حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، لاہور/ وفاق المدارس الشیعہ پاکستان نے نئے نام نہاد مدرسہ بورڈزکی تشکیل کو مسترد کرتے ہوئے 'مدارس کی وحدت' کے نام سے اعلامیہ جاری کیا ہے۔ اور اپنے ہم مسلک نئے وفاق کے صدر کو، مدارس کی وحدت کے لئے غور و فکرکی دعوت دیتے ہوئے کہا ہے کہ وہ مدرسہ ایجوکیشن بورڈ اور ماڈل دینی مدارس کے انجام کو سامنے رکھتے ہوئے شیعہ مدارس کے قومی دھارے میں رہ کر فعالیت کریں اور23 مارچ کو منعقد ہونے والے مدارس کے ملک گیر اجلاس میں شریک ہوں۔
مرکزی دفتر سے جاری اعلامیہ میں کہا گیا کہ قوم کو تقسیم کرنے والے ماہرین کو دینی مدارس کی مرکزیّت اور وحدت کھٹک رہی تھی۔جبکہ بعض قوتوں کو ”اتحاد تنظیمات مدارس“ کی 20 سالہ استقامت بھی ناگوار تھی جو مدارس کو کنٹرول کرنے اور ان کی خود مختاری ختم کرنے میں رکاوٹ تھی ،چنانچہ دینی تعلیم و تربیت دینے والوں کے ساتھ بھی سیاسی حربہ استعمال کیا گیا۔ مشرف دور میںتمام مسالک کے وفاقوں کے مشترکہ فورم 'اتحاد تنظیمات مدارس' کی جدوجہد طویل ہے۔
واضح کیا گیا ہے کہ اسی فورم کی کوششوں سے مدارس کو سرکاری و ریاستی اداروں کے چھاپوں سے نجات ملی، کوائف اکٹھا کرنے کے نام پرعلماءکی بیویوں، بیٹیوں،رشتہ داروں اور عطیہ دہندگان کے نام وغیرہ کی تفصیلات فراہم کرنے کی اذیت وذلّت سے چھٹکارا ملا ۔محسن ملت علامہ سیدصفدرحسین نجفی مرحوم کی جدوجہد سے 1985ءمیں تشکیل پانے والے وفاق المدارس الشیعہ کے اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ نئے وفاق المدارس بنانے کا ایک سرکاری جواز مدارس کی بڑھتی تعداد بتایا گیا تھا جس کا اطلاق اُن وفاقوں پر تو ہو سکتا ہے جن کے مدارس کی تعداد ہزاروں میں ہے لیکن شیعہ مدارس کی تعدادتو ان سے بہت کم ہے۔لیکن اس کے باوجود شیعہ مدارس کی وحدت کمزور کرنے کی خاطر نئے وفاق کے لئے منسلک مدارس کی مقررہ تعداد پوری نہ ہونے کے باوجودنیا وفاق بنانا 'جو چاہے آپ کا حُسن ِ کرشمہ ساز کرے'کے مترادف ہے۔
اعلامیہ میں بھی کہا گیا کہ وفاق المدارس الشیعہ نے نہ صرف مدارس اور مکتب کے مفادات کا تحفظ کیا بلکہ مسلکی ہم آہنگی کے لئے 'اتحادتنظیمات مدارس' کے قائدین کی رہبر معظم آیت اللہ خامنہ ای اوردیگر مراجع عظام سے خصوصی ملاقاتیںبھی کروائیں۔اسی طرح اتحاد تنظیمات کے دستورالعمل کی منظوری،قائدین کے دستخط کا تاریخی اقدام بھی جامعتہ المنتظر میں ہی سرانجام پایا۔جبکہ وفاق المدارس الشیعہ نے ملی یکجہتی کونسل اور دیگر سرکاری،غیر سرکاری فورمز پرمکتب تشیّع کا موقف جراتمندانہ انداز میں پیش کیا۔