۵ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۵ شوال ۱۴۴۵ | Apr 24, 2024
مجمع علماء و خطباء حیدرآباد دکن ہندوستان

حوزہ/ پوپ اعظم اور مرجع عالی قدر کی یہ ملاقات مسیحی مسلم تعلقات کو بحال کرے گی ساتھ ہی مسیحی شدت پسندوں کی جانب سے یورپ اور امریکہ میں مسلمانوں کو جو مذہبی تعصب کا نشانہ بناجارہا ہے اس میں قابل توجہ کمی آءے گی۔فرانس کا اسلامک فوبیا ختم ہوجاءے گا۔انشاء اللہ یہ ملاقات تمام الہامی مذاہب کیلیے مقدس ہوگی۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، حیدرآباد/ علماء و خطباء حیدرآباد دکن نے اپنے ایک پیغام میں کہا کہ آج کل کیتھولک مسیحیت کے روحانی پیشوا ،کیتھولک چرچ اور ویٹیکن سیٹی اسٹیٹ کے سربراہ پوپ فرانسیس اپنے ایک سفر کو لیکر کافی سرخیوں میں ہیں ویسے وہ وقتا فوقتا مختلف ممالک کے دورے پر جایا کرتے ہیں اس بار عراق کے مسیحیوں نے عراق میں مسیحیت کو لاحق خطرات کے پیش نظر انہیں عراق آنے کی دعوت دی جسے پوپ فرنسیس نے قبول کیا اور ویٹیکن میں کہا کہ میں تین روزہ دورے کیلیے عراق جاوں گا کیونکہ میں ایک طویل عرصہ سے ان تمام لوگوں سے ملنا چاہتا تھا جنہوں نے عراق میں بہت نقصان اٹھایا ہے۔

اسی دیرینہ آرزو کو پورا کرنے کیلیے پوپ فرانسیس ۵ مارچ ۲۰۲۱ سے تین دن کیلیے عراق کے دورہ پر ہیں ان کی آمد پر عراق میں سخت سکیوریٹی کا انتظام کیا گیا ہے۔جب وہ اییر پورٹ پہنچے ہیں تو اعلی عہدہ داروں نے ان کا استقبال کیا فوجی دستوں نے گارڈ آف آنر دیا۔ مسیحیوں سے ملاقات کے علاوہ ان کا پروگرام یہ ہے کہ وہ بغداد میں صدر مملکت برہام صالح سے ملاقات کریں گے ۔ کربلاءے معلی اور نجف اشرف کی زیارت کریں گے اور انکی ایک خواہش یہ تھی کہ وہ عراق اور جہان تشیع کے اعلی مذہبی رہنما آیت اللہ سیستانی سے ملاقات کریں۔اسی لیے وہ ہفتہ کے دن ٦ مارچ ٢٠٢١ کی صبح نجف اشرف میں آیت اللہ سیستانی کے گھر پہنچے اور ان سے ملاقات کی  ۴۵ منٹ تک بند کمرے میں یہ میٹنگ جاری  رہی۔ 

اس ملاقات کے بعد آیت اللہ سیستانی حفظہ اللہ کے دفتر سے جو بیان صادر ہوا جو بہت اہمیت کا حامل ہے۔

۱۔ آیت اللہ سیستانی نے عالم انسانیت کو درپیش مشکلات کے حل کیلیے انبیاء کی تعلیمات پر عمل کی ضرورت پر زور دیا۔
۲۔مختلف ممالک اور خاص طور سے مشرق وسطی میں لوگوں پر ہونے والے ظلم و جبر،اور بنیادی آزادی سے محرومی اور اجتماعی عدالت کے قفدان کی بات کی اور خاص طور سے مقبوضہ فلسطین کے مظلوم لوگوں کا ذکر کیا۔
۳۔آپ نے عراق کی عظیم تاریخ اور عراقی عوام کی مختلف ادیان و مذاہب سے تعلق رکھنے والی اقوام کی خصوصیات بیان کیں اور اس امید کا اظہار بھی کیا کہ انشاء اللہ عراق بہت جلد  مشکل حالات سے نکل جاءے گا۔
۴۔ آپ نے عراق کے مختلف علاقوں میں دہشت گردوں بالخصوص داعش کی مجرمانہ کارواییوں کے خلاف مرجعیت کی جانب سے اٹھاءے گءے اقدامات کی جانب بھی اشارہ کیا۔
۵۔آپ نے کیتھولک فرقے کے ماننے والوں اور تمام عالم بشریت کی سعادت کی تمنا کا اظہار کیا۔
۶۔سب سے اہم بات جس پر آپ نے زور دیا وہ یہ ہے کہ پر امن بقاءے باہمی اور انسانی ہمدردی کے اقدار کو معاشرے میں رایج کرنے کی ضرورت ہے اور آپ نے کہا کہ یہ سب اس وقت ہوگا جب مختلف ادیان و مذاہب کے پیروکار اور مکاتب فکر آپس میں احترام کا رشتہ برقرار رکھیں اور ایک دوسرے کے حقوق کا خیال رکھا جاءے۔

ہمارا ماننا یہ ہے کہ انشاء اللہ پوپ اعظم اور مرجع عالی قدر کی یہ ملاقات مسیحی مسلم تعلقات کو بحال کرے گی اور دنیا بھر میں بین المذاہب مکالمہ کو فروغ دے گی ۔ مسیحی شدت پسندوں کی جانب سے یورپ اور امریکہ میں مسلمانوں کو جو مذہبی تعصب کا نشانہ بناجارہا ہے اس میں قابل توجہ کمی آءے گی۔فرانس کا اسلامک فوبیا ختم ہوجاءے گا۔انشاء اللہ یہ ملاقات تمام الہامی مذاہب کیلیے مقدس ہوگی۔

مسیحی رہنما کے استقبال میں عراقی عوام نے جو پوسٹر لگاءے ان میں ایک بات یہ بھی لکھی ہوءی تھی جو ہمیں بھی سو فیصد سچ نظر آتی ہے کہ اگر آج عراق میں کلیسا کی گھنٹیوں کی آواز گونج رہی ہے تو یہ قاسم سلیمانی اور ابو مہدی مہندس کی فداکاریوں کا نتیجہ ہے۔

داعش کے خلاف جنگ کے دوران آیت اللہ سیستانی کے دفتر سے جاری ایک ہدایت نامے میں یہ تاکید دنیا کے ذرایع ابلاغ میں بہت معروف ہوءی تھی کے جنگ کے دوران غیر مسلح بلکہ مسلح دشمن کے سات کوءی زیادتی نہ کی جاءے انکی ناموس کو اپنی جان سمجھو اور انکی جان مال اور ناموس کی حفاظت کرو۔

جب شیعہ رضاکار فوج  داعش کا محاصرہ توڑ کر مسیحی نشین بیجی شہر میں داخل ہوءے اور مسیحیوں کو داعش سے نجات دلاءی تو ایک مسیحی عورت نے شہر کے سب سے بڑے کلیسا کی دیوار پر لکھا:

اے مریم مقدس آسودہ خاطر سوجاییے اب دوبارہ مسیح صلیب پر لٹکایا نہیں جاءے گا زہرا کے بیٹے ہماری مدد کو آگئے ہیں۔ یہ ہے شیعیت اور شیعہ رہبری اور شیعہ بہادروں کی پہچان۔

مجمع علماء و خطباء دکن مسیحی رہنما کی مرجع علیقدر تشیع آیت اللہ سیستانی سے ملاقات کو خوشایند مانتا ہے اور مستقبل قریب میں اس کے مثبت نتایج کی امید رکھتا ہے۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .