۸ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۸ شوال ۱۴۴۵ | Apr 27, 2024
سید عباس صالحی

حوزہ/ ایرانی وزیر ثقافت نے آیت‌الله تسخیری کے چہلم کی تقریب میں کہا کہ اس عظیم عالم قرآن کی تفسیر "المختصر المفید فی تفسیر القرآن المجید" عالم اسلام کے لیے راہ گشا سرمایہ ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایرانی وزیر ثقافت سیدعباس صالحی نے آیت ‌اللہ تسخیری کے چہلم کی تقریب جو " افکار حضرت آیت ‌اللہ تسخیری" کے عنوان سے ادارہ ثقافت و تعلقات اسلامی میں ویڈیو کانفرنسنگ کے توسط سے منعقد ہوئی تھی کہا کہ آیت ‌اللہ تسخیری وحدت کے عظیم داعی تھے جنہوں نے ملک کے اندر اور باہر ۸۰۰ کانفرنسوں میں شرکت کیں۔

انکا کہنا تھا: اس عظیم شخصیت نے معذوری کے باوجود حیرت انگیز طور پر متعدد سیمیناروں میں شرکت کی اور علمی حوالے سے بھی کارہائے نمایاں کرگئے۔ وہ عربی زبان میں بھی ماہرانہ انداز میں شاعری کرتے اور سب کو ورطہ حیرت میں ڈال دیتے۔

صالحی نے "اسلام و تشیع کی زبان" کے لقب کو جو رہبر معظم نے آیت ‌اللہ تسخیری کو فرمایا اس حوالے سے کہا: یہ بہترین عنوان ہے جو رہبر معظم نے فرمایا اور اس میں کوئی شک نہیں۔ آیت‌ اللہ ایک عظیم قرآنی شخصیت تھے جنہوں نے اس حوالے سے وحدت کو قایم کرنے کی کوشش کی۔ انہوں نے تفسیر "المختصر المفید فی تفسیر القرآن المجید" کو شهید کی سفارش پر تحریر کی۔

وزیر ثقافت نے مزید کہا: تفسیر المختصر عالم اسلام کے لیے ایک عظیم راہنما تفسیر ہے جسمیں جوانوں کے لیے بہترین سرمایہ اور موضوعات شامل ہیں۔

آیت‌الله تسخیری کی وحدت کی کوشش مشترکات کی شناخت اور حصول، مشترکات پر تعاون، فرعی اختلافات سے دوری اور اس کی وضاحت پر مبنی تھی اور اس بنیاد پر وہ عملی وحدت کے لیے کوشاں رہیں۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .