۹ فروردین ۱۴۰۳ |۱۸ رمضان ۱۴۴۵ | Mar 28, 2024
یادداشت ایت الله صافی گلپایگانی

حوزہ/ یہ اعزاز صرف خاندان نبوت کو حاصل ہے کہ معبود اور بشریت کو ظلم و ستم سے نجات دلانے والا اور قرآنی نظام کا اجراء کرنے والا ان کے باعظمت خاندان سے ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، نیمہ شعبان اور حضرت بقیۃ اللہ الاعظم (عجل الله تعالی فرجه الشریف) کی پرمسرت میلاد کی مناسبت سے مرحوم آیت اللہ العظمیٰ صافی گلپائیگانی نے اپنی ایک معرکۃ الآراء تحریر میں امام زمانہ (عجل اللہ تعالی فرجہ الشریف) کے متعلق اپنی عقیدت اور جذبات کا اظہار کیا تھا جسے آج کی مناسبت سے ہم آنحضرت(عج) کے حقیقی منتظرین کے پیش خدمت دوبارا شائع کر رہے ہیں۔ جس کا مکمل متن ہے اس طرح ہے:

بسم الله الرحمن الرحیم

«وَ نُریدُ أنْ نَمُنَّ عَلَی اَلَّذینَ اسْتُضْعِفُوا فِی الْأرض وَنجْعَلَهُمْ أئِمَّةَ وَ نَجْعَلَهُمُ الْوارِثینَ»

یہ خوبصورت اور روح افزا آواز اس نومولود کی ہے کہ جس نے اپنے مبارک قدموں سے دنیا میں خیر و برکت کی بہار لائی ہے ۔

اس نوزاد نے اپنا سر سجدے میں رکھا اور خدا کی یگانگت، پیغمبر اسلام (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی رسالت اور اپنے آباء و اجداد کی امامت کی شہادت دی۔

ہاں! آخر کار رات ڈھل گئی، رات کا آخری حصہ آگیا۔ اچانک ایک ایسا نور نمودار ہوا جس کی فوق العادہ روشنی کے سامنے چراغوں کی روشنی مدھم پڑ گئی۔ سب اس نومولود کی ولادت کی خوشی میں پھولے نہ سماتے اور عالم بشریات کے آخری رہبر(ولی اللہ الاعظم)نے اپنے جمال سے دنیا کو زینت اور روشنی بخشی۔

حضرت نرجس (سلام اللہ علیہا) فخر و مباہات میں ڈوب گئیں۔ حمد و تکبیر و تسبیح اور خوشی کے شادیانے بجنے لگے۔

ملأ اعلی میں خدا کے مقرب فرشتے خاندان نبوت و ولایت میں قدم رکھنے والے اس نومولود کے متعلق باتیں کرنے لگے۔

بہشت کو سجایا گیا تاکہ نومولود کی آمد پر جشن کی محفل منعقد ہو۔ حورالعین کے روح بخش اور پرمسرت نغموں نے بہشتیوں کو روحانی کیف میں غرق کردیا۔

جی ہاں! یہ افتخار خاندان نبوت کا مقدر ٹھہرا کہ موعود، بشریت کو نجات دینے والا، ظلم و ستم کی بساط الٹ دینے والا اور قرآنی نظام کا اجراء کرنے والا ان کے خاندان سے ہے۔

پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بہت خوش تھے کہ ان کا فرزند(مہدی) ان کی رسالت اور ان کے پیغام کو عملی جامہ پہنائے گا اور وہ اپنے خاندان اور بالخصوص علی، فاطمہ اور حسنین (علیہم السلام) کو خوشخبری سناتے ہیں کہ "مہدی (عجل اللہ تعالی فرجہ الشریف) کے جو اپنے بے مثل قیام کے ذریعہ شرک کی بنیادوں کو ویران اور توحید و یکتا پرستی کی بنیادوں کو مضبوط بنائے گا اور پورے جہان کا فرما روا ہو گا۔ وہ آپ کی نسل سے ہوگا"۔

وہ وہی نابغۂ بے مثل ہے کہ انبیاء اور اولیاء(ع) نے آپ کے ظہور کی خوشخبری دی ہے اور جہان بشریت کو ان کے ذریعہ حق و عدالت، امن و آشتی کے قیام اور ظلم و فساد کو روکنے کے لیے تحریک کی نوید سنائی ہے۔

آج انسانوں نے مادی ترقی بہت کی ہے، آج بشر فضا کو مسخر کرنے پر فخر و مباہات کرتاہے لیکن آج کا انسان اخلاقی اور فکری انحطاط کا شکار ہے۔ دینی آداب اور مذہبی شعائر کی جانب توجہ نہ ہونے کے برابر ہے۔

ظلمت اور تاریکیوں سے بھرے اس جہان میں جس چیز نے بشریت کے لیے امید کی کرن روشن کر رکھی ہے وہ انبیاء(ع) اور دینی پیشواؤں کی بشارت اور خوشخبری ہے۔

سب سرور و نشاط سے سرشار دل کے ساتھ اس کا انتظار کر رہے ہیں کہ جو ظلم و ستم اور برائیوں کی سیاہ بادلوں کو افق عالم سے محو کرکے دنیا میں اخوت اور حقیقی آزادی کو قائم کرے گا، آسمانی احکام کا اجرا کرے گا اور بشریت کو انسانی ہدف کی طرف لے جائے گا۔

شیعیان اہلبیت (علیھم السلام) اور مومنین نیمۂ شعبان کی رات اور دن کو جشن مناتے ہیں۔ سڑکوں، بازاروں، دکانوں اور اپنے گھروں کو سجاتے اور چراغاں کرتے ہیں اور خوشی اور مسرت میں ڈوب کر اقوام عالم کو بتاتے ہیں کہ وہ عدل و انصاف امن و آشتی اور اخوت و بھائی چارہ چاہتے ہیں اور اسی طرح دنیا کو آگاہ کرتے ہیں کہ وہ شکست ناپذیر ہیں اور وہ امید کا دامن اپنے ہاتھ سے نہیں جانے دیتے۔

اے مہدی موعود(عج)! تمام شیعہ اور آپ کے چاہنے والے آپ کے منتظر ہیں کہ ان کی اور دنیا کے تمام انسانوں کی خوشبختی اور سعادت ظاہر ہو اور آپ کے قیام سے ان کے تمام دردوں کا مداوا ہو اور توحید، عدل اور اسلام کی امن و آشتی کا پرچم پوری دنیا میں لہرائے۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .