۹ فروردین ۱۴۰۳ |۱۸ رمضان ۱۴۴۵ | Mar 28, 2024
جامعه مدرسین حوزه

حوزہ / جامعہ مدرسین حوزہ علمیہ قم نے ایک بیان میں کچھ عرب ممالک اور صیہونی حکومت کے مابین تعلقات کو معمول پر لانے کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، جامعہ مدرسین حوزہ علمیہ قم نے ایک بیان میں کچھ عرب ممالک اور صیہونی حکومت کے مابین تعلقات کو معمول پر لانے کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔

بیان کا متن حسب ذیل ہے:

بسم اللہ الرحمن الرحیم 

قال الله تعالی: یا أَیُّهَا الَّذینَ آمَنُوا لا تَتَّخِذُوا الْیَهُودَ وَ النَّصاری أَوْلِیاءَ بَعْضُهُمْ أَوْلِیاءُ بَعْضٍ وَ مَنْ یَتَوَلَّهُمْ مِنْکُمْ فَإِنَّهُ مِنْهُمْ إِنَّ اللّهَ لا یَهْدِی الْقَوْمَ الظّالِمینَ.
ترجمہ: اے ایمان والو! یہود و نصاریٰ کو اپنا سہارا نہ بناؤ وہ تو ایک دوسرے کے لئے سہارا ہیں اور جو ان پر بھروسہ کرتے ہیں وہ انہی میں سے ہیں اور خدا ظالم قوم کو ہدایت نہیں کرتا ۔
سورہ مائدہ آیت نمبر 51

دو حکومتوں متحدہ عرب امارات اور بحرین کے رہنماؤں کا فلسطین پر قابض صیہونی حکومت کے ساتھ تعلقات معمول پر لانے کا غدارانہ اقدام، اسلامی نقطہ نظر سے قابل مذمت اور ناجائز فعل ہے اور گناہ کبیرہ میں سے ایک ہے۔
یہ غدارانہ فعل نہ صرف فلسطینی مظلوم عوام اور مسلمانوں کا پہلا قبلہ مسجد اقصیٰ کے ساتھ غداری ہے ، بلکہ پوری امت اسلامیہ ،رسول خدا صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم  اور قرآن کریم کے ساتھ بھی غداری ہے۔

مذکورہ بالا آیت میں یہودیوں اور عیسائیوں کی سب سے واضح مثال صیہونی حکومت اور ریاستہائے متحدہ امریکہ ہیں۔ لہذا ، یہودیت اور عیسائیت میں تبدیل ہوکر ان کو دوست ، صاحب اختیار اور حامی کی حیثیت سے قبول کرنا اسلام سے خارج ہونے، خدا اور پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ والہ و سلم کے دشمنوں میں شامل ہونے کا باعث بنے گا «و من یتولهم منکم فانه منهم» اور جو ان پر بھروسہ کرتے ہیں وہ انہی میں سے ہیں۔

ہم اس غدارانہ عمل کی مذمت کرتے ہوئے ، ان چھوٹی ریاستوں کے رہنماؤں کو متنبہ کرتے ہیں کہ وہ اپنے منتخب کردہ حقیر راستے سے واپس آئیں اور اسلامی معاشرے اور امت اسلامیہ میں شامل ہوں ، بصورت دیگر فلسطینی آزادی پسندوں اور دیگر اسلامی اقوام کے قہر کی آگ انہیں جلد ہی لپیٹ میں لے گی اور یہ آگ ان کو ذلت و بربادی کی خاک میں ملا دے گی۔

قال الله تعالی: فَاسْتَقِمْ کَمَا اٴُمِرْتَ وَمَنْ تَابَ مَعَکَ وَلَاتَطْغَوْا إِنَّہُ بِمَا تَعْمَلُونَ بَصِیرٌ.
وَلَاتَرْکَنُوا إِلَی الَّذِینَ ظَلَمُوا فَتَمَسَّکُمْ النَّارُ وَمَا لَکُمْ مِنْ دُونِ اللهِ مِنْ اٴَوْلِیَاءَ ثُمَّ لَاتُنصَرُونَ.
ترجمہ:
لہٰذا تمھیں جس طرح حکم ہوا ہے استقامت اختیار کرو اور اسی طرح وہ لوگ بھی جو تیرے ساتھ خدا کی جانب آئے ہیں اور سرکشی نہ کرو کیونکہ جو کچھ تم کرتے ہو خدا اسے دیکھتا ہے ۔
ظالموں پر بھروسہ نہ کرو کہ جو اس بات کا باعث ہوگا کہ آگ تمھیں چھُولے اور اس حالت میں خدا کے سوا تمھارا کوئی ولی وسرپرست نہیں ہوگااور تمھاری مدد نہیں کی جائے گی ۔
سورہ ھود آیات نمبر 112/113
صدق الله العلی العظیم.

اس بیان پر حوزہ علمیہ قم کی اساتذہ ایسوسی ایشن کے مندرجہ ذیل معزز ممبران نے دستخط کیے ہیں: آیت اللہ محمد یزدی ،آیت اللہ مرتضیٰ مقتدائی ، آیت اللہ سید ہاشم حسینی بوشہری ،آیت اللہ سید احمد خاتمی ،آیت اللہ محسن اراکی ، آیت اللہ سید محمد غروی ، آیت اللہ عبد النبی نمازی ، آیت اللہ محمود عبد اللہی ، آیت اللہ محمود رجبی ، آیت اللہ محمد رضا آشتیانی، آیت اللہ جواد مروی اور آیت اللہ  علی رضا اعرافی۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .