۱۰ فروردین ۱۴۰۳ |۱۹ رمضان ۱۴۴۵ | Mar 29, 2024
News ID: 362703
18 ستمبر 2020 - 14:43
اربعین حسینی اور ہم

حوزه/ آج امام حسین علیہ السلام کا مشن جو حقیقی اسلام کی ترویج ہے اس سفر کے ذریعہ دنیا کے گوشہ گوشہ میں پہنچ  رہا ہے ۔

تحریر: محترمہ حشمت تنویر 

حوزہ نیوز ایجنسی| ہرقوم و ملت کا استحکام اس کے  اتحاد اور آپسی بھائی چارہ پر منحصر  ہوتاہے اور یہ اتحاد اعتقادی ،اخلاقی اور فکری اشتراکات کی بنا پر وجود میں آتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ سب سے بڑا نقصان جو ایک قوم یا ملت کو پہونچتا ہے وہ خود اس کے اندرونی اختلافات کی بنا پر ہوتا ہے اور تاریخ میں بھی ہمیشہ یہی نظر آیا ہے کہ جب بھی دشمن کسی قوم یا مذہب کو کمزور کرنا چاہتا ہے تو اس کے درمیان داخلی اختلافات کا زمینہ فراہم کرتا ہے۔  جو اس کے درمیان  مشترکات ہیں ان کو زیر سوال لاتا ہے۔فکروں کو مختلف جہت دیتا ہے۔ اور چونکہ ہر شخص اپنے نظریہ کو معتبر مانتا ہے، اس لیے دوریاں وجود میں آتی ہیں جو ایک متحد قوم کو  تقسیم کردیتی ہیں اور یہ تقسیم  ہر اعتبار سے نقصان پہونچاتی ہے کیونکہ انسان اپنے مشترک اور واقعی دشمن کو فراموش کرکے آپس میں ایک دوسرے کآ دشمن ہوجاتا ہے اور ساری قوت ایک دوسرے کو شکشت دینے میں خرچ کرنے لگتا ہے۔

دور حاضر میں بھی دشمن اسلام ، اسلام کو ختم کرنے کیلئے  ساری تدبیریں آزمانے کے بعد کسی اسلحہ، ہتھیار اور جانی مالی نقصان سے اپنے مقصد تک نہیں پہونچ سکا لیکن آج  اسلامی معاشرہ کی کمزوری کو سمجھ چکاہے۔ وہ سمجھ چکا ہے کہ اسلام کا مقابلہ تیر و تبر ،خنجر و شمشیر سے نہیں کیا جا سکتا۔ اس کے پاس شریعت میں جہاد موجود ہے جو میدان جنگ میں مسلمانوں کے ایمان کو پختہ کر دیتا ہے۔ آج اگر ان پر غلبہ پانا ہے یا ان کے ایمان کو کمزور کرنا ہے یا ختم کرنا ہے تو ان کے اتحاد کو ختم کرنا ہوگا ۔صرف ایک راستہ ہے کہ  ان کو  حقیقت سے دور کرکے اصل مسائل سے غافل کرکے جزئیات میں الجھا. دیا جائے اور یہ جزئی اختلاف ان کی آپسی دشمنی کا باعث بنیں گے اور یہی کیا بھی ہے۔

آج مسلمان ایک دوسرے کے خلاف "تکفیر" مشرک" اور واجب القتل "کا فتویٰ لگا رہے ہیں ،وہابیت کے لئے ہر مسلمان چاہے وہ سنی ہو یا شیعہ ،جو بھی قبروں کی زیارت کو جاتا ہے اور شفاعت کا عقیدہ رکھتا ہے، اس کے  نزدیک مشرک ہے ۔شیعہ اور سنی کے درمیان صرف وہ مسائل در پیش ہیں جہاں پر دونوں کے نظریوں میں اختلاف ہیں۔صرف ایک دوسرے کے مقدسات کی توہین کرتے ہیں ، صرف اتنا ہی نہیں اور آگے آئیے تو بہت افسوس ہوتا ہے یہ کہتے ہوئے کہ خود شیعوں کے درمیان قمہ زنی، حضرت قاسم کی شادی، کربلا میں جناب صغریٰ  کا. وجود وغیرہ نہایت سنجیدہ مانے جاتے ہیں جبکہ اصلی مسائل کو نظر انداز کیا جا رہا ہے۔

کبھی ہم نے سوچا کہ ایسا کیوں ہے ؟ آخر کیا وجہ ہے کہ اخباری اور نام نہاد شیعہ وجود میں آرہے ہیں جوخود شیعہ مذہب کے  نام پر کلنک  بنے ہوئے ہیں ۔حق کون ہے اورباطل کون...؟ اس کا فیصلہ کرنا سخت ہوگیا ہے۔ آج اگر شیعہ پہ ایک ریسرچ کریں تو صرف خون و خنجر و زنجیر دیکھنے میں آتا ہے؟ کیا حقیقت میں تشیع اسی کا نام ہے ؟ خون خرابا خود کو کاٹنا.... ؟

یہ سب صرف حقیقت سے دور رکھنے کی کوشش ہے مگر ان سب کے باوجود کچھ ایسی جگہیں ہیں جہاں دشمن کی ساری سازشوں پر خط بطلان کھینچ دیا جاتا ہے۔ وہ گھٹنے ٹیکنے پر مجبور ہوجاتا ہے اور حقیقت سب کے سامنے آجاتی ہے۔

ان سب میں سب سے اہم محرم ، عاشورہ اور اربعین ہے۔ 

 پیغمبر اکرم ﷺ نے فرمایا :ان الحسین مصباح الھدی و سفینۃ النجاۃ

 حسین وہ چراغ ہے جو انسان کو حقیقت سے آشنا کراتا ہے۔ اسلام اور مذہب شیعہ،  محرم و صفر ، عاشورہ اور اربعین کی بدولت ہے۔

ایک طرف دشمن ہے جو اسلام کے نام پر تقسیم کررہا ہے۔ دشمن کا نعرہ ہی یہی ہے کہ تشیع یعنی خونریزی ، قاتل ، اختلاف مگر دوسری طرف عاشورہ و اربعین ہے جو بتا رہے ہیں کہ اسلام یعنی اتحاد، ہمدردی اور آپسی محبت۔ تشیع یعنی امربالمعروف اور نہی عن المنکر، انکساری ، بخشش اور ایک دوسروں پر مہربانی۔ آج جب دنیا کی نگاہ اربعین پر پڑی تو وہ سوچنے پر مجبور ہوگئی  کہ اتنا بڑا. مجمع ایک ہی مقصد کے تحت رواں  ہیں۔ سب کی منزل ایک۔سب کا نعرہ ایک۔ آخر یہ حسین کون ہے....؟ 

صرف مسلمان ہی نہیں بلکہ ہر قوم و ملت اور ہر فکر و نظر  کے لوگ اس عظیم  سفر میں شرکت کرتے ہیں۔ صرف اس لیے کہ  سب نے اس بات کو قبول کیا ہے کہ حسین علیہ السلام کی ذات کسی خاص مذہب اور عقیدت سے مخصوص نہیں ہے بلکہ حسین نے انسانیت کی آواز اور فطرت کی آواز پر لبیک کہا ہے۔ جو بھی کربلا کی حقیقت کو پڑھتا ہے، سر تعظیم خم کر دیتا ہے اور اس نتیجہ پر پہونچتا ہےکہ حسین نے جس اسلام کی آواز پر لبیک کہا وہ ایک فطری دین ہے ۔اسلام کی آواز فطرت کی آواز ہے۔

آج ہمارے لئے اربعین بہت ہی اہمیت رکھتا ہے۔ کیوں ؟ اس لیے  کہ اربعین حقیقی اسلام اور اسلام ناب محمدی ﷺ کو دنیا والوں کے سامنے پیش کررہی ہے۔اربعین خطبہ امام سجاد علیہ السلام اور حضرت زینب کبریٰ سلام اللہ علیہا کی تاثیر رکھتی ہے۔جس طرح عاشور کے بعد کوفہ و شام کے درباروں اور بازاروں میں صرف وہ افراد تھے جنہوں نے اسلام کو اسلام معاویہ کے نام پر پہچانتے تھے۔ بعنوان مسلمان یزید کو دیکھا تھا جو کھلم کھلا شراب پیا کرتا تھا مگر حضرت زینب سلام اللہ علیہا اور امام سجاد علیہ السلام نے اسیری کی حالت میں جگہ جگہ پر خطبہ ارشاد فرماکر لوگوں کو حقیقت سے آشنا کیا۔آج چودہ سو سال گزرنے کے بعد دوبارہ جب اسلام کے واقعی چہرے کو بگاڑنے کی کوشش کی جارہی ہے  تو سفر اربعین خطبہ زینبیہ کی صورت میں منظر عام پر آیا۔لوگوں کو فکر کرنے پر مجبور کردیا۔ یہ انسانیت کا ہجوم  ہے جس کا ہر قدم  لبیک یا حسین کے سایہ میں جانب منزل رواں ہے۔ سب کا ایک ہی نعرہ ہے۔حب الحسین یجمعنا۔

(حسین تیری محبت نے ہمیں متحد کیا)

آج امام حسین علیہ السلام کا مشن جو حقیقی اسلام کی ترویج ہے اس سفر کے ذریعہ دنیا کے گوشہ گوشہ میں پہنچ  رہا ہے ۔

ان شاء الله، یہ سفر، زمینہ ساز ہوگا امام زمانہ کے ظہور کا ۔خدا ہمیں توفیق عنایت فرمائے کہ ہم ہرسال اس عظیم عبادت میں شریک ہوکر اس شعائر الہی کی حفاظت کریں اور اسلام کو دنیا کے گوشہ گوشہ تک پہونچا سکیں اور دشمن کی  تدبیروں کو نیست و نابود کرسکیں ۔

ربنا لا تزغ قلوبنا بعد اذ ھدیتنا و ھب لنا من لدنک رحمۃ 

نوٹ: حوزہ نیوز پر شائع ہونے والی تمام نگارشات قلم کاروں کی ذاتی آراء پر مبنی ہیں حوزہ نیوز اور اس کی پالیسی کا کالم نگار کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .