حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، یمن کی انصاراللہ تحریک کے سربراہ سید عبدالملک بدرالدین الحوثی نے یمنی فوج کے سربراہ شہید سرلشکر محمد عبدالکریم الغماری کی شہادت کے موقع پر قوم سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ یمن کی عوام امریکہ اور اسرائیل جیسے طاغوتی طاقتوں کے مقابلے میں امت مسلمہ کے حقیقی پرچمدار ہیں۔
انہوں نے کہا کہ کل یمنی عوام نے اپنے محبوب فوجی سربراہ، شہید الغماری، کے جنازے میں بڑے پیمانے پر شرکت کی، جو ان کے عزم و استقامت کی واضح علامت ہے۔ یمنی قوم اپنی مسلح افواج کو اپنی طاقت کا مظہر سمجھتی ہے اور ان کے ساتھ گہرا رشتہ رکھتی ہے۔
سید عبدالملک الحوثی نے کہا کہ شہید الغماری اور دیگر تمام شہداء نے “فتح موعود” اور “جہاد مقدس” کے محاذوں پر سچائی، ایمان اور قربانی کی مثال قائم کی۔ یمن کے عوام نے ہمیشہ اپنی آزادی اور امت مسلمہ کے مقدسات کے دفاع کے لیے قربانیاں دی ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ یمنی عوام نے جہاد فی سبیل اللہ کا پرچم بلند کیا ہے اور وہ امریکہ و اسرائیل کے خلاف اور فلسطین کے مظلوم عوام کی حمایت میں ثابت قدم ہیں۔ گذشتہ دو برسوں میں یمن نے اس محاذ پر ایک سخت اور تاریخی مقابلہ کیا ہے۔
انصاراللہ کے سربراہ نے کہا کہ امریکہ، اسرائیل کے تمام جرائم، سازشوں اور منصوبوں میں شریک ہے۔ یمنی عوام نے ایمان اور غیرتِ انسانی کے ساتھ خدا کی دعوت پر لبیک کہا اور فلسطینی مجاہدین کی مدد کے لیے ہر ممکن کوشش کی۔
انہوں نے کہا کہ “یمنی قوم نے اس دوران اپنے فوجی اور عام شہریوں میں سے بے شمار شہداء پیش کیے ہیں۔ یہ قربانیاں ان کے خلوص، ایمان اور پائیدار عزم کا ثبوت ہیں۔ ان کا مؤقف باعزت، شجاعانہ اور مقدس ذمہ داری پر مبنی ہے۔”
سید عبدالملک الحوثی نے عرب و اسلامی ممالک کی افواج کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ “آج جب امت مسلمہ کے لیے یہ سخت ترین دور ہے، 25 ملین سے زیادہ فوجی رکھنے والی عرب و اسلامی افواج کہاں ہیں؟ ان کی کوئی آواز، کوئی مؤقف اور کوئی اثر نظر نہیں آتا۔ صرف ایران اور محورِ مقاومت کی افواج ہی اس وقت میدان میں موجود ہیں۔”
انہوں نے شہید الغماری کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ وہ ایمان، اخلاص، تقویٰ اور توکل کے پیکر تھے۔ “وہ دشمن کی طاقت سے مرعوب نہیں ہوتے تھے بلکہ خدا پر مکمل بھروسہ رکھتے تھے۔ ان کی روح جہاد، صبر، اخلاص اور ذمہ داری سے سرشار تھی۔”
انصاراللہ کے سربراہ نے کہا کہ شہید الغماری کا کردار یمنی قوم کے لیے ایک درخشاں نمونہ ہے۔ “ان کی استقامت، صبر اور جذبہ قربانی ہمیشہ آنے والی نسلوں کے لیے ایمان، بصیرت اور پائداری کا درس رہے گا۔”
انہوں نے آخر میں کہا کہ “شہداء کی قربانیاں امت مسلمہ کے لیے سرچشمۂ الہام ہیں۔ ان کے نقش قدم پر چلنا عزت، وقار اور سرفرازی کا راستہ ہے، جب کہ دشمن کے ساتھ سازباز کرنے والوں کے لیے شرمندگی اور رسوائی کے سوا کچھ نہیں۔”









آپ کا تبصرہ