسہ ہی ہے جو دل کو سکون اور زندگی کو ثمر آور بناتا ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، حرم مطهر حضرت فاطمہ معصومہ (س) کے خطیب حجت الاسلام احمد لقمانی نے کہا: ہم جنتی مخلوق ہیں جو خاک سے پیدا ہوئے ہیں اور جنت میں واپس جانے کے لیے ہمیں ضروری مناسبت حاصل کرنی ہے۔ اس راستے میں انبیا، اولیا اور صالحین راستہ دکھاتے ہیں اور دوسری طرف اس راستے میں راہزن اور لٹیرے بھی موجود ہیں جو بے خیالی اور خوش گذرانی کی دعوت دے کر، خصوصاً نوجوانوں کو سعادت کے راستے سے دور کر دیتے ہیں۔

انہوں نے انسان کے "اعتقاد" اور "اعتماد" کے دو عناصر پر زور دیتے ہوئے کہا: اعتقاد سے مراد اس نورانی قوت پر دل کا یقین ہے جس کے ہاتھ میں تمام امور ہیں اور اعتماد سے مراد اسی حقیقت پر عملی اور رویے کا یقین ہے۔ کبھی ہم زبان سے مانتے ہیں لیکن عمل میں کمزور ہو جاتے ہیں۔

حجت الاسلام لقمانی نے مزید کہا: حقیقی بھروسہ صرف خدا پر ہے اور عقل، مال یا اردگرد کے لوگوں پر بھروسہ کافی نہیں ہے؛ کیونکہ یہ انسان کو تھکاوٹ اور گمراہی میں مبتلا کرتا ہے لیکن خدا پر بھروسہ وہی ہے جس نے یونس (ع) کو سمندر کے دل میں، ابراہیم (ع) کو آگ میں، نوح (ع) کو لہروں پر، یوسف (ع) کو کنویں کی تہہ میں اور موسیٰ (ع) کو دریا کے سامنے مدد کی۔

انہوں نے "توکل" اور "تفویض" کے درمیان فرق کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: توکل کا مطلب ہے امور کے ایک حصے کو خدا کے حوالے کرنا جبکہ تفویض میں انسان ہر چیز کو خدا کے حوالے کرتا ہے اور اپنے آپ کو اس کے سامنے محض فقیر سمجھتا ہے۔ یہ تفویض، اعتماد کی بلند ترین سطح ہے اور حقیقی سکون لاتی ہے۔

حرم مطهر کریمہ اہل بیت علیھا السلام کے خطیب نے قرآن اور انبیا کی تاریخ کی مثالوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا: خدا پر بھروسہ نہ صرف زندگی کی مشکلات کو آسان بناتا ہے، بلکہ انسان کو گناہ سے انکار کرنے اور وسوسوں کے مقابلے میں ڈٹ جانے کی طاقت دیتا ہے۔ جو شخص خدا کی رضا کے لیے کھلے یا چھپے گناہ سے پرہیز کرتا ہے، چاہے کوئی اسے نہ دیکھے، خدا اس کے دل میں اپنی محبت اور عبادت رکھ دیتا ہے اور اسے بلند مقامات عطا کرتا ہے۔

انہوں نے اپنی گفتگو کے ایک حصے میں نماز اور خدا سے تعلق کی اہمیت پر تاکید کرتے ہوئے کہا: شیطان انسان کو بہکانے کے لیے نماز کو ضائع کرتا ہے۔ نماز کو ضائع کرنے کا مطلب نماز ترک کرنا نہیں ہے بلکہ جب نماز کو ہلکا سمجھا جاتا ہے تو دنیاوی خواہشات کی محبت دل میں آجاتی ہے اور انسان عمر کے آخر میں خالی ہاتھ رہ جاتا ہے۔ یاد رکھیں کہ مومنانہ زندگی کا ستون خدا پر بھروسہ ہے اور دین کا ستون نماز ہے۔

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha