حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، اسلامی تعلیمات میں بعض اوقات اور ایام کو خصوصی فضیلت حاصل ہے، جن میں ماہِ رجب المرجب کو ایک نمایاں مقام حاصل ہے۔ یہ وہ مہینہ ہے جو انسان کو غفلت سے بیداری، گناہوں سے توبہ اور اللہ تعالیٰ سے قرب کی دعوت دیتا ہے۔ قرآن کریم میں اسے حرمت والے مہینوں میں شمار کیا گیا ہے اور احادیث نبویہ میں اسے اللہ تعالیٰ سے منسوب فرمایا گیا ہے۔
اسی ماہ میں واقعۂ معراج نے اس کی عظمت کو مزید دوچند کر دیا ہے۔ ان ہی پہلوؤں کو سامنے رکھتے ہوئے حجۃ الاسلام و المسلمین مولانا رضا عباس خان سے ایک تفصیلی گفتگو کی گئی، جس میں ماہِ رجب کی وجۂ تسمیہ، اس کی فضیلت، شبِ معراج اور مخصوص عبادات کے روحانی اسرار پر روشنی ڈالی گئی ہے، تاکہ قارئین اس بابرکت مہینے کے حقیقی پیغام کو سمجھ سکیں اور اپنی عملی زندگی میں اسے نافذ کر سکیں۔
سوال: سب سے پہلے یہ بتائیے کہ ماہِ رجب کو اسلامی مہینوں میں کیا خصوصی مقام حاصل ہے؟
مولانا رضا عباس خان: سب سے پہلے تو میں یکم ماہِ رجب المرجب کے موقع پر امام محمد باقر علیہ السلام کی ولادتِ باسعادت کی پُرخلوص مبارکباد پیش کرتا ہوں، بالخصوص حوزہ نیوز ایجنسی کے تمام معزز قارئین، اہلِ علم اور دینی حلقوں کی خدمت میں۔ یہ بابرکت آغاز خود اس بات کی علامت ہے کہ ماہِ رجب محض ایک تقویمی مہینہ نہیں بلکہ اہلِ بیت علیہم السلام کی معرفت، علم اور ہدایت سے جڑا ہوا مہینہ ہے۔
ماہِ رجب اسلامی قمری سال کا ساتواں مہینہ ہے اور اسے خاص طور پر رجب المرجب کہا جاتا ہے۔ لفظ رجب، ترجیب سے ماخوذ ہے جس کے معنی تعظیم اور احترام کے ہیں۔ یہ مہینہ حرمت والے مہینوں میں شامل ہے، جن میں قتال و جدال کو ناپسند کیا گیا ہے۔ اسی وجہ سے اسے رجب الاصم بھی کہا جاتا ہے، یعنی وہ مہینہ جس میں ہتھیاروں کی آوازیں خاموش رہتی تھیں۔ یہ درحقیقت انسان کو باطن کی اصلاح، اللہ کی طرف رجوع اور روحانی پاکیزگی کا پیغام دیتا ہے۔
سوال: قرآن کریم میں جن چار حرمت والے مہینوں کا ذکر آیا ہے، ان میں رجب کا کیا امتیاز ہے؟
مولانا رضا عباس خان: قرآن کریم میں سورۂ توبہ کی آیت 36 میں واضح طور پر فرمایا گیا ہے کہ سال کے بارہ مہینوں میں سے چار مہینے حرمت والے ہیں۔ رجب ان میں منفرد اس لیے ہے کہ یہ واحد حرمت والا مہینہ ہے جو مسلسل نہیں آتا، بلکہ جمادی الثانی اور شعبان کے درمیان واقع ہے۔ اس مہینے میں گناہوں سے بچنے، ظلم سے دور رہنے اور نیکیوں میں اضافہ کرنے پر خاص زور دیا گیا ہے، کیونکہ ان ایام میں اعمال کا اثر عام دنوں سے کہیں زیادہ ہوتا ہے۔
سوال: احادیث نبویہ میں ماہِ رجب کی فضیلت کس انداز میں بیان ہوئی ہے؟
مولانا رضا عباس خان:
نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: رجب اللہ تعالیٰ کا مہینہ ہے، شعبان میرا مہینہ ہے اور رمضان میری امت کا مہینہ ہے۔ اس حدیث سے واضح ہوتا ہے کہ رجب خصوصی طور پر اللہ سے نسبت رکھتا ہے۔ ایک اور روایت میں رجب کی فضیلت کو تمام مہینوں پر ایسے بیان کیا گیا ہے جیسے قرآن کی فضیلت تمام کتب پر۔ یہ نسبت اس بات کی علامت ہے کہ اس مہینے میں اللہ کی رحمت، مغفرت اور قرب کے دروازے غیر معمولی طور پر کھلے ہوتے ہیں۔
سوال: ماہِ رجب کو معراجِ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے کس طرح جوڑا جاتا ہے؟
مولانا رضا عباس خان: ماہِ رجب کی ستائیسویں شب تاریخِ اسلام کی عظیم ترین راتوں میں سے ہے، کیونکہ اسی شب رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو معراج کا شرف حاصل ہوا۔ یہ وہ رات تھی جب اللہ تعالیٰ نے اپنے محبوب کو آسمانوں کی سیر کرائی اور اپنی ربوبیت و الوہیت کی جلوہ گاہوں کا مشاہدہ کروایا۔ معراج کا واقعہ دراصل انسانیت کو یہ پیغام دیتا ہے کہ بندگی، اطاعت اور خلوص کے ذریعے قربِ الٰہی حاصل کیا جا سکتا ہے۔
سوال: لیلۃ الرغائب کے بارے میں امتِ مسلمہ میں خاص اہتمام کیوں پایا جاتا ہے؟
مولانا رضا عباس خان: لیلۃ الرغائب، رجب کے پہلے جمعہ کی رات کو کہا جاتا ہے۔ یہ رات دعا، نفل نماز اور استغفار کے لیے انتہائی بابرکت مانی گئی ہے۔ اس رات مخصوص نوافل، درود شریف اور سجدے کی دعاؤں کا اہتمام کیا جاتا ہے۔ بزرگانِ دین نے اس رات کو اللہ کی بارگاہ میں امید، رغبت اور بخشش طلب کرنے کی رات قرار دیا ہے، اسی لیے اسے لیلۃ الرغائب کہا جاتا ہے۔
سوال: ماہِ رجب کی پندرہ تاریخ اور ایامِ بیض کی عبادات کا کیا مقصد ہے؟
مولانا رضا عباس خان: پندرہ رجب اور ایامِ بیض (13، 14، 15 رجب) میں عبادات کا مقصد بندے کو اللہ پر مکمل توکل، مشکلات میں مدد کی طلب اور روحانی ترقی اور مضبوطی عطا کرنا ہے۔ ان ایام میں نوافل، تسبیحات اور استغفار کا اہتمام کیا جاتا ہے تاکہ انسان ظاہری و باطنی آفات سے محفوظ رہے اور اس کا دل ذکرِ الٰہی سے منور ہو۔
سوال: ستائیسویں رجب کی خصوصی عبادات کا روحانی پیغام کیا ہے؟
مولانا رضا عباس خان: ستائیسویں رجب کی عبادات معراج کی یاد تازہ کرنے کے ساتھ ساتھ انسان کو یہ سبق دیتی ہیں کہ اللہ سے قرب کا راستہ عبادت، درود، استغفار اور دعا سے ہو کر گزرتا ہے۔ اس رات کی عبادات کا مقصد دل کی مردنی کو ختم کرنا اور روح کو زندہ کرنا ہے، تاکہ انسان دنیاوی غفلت سے نکل کر اللہ کی طرف متوجہ ہو سکے۔
سوال: آخر میں آپ امتِ مسلمہ کو ماہِ رجب کے حوالے سے کیا پیغام دینا چاہیں گے؟
مولانا رضا عباس خان: ماہِ رجب ہمیں دعوت دیتا ہے کہ ہم اپنے اعمال کا محاسبہ کریں، گناہوں سے توبہ کریں اور آنے والے ماہِ شعبان و رمضان کی تیاری کریں۔ اگر ہم رجب میں اپنے دل کو پاک کر لیں تو رمضان کی برکتوں سے بھرپور فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔ یہ مہینہ محض نوافل تک محدود نہیں بلکہ کردار سازی، صبر، تقویٰ اور اللہ سے سچی وابستگی کا نام ہے۔









آپ کا تبصرہ