۱۰ فروردین ۱۴۰۳ |۱۹ رمضان ۱۴۴۵ | Mar 29, 2024
طلاب جامعہ امامیہ تنظیم المکاتب

حوزہ/ہم خادمان ادارہ تنظیم المکاتب سوگوار کنبوں کی خدمت میں تعزیت پیش کرتے ہیں۔ 

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، جامعہ امامیہ تنظیم المکاتب کے تین نوجوان اور ہونہار طالب علم کا دوران سفر ایک حادثہ میں جاں بحق پر تنظیم المکاتب کے سیکریٹری مولانا سید صفی حیدر زیدی نے تعزیتی بیان جاری کرتے ہوئے افسوس کا اظہار کیا۔

تعزیت نامہ کا متن اس طرح ہے:

بسم اللہ الرحمن الرحیم 
انا للہ و انا الیہ راجعون 
۱۹ رمضان کو افطار کے وقت ایک بیٹی کھوئی تھی ۲۵ رمضان کو سحر کے وقت دو بیٹے کھو دیئے ،آنسو تھمنے نہ پائے تھے کہ پھر ابل پڑے۔  ہمارے چمن کا ایک گل نہیں اپنے وجود میں گلدستہ مرجھا گیا، وہ جو شجر سایہ دار اور درخت ثمر دار بنتا، باغوں کا مالی بنتا، اگلی نسلوں کا مربی بنتا چلا گیا۔ 
کمسنی میں ہی عالم باعمل ، استاد، ماہر فنون، محقق، معلم، مربی، متقی، منکسر مزاج، خوش اخلاق ، سب کا چہیتا ، ہماری آنکھوں کا تارا محمدی نہیں رہا۔ 
نوجوانی میں ایسے کردار کا مالک جس کے لئے ہمارا پورا وجود گواہی دے رہا ہے کہ : اللھم انا لا نعلم منہ الا خیراً۔ پروردگارا! ہم نے اس سے خیر کے علاوہ کچھ نہیں دیکھا، ہم اس کے بارے میں خیر کے علاوہ کچھ نہیں جانتے۔  ہر ایک کے کام آنے والا ہر طرح کے علمی کام کا اہل اور ہاتھ بٹانے والا، مترجم، محقق، قاری ، مربی، استاد، معلم،اہل قلم جسے دیکھ کر حیرت ہوتی تھی کہ اس کمسنی میں صرف ہندوستان کے مدرسہ سے پڑھ کر بھی انسان قابل بن سکتا ہے اور امید تھی کہ علمائے ماسبق کی طرح صرف ہندوستانی مدرسہ کی تعلیم سے ہی ماہر علوم و فنون عالم، محقق و صاحب نظر تیار ہوگا۔ 
مگر قدرت کے فیصلے اپنی جگہ اور انسان کے منصوبے، آرزوئیں اور تمنائیں اپنی جگہ۔ 
 لاک ڈاون کے آغاز سے اب تک سفر کی مشکلات اور پابندیوں کے سبب طلاب جامعہ امامیہ اورطالبات جامعۃ الزہراءؐاپنے وطن نہیں جا سکے تھے، اب انتظامیہ کے مشورہ بلکہ ہدایت کے تحت طلاب و طالبات کے سرپرستوں کو خبر کی گئی کہ اپنی سہولت کے مطابق اپنے بچوں کو آکر لے جائیں یا مناسب ذریعہ سے بلوالیں،  سرپرست حضرات پاس بنوا کر اپنے بچوں کو لے جا رہے تھے ، نہ کوئی دباؤ تھا ، نہ جلدبازی، ہم ۲۲؍ مارچ سے مدرسہ بند ہونے کے وقت سے نہایت خوش دلی سے انکی خدمت کر رہے تھے۔ کل ۲۴ رمضان کوپا گنج مئو سے چند طالب علموں کے سرپرست ان کا پاس بنوا کر دو گاڑیاں لے کر آئے نیز بقیہ طلاب کے سرپرستوں نے قانونی کاغذ کے ساتھ تحریری درخواست دی کہ انکے بچوں کو ان گاڑیوں سے بھیج دیا جائے۔ یہ حضرات رات میں ان دو گاڑیوں سے اپنے وطن کے لئے روانہ ہوگئے. محمدی مرحوم بھی سکریٹری کی دلی رضامندی نہ ہونے کے باوجود ساتھیوں کی وجہ سے گذارش کر کے انکے ساتھ ہو لیئے، وہ خود بھی صبح جانا چاہتے تھے مگر دیگر ساتھیوں کے دباو میں رات میں ہی نکل پڑے۔ بورڈنگ میں مقیم وارڈنس نے ان سے گذارش بھی کہ ڈرائیور کو سلادیں، صبح طلوع ہونے کے بعد جائیں(ادارہ میں ایک کمرہ آنے والی گاڑیوں کے اسٹاف کے آرام کے لئے خاص کیا گیا ہے) مگر انھوں نے کہا ہم دولوگ ہیں ، گھبرائیے نہیں۔ لیکن افسوس صد افسوس ان میں سے ایک گاڑی صبح اعظم گڑھ سے تقریبا پچاس کلو میٹر دور اترولیا علاقہ میں کھڑے ٹرک سے ٹکرا کر حادثہ کا شکار ہو گئی، اور مبلغ و استاد جامعہ امامیہ مولانا علی محمد محمدی، نونھال مولوی محمد جون متعلم درجۂ اولیٰ جامعہ امامیہ اور ایک سرپرست جاں بحق ہو گئےاور لائق و ہونہار شاگرد جامعہ امامیہ احمد رضا سلمہ شدید زخمی ہوکر صدر اسپتال اعظم گڈھ میں بھرتی ہوئے۔ 
 
سارا ادارہ سوگوار ہے، ہم سب مالک کی بارگاہ میں دعا گو ہیں کہ بحق اہلبیت علیھم السلام جانے والوں کی مغفرت فرمائے، انھیں شفاعت مادر ائمہ سلام اللہ علیھا نصیب فرمائے اور پسماندگان خصوصا والدین کو صبر جمیل و اجر جزیل عطا فرمائے اور مولوی احمد رضا سلمہ جو زخمی ہیں اللہ انہیں شفائے کامل و عاجل عطا فرمائے
ہم خادمان ادارہ تنظیم المکاتب سوگوار کنبوں کی خدمت میں تعزیت پیش کرتے ہیں۔ 
مومنین کرام کی خدمت میں گذارش ہے کہ مرحومین کی مغفرت کی دعا اور سورہ فاتحہ سے ایصال ثواب فرمائیں اور مولوی احمد رضا سلمہ کی شفائے کامل اور صحت و سلامتی کی دعا فرمائیں۔
سوگوار 
سید صفی حیدر ، اساتذہ و کارکنان ادارہ تنظیم المکاتب

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .