۶ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۶ شوال ۱۴۴۵ | Apr 25, 2024
آیت الله غلام عباس رئیسی

حوزہ / علامہ غلام عباس رئیسی نے، امام راحل بت شکن کی برسی کی مناسبت سے اپنے ایک بیان میں میں کہا ہے کہ امام خمینی کی کامیابی کا راز خدا پر بھروسہ تھا۔ انہوں نے اپنے قول و فعل سے مسلمان ہونے کا ثبوت پیش کیا۔

حوزہ نیوز ایجنسیکی رپورٹ کے مطابق استاد حوزہ علمیہ امام خمینی کراچی پاکستان علامہ غلام عباس رئیسی کا کہنا تھا کہ امام خمینی نے دنیا کو مرجعیت دینی کا مطلب سھمجایا۔ امام نے انقلاب کے ذریعے بتایا کہ مرجع کا فلسفہ وجودی کیا ہے۔اور عظمت کیا ہے۔

حوزہ علمیہ امام خمینی اور درس اخلاق کے استاد نے اپنی گفتگو کو آگے بڑھاتے ہوئے مزید کہا کہ : ہمارے پاس عزاداری جیسی بے مثال نعمت ہے۔ عزاداری کو 61 ھجری کی کربلا تک محدود نہ رکھے، بلکہ احیاء کربلا ہماری ذمہ داری ہے، ورنہ یزیدیت یہی چاہتی تھی کہ کربلا میں ہی مقصد کربلا دفن ہو۔ کربلا رہتی دنیا تک درس عبرت لیتے ہوتے کامیابیون کی طرف بڑھنے کا نام ہے۔ امام خمینی نے دنیا کو یہی سمجھایا کہ جس کے پاس کربلا ہو اسے جنگ سے ڈرایا نہیں جاسکتا، جس کے پاس رمضان المبارک جیسا مہینہ ہو اسے بھوک اور پیاس سے ڈرایا نہیں جاسکتا۔
امام خمینی نے قرآن پر ایمان کو عملی جامہ پہنایا اور "ان تنصراللہ ینصرکم" کے وعدہ پر عمل کیا۔
آیت اللہ غلام عباس رئیسی  نے کہا کہ امام خمینی نے نظریہ مھدویت کوحیات نو بخش دیا، امام نے فرمایا کہ ہم فقط کل کے منتظر نہ رہے ،بلکہ جو ہم سے ہو سکتا ہے ،اسے انجام دیں.
امام زمان علیہ السلام اسلام کو زندہ کرنے  تشریف لائیں گے ۔ امام زمان علیہ السلام کے پلان ابھی آپ کے سامنے ہے اسے احیا کریں ۔ امام خمینی نے یہی کام کیا۔
امام خمینی نے  مذہب شیعیت میں جو خوبیاں تھیں اس سے بھرپور فائدہ اٹھایا۔ جیسے مرجعیت، صبر، انتظار وغیرہ..۔
ہمارے پاس فقط نعمتیں ہونا کافی نہیں ہے اس سے استفادہ کرنے کی ضرورت ہے۔ امام خمینی نے نعمتوں سے صحیح فائدہ اٹھایا ، مثلا
صبر کا مطلب مصائب پر سوار ہوکر منزل تک پہنچنا۔ کربلا نے یہی درس دیا۔
جس وقت امام نے انقلاب لایا اس وقت امریکہ کے حکم کے خلاف پرندہ پر نہیں مار سکتا تھا۔ امام نے روس و امریکہ کے بغیر انقلاب لایا۔ امام خمینی نے ساری بغاوتوں کو نماز جمعہ کے ذریعے ناکام بنا دیا۔
امام نے نہ صرف شاہ کو ہرایا، بلکہ انہون نے دنیا تک امام زمان علیہ السلام کا پیغام پہنچایا اور اصولوں سے پیچھے ہٹے بغیر کامیابی حاصل کی۔
آخر میں استاد حوزہ علمیہ امام خمینی کراچی نے، ملت اسلامیہ ایران ،مراجعین عظام ،مقام معظم رہبری امام خامنہ ای دامت برکاتہ کی خدمت میں امام راحل کی 31ویں برسی کی مناسبت سے تسلیت پیش کرتے ہوئے ایک بار پھر کہا کہ : ہمیں مکتب امام ِخمینی کی حفاظت کرنے اور اسکی تبلیغ کرنے کی ضرورت ہے کیونکہ اس مکتب سے ہمیں کربلا،مھدویت اور مرجعیت کی حفاظت کا درس ملتا ہے۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .