۱ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۱ شوال ۱۴۴۵ | Apr 20, 2024
بشار اسد و پوتین

حوزہ/ شام کے صدر بشار الاسد نے ملت سوریہ اور شامی عوام کے خلاف مغربی پابندیوں کی مذمت کرتے ہوئے اسے مہاجرین کی واپسی میں ایک بڑی رکاوٹ قرار دیا ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق ، شام کے صدر بشار الاسد نے روسی صدر ولادیمیر پوتن کے ساتھ ایک ویڈیو کانفرنس میں ،ملت سوریہ اور شامی عوام کے خلاف مغربی پابندیوں کی مذمت کرتے ہوئے اسے مہاجرین کی واپسی میں ایک بڑی رکاوٹ قرار دیا ہے۔

انہوں نے زور دے کر کہا کہ ہمیں بہت امید ہے کہ شامی مہاجرین کانفرنس، مہاجرین کی زیادہ سے زیادہ وطن واپسی میں عملی نتائج کے ادراک کا باعث بنے گی اور شامی مہاجرین کا مسئلہ شام کی حکومت کی اولین ترجیح ہے۔

شامی صدر نے مزید کہا کہ مہاجرین کی ایک بڑی تعداد مناسب شرائط فراہم ہونے کی صورت میں شام واپس آنا چاہتی ہے اور ہم امید کرتے ہیں کہ مہاجرین کی وطن واپسی سے متعلق یہ کانفرنس اہم نتائج کا باعث بنے گی۔

بشار الاسد نے کہا کہ پناہ گزینوں کی وطن واپسی سے متعلق بین الاقوامی کانفرنس صرف اس انسان دوست مسئلہ کو حل کرنے کی شروعات ہے ، مزید کہا کہ مہاجرین کا مسئلہ ہمارے اور آپ کے اور بہت سارے ممالک کے لئے ایک انسان دوست مسئلہ ہے ، لیکن ہمارے لئے یہ ایک قومی مسئلہ ہے۔

انہوں نے شامی حکومت کی طرف توجہ ،حمایت اور دہشت گردی کے خلاف جنگ ، ملک کی تعمیر نو اور مہاجرین کی واپسی میں ان روس کی کوششوں پر روسی صدر کا شکریہ ادا کیا۔

ولادیمیر پوتن نے شام کے بارے میں ان اجلاسوں کو بھی موثر قرار دیتے ہوئے کہا کہ ہم نے شام میں بین الاقوامی دہشت گردی کو عملی طور پر ختم کردیا ہے ، مزید کہا کہ روس، شام کی صورتحال کو معمول پر لانے کے لئے اپنی کوششوں کو جاری رکھے ہوئے ہے۔

یاد رہے کہ شامی وزارت میڈیا نے معتبر غیر ملکی میڈیا کو مہاجرین کی وطن واپسی سے متعلق کانفرنس میں شرکت کی دعوت دی ہے ، جو کہ 11 نومبر کو دمشق کے ایک اجلاس ہال میں دو روز تک جاری رہے گی۔

شام سے متعلق اس اجلاس کا 2017 ء میں آغاز ہوا تھا اور فریقین نے اس اجلاس میں شرکت کی تھی۔ جون 2018ء میں ، روسی شہر سوچی میں مذاکرات کی میز پر ایک بڑی تعداد میں مختلف ممالک سے لوگ آئے تھے۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .