۶ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۶ شوال ۱۴۴۵ | Apr 25, 2024
امام جمعه بجنورد

حوزہ/ ایران کے شہر شمالی خراسان میں نمائندہ ولی فقیہ نے کہا کہ پہلوی دور میں ایران میں آزادی نہیں تھی، غیر ملکی مشیران آسانی سے اپنے مطلوبہ جرائم کا ارتکاب کرتے اور وہ کسی کے سامنے جوابدہ نہیں ہوتے تھے اور جبر و استبداد کا عالم تھا لیکن آج انقلاب اسلامی کی بدولت، جبر و استبداد اور استکبار جہاں کی مجال نہیں ہے کہ وہ ایران میں داخل ہو سکیں۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایران کے شہر شمالی خراسان میں نمائندہ ولی فقیہ نے کہا کہ پہلوی دور میں ایران میں آزادی نہیں تھی، غیر ملکی مشیران آسانی سے اپنے مطلوبہ جرائم کا ارتکاب کرتے اور وہ کسی کے سامنے جوابدہ نہیں ہوتے تھے اور جبر و استبداد کا عالم تھا لیکن آج انقلاب اسلامی کی بدولت، جبر و استبداد اور استکبار جہاں کی مجال نہیں ہے کہ وہ ایران میں داخل ہو سکیں۔

امام جمعہ بجنورد نے اس بات کی نشاندہی کرتے ہوئے کہ انقلاب اسلامی کی کامیابیوں میں سے ایک کامیابی آزادی ہے، کہا کہ آج ایران میں اظہار رائے کی آزادی کی یہ صورتحال ہے کہ ایک طالب علم ملک کے اعلی عہدے دار کے سامنے کھڑا ہوتا ہے اور اس پر تنقید کرتا ہےاور کسی کو اس پر کوئی اعتراض نہیں ہوتا۔

انہوں نے مزید کہا کہ آج لوگ عہدیداروں پر تنقید کرنے کے لئے آزاد ہیں یہ اسلامی جمہوریہ کی کامیابیوں میں سے ایک کامیابی ہے۔

نمائندہ ولی فقیہ نے کہا کہ مجموعی طور پر نظام جمہوریہ اسلامی ایران میں اظہار رائے کی آزادی ہے اور یہ انقلاب اسلامی کی ایک کامیابی ہے، اگر چہ ہم اظہار رائے کی آزادی کو توہین سے الگ گردانتے ہیں۔

انہوں نے استقلال کو نظام اور انقلاب اسلامی کی دیگر کامیابیوں میں سے ایک قرار دیا اور کہا کہ پہلوی دور میں، ایران میں آزادی نہیں تھی، پچاس ہزار غیر ملکی مشیر ایران میں آسانی سے جو چاہے کرتے تھے اور وہ کسی کے سامنے جوابدہ نہیں تھے۔

حجت‌ الاسلام والمسلمین نوری نے بیان کیا کہ انقلاب سے پہلے حالات بہت ہی خراب تھے لیکن انقلاب اسلامی نے جبر و استبداد اور استکبار جہاں کو ایران سے جانے پر مجبور کردیا اور آج استکبار جہاں سمیت کسی بھی ظالم طاقت کو اس ملک میں داخل ہونے کی ہمت نہیں ہوتی۔

انہوں نے مزید کہا کہ حالیہ ہفتوں میں ، ٹرمپ کی صدارت کے اختتام پر کچھ دشمنوں نے ایران پر حملہ کرنے کی دھمکیاں دی،لیکن ہم نے جن مشقوں اور طاقت کا مظاہرہ کیا، اسے دشمن کی نیندیں حرام ہو گئیں اور وہ کارروائی کرنے کی ہمت نہیں کر سکے۔

حجت ‌الاسلام والمسلمین نوری نے کہا کہ آزادی اور استقلال کے ساتھ ایک عوامی امنگوں پر پورا اترنے والے مرجع تقلید کا اس نظام کے حاکم قرار پانا، انقلاب اسلامی اور نظام جمہوریہ اسلامی ایران کی ان کامیابیوں میں شامل ہے جن کی ہم سب کو قدردانی کرنی چاہیے۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .