۱۰ فروردین ۱۴۰۳ |۱۹ رمضان ۱۴۴۵ | Mar 29, 2024
عید مبارک

حوزہ/دنیا ایک ایسا گھر ہے جس کے لئے اللہ نے فنا و نابودی اور اس کے باشندوں کے لئے وہاں سے کوچ کو لکھ دیا ہے۔ پھر بھی اکثر بسنے والے اس گھر کی بقا کی خواہش رکھتے ہیں۔ 

حوزہ نیوز ایجنسی| 

امام علی علیہ السلام نے عید الفطر کے دن ایک خطبہ ارشاد فرمایا تھا۔ اس خطبہ کو شیخ صدوق علیہ الرحمہ نے اپنی کتاب من لا یحضرہ الفقیہ میں نقل کیا ہے۔ اس خطبہ بیان اہم اور محوری و مرکزی حیثیت رکھنے والے مطالب حسب ذیل ہیں: 
۱۔ توحید کا اقرار، توحید در خالقیت و مالکیت اور استعانت کا اعتراف اور اسی سے مدد چاہنا:
وَ نَشْهَدُ اَنْ لا اِلهَ الّا اللهُ وَحْدَهُ لاشَریک لَهُ؛ ۔خَلَقَ الْسَّمواتِ.لَهُ ما فِی الْسَّمواتِ وَ ما فِی اْلاَرْضِ»۔هُوَ اَهْلُهُ وَ نَسْتَعِینُهُ۔ 
ہم گواہی دیتے ہیں کہ اللہ کے علاوہ کوئی دوسرا اللہ نہیں ہے، وہ ایک اکیلا ہے، اس کا کوئی شریک نہیں ہے۔ اسی نے آسمانوں کو خلق کیا ہے۔ آسمانوں اور زمین میں جو کچھ ہے سب اسی کا ہے۔ اور وہی اس کا مالک ہے۔ اور ہم اسی سے مدد چاہتے ہیں۔ 
۲۔ خدا کی حمد و ثنا

اَلْحَمْدُ لِلّهِ اْلَّذِی خَلَقَ اْلْسَمواتِ وَ اْلْاَرْضَ وَ جَعَلَ اْلْظُّلُماتِ وَ اْلْنُّورَ؛ 
ساری تعریفیں اس اللہ کی جس نے آسمانوں اور زمین کو خلق کیا اور نور اور تاریکیاں بنائیں۔
وَ الْحَمْدُ لِلّهِ اْلَّذِی لَهُ ما فِی الْسَّمواتِ وَ ما فِی اْلاَرْضِ؛
ساری تعریفیں اس پروردگار کی کہ آسمانوں اور زمین میں جو کچھ ہےسب کا مالک وہی ہے۔ 
وَ لَهُ الْحَمْدُ فِی الآخِرَةِ وَ هُوَ الْحَکیمُ الْخَبِیرُ یعْلَمُ ما یلِجُ فِی الْاَرْضِ وَ ما یخْرُجُ مِنها وَ ما ینْزِلُ مِنْ الْسَّماءِ وَ ما یعْرُجُ فِیها۔
اسی کی حمد و ثنا آخرت میں بھی ہے۔ وہی صاحب حکمت اور ہر چیز سے باخبر ہے، زمین میں جو کچھ داخل ہوتا ہے اور اس سے جو کچھ نکلتا ہے، آسمان سے جو کچھ نازل ہوتا ہے اور جو کچھ آسمان کی طرف جاتا ہے وہ سب کچھ جانتا ہے۔ 
یعْلَمُ ما تُخْفِی الْنُفُوسُ وَ ما تَجِنُّ الْبِحارُ وَ ما تَواری مِنهُ ظُلْمَةٌ وَ لا تَغِیبُ عَنْهُ غائِبَةٌ؛
وہ تو ان باتوں کو بھی جانتا ہے جنھیں دل چھپاتے ہیں، سمندریں پوشیدہ رکھتے ہیں اور تاریکیاں ان پر پردے ڈال دیتی ہیں۔ کوئی بھی مخفی شے اس کی نگاہوں سے اوجھل نہیں ہے۔ 
وَالْحَمْدُ لِلّهِ الْذِی یمْسِک الْسَّماءَ اَنْ تَقَعَ عَلَی الْاَرْضِ اِلّا بِأِذْنِهِ؛ 
ساری تعریفیں اس اللہ کی جس نے آسمان کو زمین پر گر پڑنے سے روک رکھا ہے۔ یہاں تک کہ جب اس کی اجازت ہوگی تو گرپڑے گا۔ 
وَالْحَمْدُ لِلّهِ الَّذی لا مَقْنُوطٌ مِنْ رَحْمَتِهِ وَ لا مَخْلُوٌّ مِنْ نِعْمَتِهِ وَ لا مُؤیسٌ مِنْ رَوْحِهِ؛ 
ساری تعریفیں اس اللہ کی جس کی رحمت سے کوئی مایوسی نہیں ہے، جس کی نعمت سے کوئی خالی نہیں ہے اور جس کی برکتوں سے کوئی ناامیدی نہیں ہے۔ 
وَ نَحْمَدُهُ کما حَمِدَ نَفْسَهُ وَ کما اَهْلُهُ؛ 
اور ہم اس کی اسی طرح حمد و ثان کرتے ہیں جس طرح اس نے خود اپنی حمد و ثنا ہی ہے اور جیسی حمد کا وہ اہل ہے۔ 
۳۔ رسالت کی گواہی 
وَ نَشْهَدُ اَنَّ مُحَمَّداً عَبْدُهُ وَ نَبِیهُ وَ رَسُولُهُ اِلی خَلْقِهِ وَ اَمِینُهُ عَلی وَحْیهِ وَ اَنَّهُ قَدْ بَلَّغَ رِسالاتِ رَبِّهِ وَ جاهَدَ فی اللهِ الحائِدینَ عنه العادِلینَ بِهِ؛ 
اور ہم گواہی دیتے ہیں کہ حضرت محمد ﷺ اس کے بندہ ، نبی اور مخلوقات کی جانب اس کے فرستادہ اور وحی پر اس کے امین ہیں۔ اور گواہی دیتا ہوں کہ آپ نے خدا کے پیغامات پہچادیئے اور راہ خدا میں کفار اور مشرکین سے جہاد کیا۔ 
۴۔ تقویٰ کی نصیحت و وصیت
اُوْصِیکمْ بِتَقْوَی اللهِ الَّذی لاتَبْرَحُ مِنْهُ نِعْمَةٌ...؛ 
میں تم سب کو تقویٰ الٰہی کی وصیت کرتاہوں کہ جس کی نعمتیں ہر لمحہ قائم و جاری ہیں۔ 
اّلَّذی رَغَّبَ فِی الْتَّقْوی وَ زهَّدَ فِی الْدُّنیا وَ حَذَّرَ المَعاصِی؛ 
جس نے تقویٰ کی طرف رغبت دلائی ہے، دنیا میں زہد اختیار کرنے کا تشویق کی ہے اور نافرمانیوں سے ہوشیار کیا ہے۔ 
عَصَمنا اللهُ وَاِیاکمْ بِالتَّقوی؛ 
اللہ ہمیں اور تمہیں تقویٰ کے ذریعہ محفوظ رکھے۔ 
۵۔ دنیا کے اوصاف
وَ الدُّنیا دارٌ کتَبَ اللهُ لَها الفَناءَ وَ لِاَهلِها مِنها الجَلاءَ فأکثَرُهُمْ ینْوی بَقائَها۔ 
دنیا ایک ایسا گھر ہے جس کے لئے اللہ نے فنا و نابودی اور اس کے باشندوں کے لئے وہاں سے کوچ کو لکھ دیا ہے۔ پھر بھی اکثر بسنے والے اس گھر کی بقا کی خواہش رکھتے ہیں۔ 
دنیا کے ساتھ کیسا برتاؤ کرنا چاہئے: 
۱۔ کوچ کر جاؤ :فَارتَحِلُوا مِنها.
۲۔ کم پر بھی قانع ہوجاؤ: وَ لا تَطْلُبوا مِنها أَکثَرَ مِن الْقَلیلِ؛
مقدار سے زیادہ نہ مانگو
وَ لاتَسْأَلوا مِنها فَوْقَ الکفافِ
لاابالی دولتمندوں جیسا برتاؤ نہ کرو: وَ لاتَمُدُّنَّ اَعْینَکمْ مِنها اِلی ما مُتِّعَ المُترِفُونَ بِهِ؛ 
۵۔ دنیا کو آسان سمجھو:وَ اسْتَهِینوا بِها
۶۔ دنیا کو وطن نہ بناؤ:وَ لاتُوَطِّنوها
۷ْ۔ رنج و الم کا استقبال کرو :وَ اَضِرُّوا بِاَنْفُسِکمْ فیها
۸۔ دنیا کی چمک دمک سے دور رہو: وَ اِیاکمْ وَالْتَّنَعُّم؛ 
بیہودی باتوں سے دور رہو: وَ التَّلَهّی وَالفاکهاتِ...»
۱۰۔موت سے پہلے توبہ کرلو: اَلا اَفَلا تائِبٌ مِنْ خَطِیئَتِهِ قَبْلَ یوْمِ مَنِیتِهِ؛ 
۱۱۔ دنیا عمل کا گھر ہے: اَلا عامِلٌ لِنَفْسِهِ قَبْلَ یوْمِ بُؤْسِهِ وَ فَقْرِهِ؛
۶۔ عید اور ہماری ذمہ داریاں
اَلا اِنَّ هذا الْیوْمَ یوْمٌ جَعَلَهُ اللهُ لَکمْ عِیداً وَ جَعَلَکمْ لَهُ اَهْلاً؛ 
آگاہ ہو جاؤ کہ آج وہ دن ہے کہ جسے اللہ نے تمہارے لئے عید قرار دیا ہے اور تمہیں اس کا اہل قرار دیا ہے۔ 
۱۔ خدا کو یاد کریں: 
فَاذْکروا اللهَ یذکرُکمْ؛
خدا کو یاد رکھو کہ وہ بھی تمہیں یاد رکھے گا۔ 
۲۔ دعا اور حاجت طلب کریں: وَادْعُوهُ یسْتَجِبْ لَکمْ؛
اس سے دعا کرو کہ وہ تمہاری دعائیں مستجاب کرے گا۔ 
۳۔ فطرہ نکالیں: 
وَاَدُّوا فِطْرَتَکمْ فَاِنَّها سُنَّةُ نَبِیکمْ وَ فَرِیضَةٌ واجِبَةٌ مِنْ رَبِّکمْ؛ 
فطرہ نکالو کہ یہ تمہارے نبی کی سنت اور تمہارے پروردگار کی جانب سے واجب و فریضہ  ہے۔ 
۴۔ اوامر الٰہیہ کی اطاعت کریں:
وَ اَطِیعُوا اللهَ فِیما فَرَضَ عَلَیکمْ وَ اَمَرَکمْ بِهِ؛
خدا نے تم پر کو کچھ فرض کیا ہے اور تمہیں جن باتوں کا حکم دیا ہے، ان میں اس کی اطاعت و فرمانبرداری کرو۔ 
منجملہ : 
نماز قائم کرو: مِنْ اِقامِ الْصَّلوةِ
زکوٰۃ نکالو:وَ اِیتاءِ الْزَّکوةِ
 حج کرو :وَ حِجَّ البَیتِ
ماہ رمضان کے روزے رکھو:وَ صَوْمِ شَهْرِ رَمَضانَ۔
نیکیوں کا حکم دو اور برائیوں سے روکو:  وَالاَمْرِ بِالْمَعْرُوفِ وَ الْنَّهْی عَنِ الْمُنْکرِ
 اہل و عیال کے ساتھ نیکی کرو : وَالاِحْسانِ اِلی نِسائِکمْ وَ...
۵۔ محرمات کے قریب نہ جائیں:
وَ اَطِیعُوا اللهَ فِیما نَهاکمْ عَنْهُ
خدا نے تمہیں جن چیزوں سے منع کیا ہے ان میں خدا کی اطاعت کرو۔ 
منجملہ :
۱۔ کسی پر بدکاری کی تہمت نہ لگاؤ: مِنْ قَذْفِ المُحْصَنَةِ
۲۔ خود بدکاری نہ کرو: وَ اِتْیانِ الْفاحِشَةِ
۳۔شراب نوشی نہ کرو: وَ شُرْبِ الْخَمْرِ
۴۔ کم نہ تولو: وَ بَخْسِ الْمِکیالِ وَ نَقْصِ الْمِیزانِ
۵۔ جھوٹی گواہی نہ دو: وَ شَهادَةِ الزُّورِ
۶۔ میدان سے فرار نہ کرو: وَ الْفَرار مِنَ الزَّحْفِ۔

تحریر: حجت الاسلام فیروز علی بنارسی

نوٹ: حوزہ نیوز پر شائع ہونے والی تمام نگارشات قلم کاروں کی ذاتی آراء پر مبنی ہیں حوزہ نیوز اور اس کی پالیسی کا کالم نگار کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

تبصرہ ارسال

You are replying to: .