۸ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۸ شوال ۱۴۴۵ | Apr 27, 2024
جموں و کشمیر میں شیعہ وقف بورڈ کی تشکیل کا منصوبہ ناقابل قبول

حوزه/ فقہ جعفریہؑ میں اسلامی موقوفات کو کسی غیر مسلم حکومت کی تحویل و نظامت میں دینا فعل حرام اور ممنوع عمل ہے اور اگر کوئی اس معاملے میں جبری اقدام کرتا ہے تو احتجاج و مزامت ایک شرعی فریضہ بن جاتا ہے۔

حوزه نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، جموں و کشمیر میں شیعہ وقف بورڈ تشکیل دینے کے حکومتی منصوبے کے خلاف شدیدی رد عمل ظاہر کرتے ہوئے وادی کی شیعہ برادری نے اقدام کو دینی معاملات میں بد ترین مداخلت قرار دیا۔

وادی کے اطراف و اکناف میں شیعیان کشمیر کے درجنوں جمعہ اجتماعات کے مراکز پر حکومتی منصوبے کے خلاف صداے احتجاج بلند کیا گیا۔اس موقعہ پر ائمہ جمعہ نے موقوفات سے متعلق فقہ جعفریہؑ کے نقطہ نگاہ اور شرعی حثیت اور صوابط و شرائط کی وضاحت کرتے ہوئے واضح کیا کہ موقوفات کی تولیت اور انتظام و انصرام کے معاملے میں شریعت نے جو رہنما خطوط مرتب کئے ہیں ان حدود اور قیود سے رو گردانی کی کوئی گنجائش نہیں۔

ائمہ جمعہ نے دو ٹوک الفاظ میں کہا کہ فقہ جعفریہؑ میں اسلامی موقوفات کو کسی غیر مسلم حکومت کی تحویل و نظامت میں دینا فعل حرام اور ممنوع عمل ہے اور اگر کوئی اس معاملے میں جبری اقدام کرتا ہے تو احتجاج و مزامت ایک شرعی فریضہ بن جاتا ہے۔

موصولہ اطلاعات کے مطابق جمعہ اجتماعات کے موقعہ پر عوام کی طرف سے ایک احتجاجی قرار داد پاس کی گئی انجمن شرعی شیعیان کے صدر حجۃ الاسلام والمسلمین آغا سید حسن الموسوی الصفوی نے مرکزی امام باڑہ بڈگام،حجۃ الاسلام سید یوسف الموسوی نے امام باڑہ گامدو،حجۃ الاسلام سید محمد حسین موسوی نے آستان شریف چاڈورہ،حجۃ الاسلام سید عابد حسینی نے قدیمی امام باڑہ حسن آباد،حجۃ الاسلام آغا سید محمد عقیل موسوی نے امام باڑہ چھتر گام،حجۃ الاسلام سید محمد صفوی نے امام باڑہ یاگی پورہ ماگام،حجۃ الاسلام حکیم سجاد نے امام باڑہ اسکندر پورہ،حجۃ الاسلام سید محمد حسین نے سونہ پاہ،حجۃ الاسلام بشیر احمد ذادو نے امام باڑہ نوگام،حجۃ الاسلام سید محمد حسین نے امام باڑہ سوٹھ کٹر باغ،حجۃ الاسلام محبوب الحسن نے امام باڑہ صوفی پورہ پہلگام،مولوی سید مصطفی موسوی نے امام باڑہ پونچھ گنڈاورشریف الدین بھٹی نے اوڑی کمل کورٹ میں اس مذموم جبری منصوبے کے خلاف عوامی احتجاج کی سرپرستی کی اور موقوفات کے حوالے سے فقہ جعفریہؑ کے نقطہ نگاہ کی تفصیل بیان کی۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .