حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایامِ فاطمیہ کی مناسبت سے مرحوم آیت اللہ مصباح یزدی کے وہ بیانات پیش کیے جا رہے ہیں جن میں انہوں نے حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کے خطبۂ فدکیہ کے بارے میں گفتگو فرمائی ہے۔
آیت اللہ مصباح کے بقول، انسان جتنا زیادہ غور و تدبر کے ساتھ اس خطبے کا مطالعہ کرتا ہے اور جتنی گہری سمجھ اسے حاصل ہوتی ہے، اتنا ہی زیادہ حضرت زہرا سلام اللہ علیہا کے کلام میں عظمت کے آثار بلکہ اعجاز کے نشانات واضح طور پر نظر آنے لگتے ہیں۔
یہ خطبہ دو پہلوؤں سے عظمت کا مظہر ہے: ایک تو ظاہری حسنِ بیان کے اعتبار سے، اور دوسرے معنوی و فکری گہرائی کے لحاظ سے۔
ظاہری پہلو سے دیکھا جائے تو حضرت کے کلمات نہایت خوبصورت، فصیح اور بلیغ ہیں؛ یہاں تک کہ قرآن کریم کے بعد اہل بیتؑ خصوصاً حضرت زہرا سلام اللہ علیہا کے فرامین انسانی فصاحت و بلاغت کی بلند ترین مثال شمار ہوتے ہیں۔
اور معنوی اعتبار سے بھی یہ خطبہ پُر مفہوم، محکم، مدلل اور تربیتی نکات سے لبریز ہے۔ چودہ صدیوں سے زیادہ گزر جانے کے باوجود آج بھی اس کا ہر جملہ ہمارے لیے قیمتی، سبق آموز اور روح پرور پیغام رکھتا ہے۔
اس کے علاوہ، بیان کے انداز اور ترتیبِ مطالب کے لحاظ سے بھی یہ خطبہ گہرے نفسیاتی نکات اور تعلیم و تربیت کے اصولوں پر مشتمل ہے۔
حضرت نے انتہائی حکیمانہ انداز میں یہ دکھایا ہے کہ بات کس طرح شروع کی جائے، کہاں سے آغاز ہو، کن مراحل سے گزرا جائے اور بات کو کس نظم و ترتیب کے ساتھ آگے بڑھایا جائے تاکہ سامع پر سب سے زیادہ اثر ڈالے۔
آیت اللہ مصباحؒ فرماتے ہیں: “میں خود کو اس قابل نہیں سمجھتا کہ اس خطبے کی تمام ادبی اور نفسیاتی باریکیوں کو درک کر سکوں، مگر جس حد تک خداوند متعال نے توفیق عطا کی ہے، اسی محدود فہم کے دائرے میں چند نکات کی طرف اشارہ کرنا چاہتا ہوں۔”
اور آخر میں وہ اعتراف کرتے ہیں کہ: “ہم جو کچھ سمجھ پاتے ہیں یا بیان کر سکتے ہیں، وہ دراصل اس بحرِ بیکراں معارف و حکمت کا ایک چھوٹا سا قطرہ اور اس وسیع خزانے کا ایک معمولی سا حصہ ہے۔”









آپ کا تبصرہ