۷ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۷ شوال ۱۴۴۵ | Apr 26, 2024
مرحوم سید حسن عباس فطرت

ہندوستان کے مشہور عالم دین، استاد، مصنف و مولف اور صحافت کے دنیا میں اپنا نام پیدا کرنے والے مایہ ناز شخصیت اپنے معبود حقیقی کی طرف رحلت فرما جانے پر صدر الجواد فاؤنڈیشن مولانا مناظر حسین نقوی نے اظہار افسوس کیا اور تعزیت پیش کی۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ہندوستان کے مشہور عالم دین، استاد، مصنف و مولف اور صحافت کے دنیا میں اپنا نام پیدا کرنے والے مایہ ناز شخصیت اپنے معبود حقیقی کی طرف رحلت فرما جانے پر صدر الجواد فاؤنڈیشن مولانا مناظر حسین نقوی نے اظہار افسوس کیا اور تعزیت پیش کی۔

تعزیت نامہ کا مکمل متن اس طرح ہے؛

رسول خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم  نے ارشاد فرمایا۔ 

مَوْتُ الْعالِمِ مُصِيبَةٌ لا تُجْبَرُ وَ ثُلْمَةٌ لا تُسَدُّ وَ هُوَ نَجْمٌ طُمِسَ وَ مَوْتُ قَبيلَةٍ أَيْسَرُ مِنْ مَوْتِ عالِمٍ.

كنزالعُمّال

انا للہ و انا الیہ راجعون۔ 

رسول خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی حدیث کی روشنی میں ایک عالم کی موت ناقابل پذیر جبران ہے ، اور ایک ایسا عالم جسکے قلم سے سیل معانی رواں ہوتا ہو ، جو دبیر مملکت فکر ہو ، جو ارباب کتب ہو ، جو مربی ادب ہو ، جس کا ذہن ہمیشہ علم کی سنگلاخ وادیوں میں گردش کرتا ہو ، جو شدتِ اخلاص کا پیکر ہو ، جس نے منطق و فلسفہ کی خشک زمین میں گلِ حکمت کھلاے ہوں ، ایسا عالم جو بغیر تحقیق کے ایک حرف نا بولتا ہو ، جسکی تصانیف و تالیفات ، کتب خانہ  اسلامیہ کی رونق ہو، جس نے پوری زندگی مکتبِ تشیع کی خدمت میں گزار دی ہو ، ایسے عالم کی موت فاجعہ بزرگ ہے ، حجت الاسلام مولانا حسن عباس ، فطرت صاحب قبلہ کی موت کی خبر ذہن کو جہنجوڑ گئی ، اس وقت جب میں قبلہ کے لیے تعزیت نامہ لکھ رہا ہوں ، ذہن کام نہیں کر رہا ، قلم کانپ رہا ہے کہ ایسے جلیل القدر عالم کو مرحوم لکھوں ،
لیکن موت ایک امر واقعی ہے ، جب احمد مرسل نہ رہے کون رہیے گا ، بس یہ سوچ کر دل کو سکون ملتا ہے کے ایک عاشقِ اھلِ بیت اپنے معشوق کی خدمت میں جا پہنچا اور دیدار علی ابن ابی طالب سے اپنی آنکہوں کو ٹھنڈک پہنچا رہا ہے ، آخر میں اپنے معبود حقیقی سے دعا گو ہیں کےخدا  مرحوم کے درجات بلند فرمائے اور وابستگان کو صبر جمیل عطا فرمائے 

سید مناظر حسین نقوی مشھد 
صدر الجواد فاؤنڈیشن

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .