حوزہ نیوز ایجنسی I خداوندِ عالم تمام زمین اور آسمانوں کا مالک ہے۔ انسان کی تخلیق سے پہلے بھی لاکھوں، کروڑوں بلکہ درحقیقت بے انتہا سالوں تک کائنات موجود تھی اور خدا کے حکم سے دنیا کے تمام کام بخوبی چلتے تھے اور اب بھی چل رہے ہیں۔
اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ خدا کو انسان کی عبادت اور نماز کی کیا ضرورت ہے، حالانکہ انسان خدا کی عظیم تخلیق کے سامنے ایک ذرّہ بے مقدار بھی نہیں؟ پھر نماز اور عبادت پر اس قدر زور کیوں دیا گیا ہے؟
حجت الاسلام محسن قرائتی، معلم اور مفسرِ قرآن، نے قرآن کریم کی آیات و تعلیمات کی روشنی میں اس سوال کا جواب دیا ہے۔
اگر تمام لوگ سورج کی طرف رخ کر کے مکان بنائیں تو سورج میں کوئی اضافہ نہیں ہوگا، اور اگر سب لوگ سورج سے پیٹھ پھیر کر مکان بنائیں تو سورج میں کوئی کمی نہیں آئے گی۔ سورج کو لوگوں کی اس بات کی کوئی ضرورت نہیں کہ وہ اُس کی طرف رخ کریں، بلکہ یہ لوگ ہیں جو روشنی اور حرارت حاصل کرنے کے لیے اپنے گھروں کا رخ سورج کی طرف کرنے پر مجبور ہیں۔
اسی طرح، اللہ تعالیٰ کو بھی انسانوں کی عبادت یا نماز کی کوئی حاجت نہیں۔ یہ انسان ہی ہیں جو عبادت کے ذریعے خدا کی خاص عنایتوں اور رحمت کے سایے میں آتے ہیں اور اپنی روحانی و اخلاقی ترقی حاصل کرتے ہیں۔
قرآن کریم فرماتا ہے: اگر تمام لوگ کافر ہو جائیں تو خدا پر اس کا ذرہ برابر بھی اثر نہیں پڑے گا، کیونکہ وہ تمام انسانوں سے بے نیاز ہے۔ خداوندِ عالم سورہ ابراہیم کی آیت نمبر 8 میں فرماتا ہے: "اور موسیٰ (علیہ السلام) نے کہا: اگر تم اور زمین والے سب کے سب کفر اختیار کرو تو (اس سے) خدا (کی ذاتی شان میں) ذرہ برابر فرق نہیں پڑے گا، کیونکہ خدا ہر نیاز سے پاک اور ہر تعریف کا مستحق ہے۔"









آپ کا تبصرہ