۹ فروردین ۱۴۰۳ |۱۸ رمضان ۱۴۴۵ | Mar 28, 2024
آستان قدس رضوی

حوزہ/ آستان قدس رضوی کے متولی نے کہا کہ کورونا کے پھیلاؤ کے باعث امام علی رضا علیہ السلام کے حرم مطہر کو بند کرنا بہت ہی سخت اور انتہائي مشکل فیصلہ تھا۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، محکمہ صحت کے شہداء کی یاد میں‘‘ وزارت صحت اور میڈیکل سائنس کی ثقافتی اکیڈمی کے تعاون سے مشہد مقدس کے ولایت   کمپلیکس میں قرآن،عترت اور صحت زیر عنوان آٹھویں کانفرنس کی اختتامی تقریب کا انعقاد کیا گیا۔ جس کو خطاب کرتے ہوئے آستان قدس رضوی کے متولی حجت الاسلام والمسلمین احمد مروی نے عشرہ فجر اور اسلامی انقلاب کے کامیابی کی بیالیسویں سالگرہ کی مناسبت سے مبارک باد پیش کرتے ہوئے کہا کہ کورونا وائرس کی وبا کے دوران ڈاکٹروں اور نرسوں نے مریضوں کی جانوں کو بچانے کے لئے شجاعت وفداکاری کا مظاہرہ کرنے کے ساتھ ساتھ بے لوث خدمات انجام دیں اور اس دوران میڈيکل کے شعبے کے بہت سارے ڈاکٹر، نرسیں اور ہیلتھ ورکرز شہادت کے درجہ پر فائز ہوئے جنھیں ہم یہاں خراج  عقیدت پیش کرتے ہيں۔

آستان قدس رضوی کے متولی نے کورونا وائرس پر قابو پانے اور اس سلسلے میں ملکی سطح پر حاصل ہونے والی کامیابیوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران     سخت پابندیوں اور رکاوٹوں کے باوجود کورونا وائرس پر قابو پانے اور اس بیماری کو کم کرنے میں کامیاب رہا ہے اور اس عالمی تباہ کن وائرس کا سامنا کرنے والے بہت سارے ممالک سے آگے رہا ہے البتہ اس کا کریڈٹ میڈیکل اسٹاف منجملہ  ڈاکٹروں، نرسوں اور ہیلتھ ورکروں کو جاتا ہے جنہوں نے نہایت ذمہ داری اور فرض شناسی سے خدمات انجام  دیں ۔

کورونا وائرس کے تلخ تجربے کے مثبت نتائج

آ‎ستان قدس رضوی کے متولی حجت الاسلام والمسلمین مروی نے اپنے خطاب میں کورونا وائرس کے تلخ تجربے کے بعض مثبت نتائج کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ کورونا کی وجہ سے ہونے والے بھاری نقصانات اور تلخ پہلوؤں کے ساتھ ساتھ اس کے مثبت نتائج بھی سامنے آئے ہیں جن میں سے ایک مثبت پہلو یہ ہے کہ اخلاقیات  اور روحانیت  کی جانب  رجحان میں پہلے سے بھی زیادہ اضافہ ہوا ہے  ۔

دین دار اور مذہبی طبقے نے حفظان صحت کے اصولوں  کی مکمل پاسداری کی  

حجت الاسلام والمسلمین مروی نے کہا کہ کورونا کا ایک اور مثبت پہلو یہ رہا ہے کہ علم سائنس اور دین کے مابین رابطہ اور کھل کر سامنے آيا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ کورونا وائرس پھیلنے کی ابتدا میں بہت زیادہ پروپگینڈا کیا گیا کہ دینی و مذہبی مراکز و مقامات میں حفظان صحت کے اصولوں کی پاسداری نہيں کی جارہی ہے اور اسی وجہ سے  ملک میں اس وائرس پر قابو پانا مشکل ہے ، لیکن رہبر  انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ ’’ دین دار افراد نے سب سے زیادہ حفظان صحت کی اصولوں پر عمل کیا ہے‘‘ اور حقیقت بھی یہی ہے کہ دین دار اور مذہبی طبقے نے ایس او پیز کی زیادہ  پابندی کی ہے۔
آستان قدس رضوی کے متولی نے  کہا کہ کورونا کا ایک اور مثبت پہلو ؛ معاشرے میں حفظان صحت کے اصولوں کو فروغ دینا ہےاور  صحت و سلامتی کے امور سے  متعلق لوگوں میں اور زیادہ شعور پیدا ہونا ہے۔  انہوں  نے  کہا کہ کورونا وائرس کے پھیلاؤ کے دنوں میں بعض دیگر ممالک کی نسبت اسلامی جمہوریہ ایران کے  عوام نے اخلاق،بھائی چارہ اور دوستی  کی مثالیں قائم کیں اور اسی طرح غریب طبقے کی مدد کے لئے سب ایک  ہوگئے، انہوں نے کہا کہ اس عوامی جذبے کو باقی رکھنے اور اس سے کورونا وائرس کے ختم ہونے کے بعد بھی استفادہ کرنے کے لئے باقاعدہ طور پر منصوبہ بندی کی جائے۔

امام رضا علیہ السلام کے حرم کو بند کرنا تاریخ کا ایک انتہائي مشکل اور دشوار فیصلہ تھا

حجت الاسلام والمسلمین مروی نے کورونا کی وجہ سے حرم مطہر رضوی کے بند ہو جانے کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ حضرت امام رضا علیہ السلام کے حرم کو بند کرنے کا فیصلہ بہت ہی  سخت اور مشکل تھا ان کا کہنا تھا کہ تاریخی دستاویزات کی بنیاد پر کسی دور میں بھی حتی بہت بڑے بڑے اور تاریخی حادثات و واقعات کے باوجود امام علی رضا علیہ السلام کا حرم بند نہیں ہوا تھا لیکن لوگوں کی صحت وسلامتی کی حفاظت کی خاطر مجبوراً یہ مشکل فیصلہ کرنا پڑا؛ انہوں نے کہا کہ جن دنوں حرم مطہر رضوی  کو بند رکھا گیا تھا اس وقت ہم پر بہت زیادہ دباؤ تھا اگرچہ عوام کی اکثریت نے صحیح شناخت کی بنا پر ہمارا ساتھ دیا اور ہم اس بات پر ان کا شکریہ ادا کرتے ہیں لیکن کچھ لوگوں کی جانب سے    سوشل میڈیا،اینٹرنیٹ اور خط و کتابت کے ذریعہ مجھ پر زیادہ تنقیدکی گئي اور شدید گلے  شکوے کئے گئے ،انہوں نے کہا کہ اگرچہ اس وقت حرم کا زیادہ تر حصہ کھل چکا ہے لیکن اب بھی ان لوگوں کی جانب سے گلے شکوے جاری ہیں ۔
حجت الاسلام مروی  نے کہا کہ جب تمام روضوں اور مزارات  کو بند کرنے کی بات شروع ہوئی اس وقت حضرت فاطمہ معصومہ سلام اللہ علیہا کے حرم مطہر کے متولی آیت اللہ سعیدی کے ساتھ فون پر بات کی تو انہیں آیت اللہ صافی گلپایگانی، آیت اللہ مکارم شیرازی اور آیت اللہ نوری ھمدانی سے کورونا وائرس کی وجہ سے حرم بند کرنے کے بارے میں مسئلہ پوچھنے کے لئے کہا؛ ان تینوں بزرگ علماء اور مراجع نے متفقہ طور پر انسداد کورورنا کی قومی  کمیٹی کے فیصلہ کے تحت مقدس روضوں کو وقتی طور پر بند کرنے کا حکم دیا
آستان قدس رضوی کے متولی نے ملکی سطح پر نماز جمعہ بند ہونے کے حوالے سے وضاحت دیتے ہوئے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران کی تاریخ میں پہلی بار ایسا ہوا ہے کہ ملک میں نماز جمعہ کو کورونا وائرس سے بچنے کے لئے بند کر دیا گیا  جبکہ جنگ کے دنوں سے لے کر رہبر  انقلاب اسلامی کی امامت میں انجام پارہی نماز جمعہ کے دوران  ہونے والے   بم دھماکے کے باوجود بھی نماز جمعہ کو ایک لمحے کے لئے    بھی بند نہيں کیا گيا۔ لیکن ان تمام چیزوں کے باوجود جب انسداد کورونا کی قومی ک  کمیٹی نے نماز جمعہ کے اجتماعات بند کرنے کا فیصلہ کیا تو اس اجتماعی عبادت کو بند کر دیا گیا جو کہ بہت بڑا اور مشکل  فیصلہ تھا۔

حجت الاسلام والمسلمین مروی نے کہا کہ دین دار طبقے، علمائے دین، مراجع عظام کا جن میں سر فہرست رہبر  انقلاب اسلامی کا کورونا وائرس کو کنٹرول کرنے میں اہم کردار رہا ہے ان سبھی شخصیات نے بالخصوص رہبرانقلاب اسلامی نے اپنے طرز عمل اور بیانات سے لوگوں کو حفظان صحت کے اصولوں کی پاسداری کی ترغیب دلائي    جومعاشرے میں بہت مؤثر واقع ہوئیں۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .