حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، صوبہ خوزستان کے شہر باغ ملک میں مدرسہ فاطمیہ (س) کی مدیر محترمہ سیدہ سمیہ طباطبائی نے حوزہ علمیہ قم کی صد سالہ تقریب کے موقع پر رہبر انقلاب اسلامی کے پیغام کے حوالے سے حوزاتِ علمیہ خواہران کے فرائض کی وضاحت کرتے ہوئے کہا: رہبر معظم کے پیغام جس میں حوزہ علمیہ کو ایک پیش قدم، نوآور اور معاشرے کے نظام کی طراحی کے لیے موزوں ادارہ قرار دیا گیا ہے، نے موجودہ دنیا میں حوزہ علمیہ کے مقام کی وضاحت کرنے کے ساتھ ساتھ حوزہ میں ایک نئی روح پھونکی ہے اور حوزہ علمیہ کے امور اور سرگرمیوں کا راستہ متعین کیا ہے۔
انہوں نے کہا: خواتین کی خاص تربیتی کردار کو مدنظر رکھتے ہوئے خواتین، اساتذہ اور طالبات کا فرض ہے کہ وہ خود کو اس جامع اور مستقبل ساز پیغام کا اصل مخاطب سمجھیں، اپنی تمام سرگرمیوں کو اس کے مطابق ترتیب دیں اور اس روشن اور مستقبل ساز پیغام جو درحقیقت حوزہ علمیہ کا منشور ہے، سے صرف زبانی دعووں کی حد تک والا رویہ اختیار نہ کریں۔
مدرسہ فاطمیہ (س) باغ ملک کی مدیر نے حوزہ کے اہم ترین فریضے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے، جسے رہبر انقلاب نے "بلاغ مبین" سے تعبیر کیا ہے اور جس کے لیے بااخلاق اور مؤثر افرادی قوت کی تربیت ضروری ہے، کہا: موجودہ دور میں مادی و مغربی معاشروں کے جوانوں، نوجوانوں اور معاشرے کے دیگر افراد کے ذہنوں پر حملوں کو مدنظر رکھتے ہوئے، خواتین کے علمی حوزہ کے ایجنڈے میں سب سے پہلا پروگرام حوزہ کے طلباء کی تربیت و تزکیہ ہونا چاہیے۔ انسانی وقار کو مضبوط بنانے، اسلامی خود اعتمادی کو گہرا کرنے، شیعہ مسلمان خواتین کی اصل اور قابل قدر شناخت کو متعارف کرانے اور طالبات اور معاشرے کی دیگر لڑکیوں و خواتین کو اسلامی انسان شناسی کی بنیاد پر شناخت دینے کے لیے منصوبہ بندی کرنا ضروری ہے۔









آپ کا تبصرہ