۱۰ فروردین ۱۴۰۳ |۱۹ رمضان ۱۴۴۵ | Mar 29, 2024
دفتر قائد ملت جعفریہ قم کی جانب سے حرم کریمہ اہلبیت (ع) میں "پاکستان میں نظام ولایت فقیہ کی ترویج میں فرزندان زہرا (س) کا کردار" کے عنوان سے اہم علمی نشست کا انعقاد

حوزہ/ قائد ملت جعفریہ علامہ سید ساجد علی نقوی کو جب امام خمینی نے نمائندہ منصوب کیا اور امام  سے قائد ملت کی ملاقات ہوئی تو  امام نے قائد ملت کو اتحاد بین المسلمین کی وصیت فرمائی جو در حقیقت پاکستانی میں اسلامی نظام حکومت کے نفاذ کے راستے کی جانب راہنمائی تھی۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، دفتر قائد ملت جعفریہ پاکستان قم المقدسہ کی جانب سے ولادت باسعادت حضرت فاطمہ الزھرا س ،ولادت امام خمینی اور انقلاب اسلامی کی43 ویں سالگرہ کی مناسبت سے پاکستان میں فرزندان زہرا کا نظام ولایت فقیہ کی ترویج میں کردار کے عنوان سے حرم حضرت فاطمہ معصومہ میں علمی نشست کا انعقاد کیا گیا۔ "پاکستان میں قائد ملت جعفریہ آیت اللہ علامہ سید ساجد علی نقوی مدظلہ العالی کا نظام ولایت فقیہ کی ترویج میں کردار" کے عنوان پر حجت الاسلام والمسلمین ملک کاظم رضا نے مفصل خطاب کیا۔ انہوں نے کہا کہ اسلام ایک مکمل ضابطہ حیات ہے۔ جہاں دنیا میں اجتماعی نظام چلانے کے لئے مختلف نظام حکومت متعارف کروائے گئے وہاں اسلام نے اپنا نظام حکومت متعارف کروایا جسکو آج ریاست مدینہ، نظام عدل علی یا نظام ولایت فقیہ سے تعبیر کیا جاتا ہے۔ بیسویں صدی میں امام خمینی نے ایران میں اسلامی حکومت قائم کی۔ اس کے ساتھ ہی اسلام کی ترویج اور مظلومین کی حمایت کیلئے تحریک شروع کی، جس کی بدولت دنیا بھر بالخصوص پاکستانی شیعہ و اہلسنت عوام نے پرجوش طریقہ سے اس کا خیر مقدم کیا، استعماری اور شیطانی طاقتوں کے لئے یہ بات قابل قبول نہیں تهی. پاکستان میں اس اسلامی تحریک کا راستہ روکنے کے لئے تمام مکاتب اسلامی کو اعتماد میں لئے بغیر خاص اهداف کے پیش نظر ایک مخصوص مکتبہ فکر کے عقائد و نظریات کو تحمیل کیا گیا جس کے نتیجہ میں دیگر مکاتب اسلامیہ کے حقوق کو نظر انداز کر دیا گیا۔ علمائے شیعہ نے اپنی مذہبی حقوق کے دفاع اورحصول کی خاطر تحریک نفاذ فقہ جعفریہ کی بنیاد ڈالی۔ ولی فقیہ کی حیثیت سے قائد شہید علامہ عارف حسین الحسینی کو اپنی نمائندگی کا پروانہ دے کر اس قومی پلیٹ فارم کی شرعی حیثیت پر مہر تائید ثبت کردی۔

انہوں نے کہا قائد ملت جعفریہ علامہ سید ساجد علی نقوی کو جب امام خمینی نے نمائندہ منصوب کیا اور امام  سے قائد ملت کی ملاقات ہوئی تو  امام نے قائد ملت کو اتحاد بین المسلمین کی وصیت فرمائی جو در حقیقت پاکستانی میں اسلامی نظام حکومت کے نفاذ کے راستے کی جانب راہنمائی تھی۔ دشمن نے فرقہ واریت کی آگ اور تکفیریت کے شور و غل سے پاکستان کی فضا کو مسموم بنایا ہوا تھا، ان سخت حالات میں اتحاد امت ،ملی یکجہتی کونسل اور ایم ایم اے کے ذریعہ اپنے دینی اہداف کے حصول کے لئے کوششیں جاری رکھیں اور اسی سمت میں یہ کارواں رواں دواں ہے۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ ہماری ذمہ داری بنتی ہے کہ ہم اپنی مرکزیت اور قیادت کو مضبوط کریں تاکہ جلد از جلد اپنے اهداف کے حصول میں کامیابی ہو۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .