۹ فروردین ۱۴۰۳ |۱۸ رمضان ۱۴۴۵ | Mar 28, 2024
آیت اللہ حافظ ریاض نجفی

حوزہ/ وفاق المدارس الشیعہ پاکستان کے صدر نے خطبہ جمعہ میں فرمایا کہ تبلیغ کے لئے سختی نہیں، نرمی موثر ہوتی ہے، قرآن انسانوں کے دلوں میں خوف و خشیت پیدا کرتا ہے اللہ تعالیٰ ڈرانے والی ہستی نہیں ہے، اس کی عظمت کے احساس سے خشیت پیدا ہوتا ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، لاہور/ وفاق المدارس الشیعہ پاکستان کے صدر آیت اللہ حافظ سید ریاض حسین نجفی نے کہا ہے کہ حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اللہ کے آخری نبی اور قرآن آخری کتاب ہے، جو ہمیشہ کے لئے ہیں۔ تبلیغ کے لئے سختی نہیں بلکہ نرمی موثر ہوتی ہے۔ قرآن انسانوں کے دلوں میں خوف و خشیت پیدا کرتا ہے ۔اللہ تعالیٰ ڈرانے والی ہستی نہیں ہے بلکہ دل میں اس کی عظمت کے احساس سے خشیت پیدا ہوتا ہے۔ اللہ کے ننانوے نام قرآن مجید میں مختلف مقامات پر موجود ہیں ، جو قرآن رسالت مآب کے قلب اطہر پر نازل ہوا۔

جامع علی مسجد جامعہ المنتظر ماڈل ٹاؤن میں خطبہ جمعہ دیتے ہوئے حافظ یاد نجفی نے کہا کہ سورہ طہٰ ان چند سورتوں میں سے ہے جن کا آغاز ایک یا دو حروف سے ہوتا ہے جن میں سے بعض حروف مقطعات میں سے بھی ہیں۔ حضور اکرم کو اللہ تعالیٰ نے طہٰ اور یٰسین سے مخاطب کیا ہے ۔قرآن مجید میں بہت سے انبیاءکے نام پکارا گیا ہے جیسے حضرت ابراہیم ،یوسف ،یحیٰ،زکریا،یوسف اور دیگر انبیاءکے نام شامل ہیں لیکن حضور سرور کائنات صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی عظمت کے پیش نظر آپ کو مختلف صفات اورالقابات سے خطاب کیا گیا ۔جیسے مزمل مدثر پیغمبر کے مشہور القابات میں سے ہیں۔ آپ کا نام محمدصلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بھی قرآن مجید میں چار مرتبہ ذکر کیا گیا ہے۔ سورہ طہٰ کے آغاز میں ارشاد ہوا کہ ہم نے آپ پر قرآن اس لیے نازل نہیں کیا کہ آپ تکلیف میں مبتلا ہوں کیونکہ حضور اکرم لوگوں کے اسلام لانے کی وجہ سے پریشان ہوتے تھے تو اللہ تعالی کا ارشاد ہوا کہ آپ اس کی پرواہ نہ کیا کریں چاہے کوئی ایمان لائے یا نہ لائے۔ قرآن انسانوں کے دلوں میں خوف و خشیت پیدا کرتا ہے ۔ عام طور پر خوف کسی کے شر سے ہوتا ہے یا کسی کی عظمت کا دل میں رعب پیدا ہونے کا احساس ہوتا ہے، اسے خشیت کہتے ہیں۔ اللہ تعالی ڈرانے والی ہستی نہیں ہے بلکہ دل میں اس کی عظمت کے احساس سے خشیت پیدا ہوتا ہے۔ اللہ کے ننانوے نام قرآن مجید میں مختلف مقامات پر موجود ہیں اور یہ قرآن رسالت مآب کے قلب اطہر پر اتر ا۔ان کا کہنا تھا کہ ہمارے پاس جو کچھ بھی ہے وہ اللہ تعالی کی عطا ہے۔ انسان فقط وقت اپنے جسم کی نعمت کا بھی احساس کرے تو اسے اللہ تعالیٰ کی عظمت کا اندازہ ہو سکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ تمام ترقی یافتہ علوم کے باوجود اب تک انسانی جسم کو مکمل طور پر نہیں سمجھا جا سکا۔ جیسا کہ امام علی علیہ السلام نے فرمایا ہے کہ کیا تو اپنے آپ کو چھوٹا سا جسم سمجھتا ہے جبکہ اس کے اندر پوری کائنات موجود ہے۔ حافظ ریاض نجفی نے کہا کہ سورہ طہٰ کی 80سے زائد آیات میں حضرت موسی علیہ السلام کا تذکرہ کیا گیا ہے کہ وہ کس طریقے سے وطن سے نکلے ۔ پھر حضرت شعیب علیہ السلام کی بیٹیوں کی بکریوں کو پانی پلانے میں ان کی مدد کی اور ان کی ایک بیٹی سے شادی کے بعد بچے کی پیدائش کے وقت سخت سردی اور اندھیرے میں اچانک آگ کا شعلہ دیکھا جسے حاصل کرنے کے لئے نکلے تو وہ سر سبز درخت سے نور کی شمع کی شکل میں نظر آیا اور وہیں سے آواز آئی کہ میں تیرا رب ہوں۔یہ کوہ طور صحرائے سینا مصر کے قریب ہے ۔یعنی حضرت موسیٰ علیہ السلام آگ لینے گئے تھے کہ نبوت مل گئی لیکن یہ ان کو یہ منصب امتحانات میں کامیابی کے بعد ہوا۔ اس کے بعد اللہ کا حکم ہوا کہ آپ اپنے بھائی ہارون کے ساتھ فرعون کے پاس جائیں اور اس سے نرمی سے تبلیغ کریں۔ اس سے سبق ملتا ہے کہ تبلیغ کے لئے سختی نہیں بلکہ نرمی موثر ہوتی ہے۔

تبصرہ ارسال

You are replying to: .