حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، نائیجیریا کے شہر جوس میں شیخ زکزاکی کے نمائندے شیخ آدم احمد سوہو جوس نے جیل میں شیخ زکزاکی اور ان کی اہلیہ کی تازہ ترین جسمانی حالت کے بارے میں اپنے ایک انٹرویو کے دوران ان کے نظربندی کے حالات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ان دونوں کی حالت خراب ہے،ان کا کہنا تھا کہ شیخ زکزاکی اور ان کی اہلیہ جیل میں بہت مشکل حالات میں ہیں اور ان کی جسمانی حالت بالکل بھی ٹھیک نہیں ہے کیونکہ نائیجیریا کی حکومت انہیں اسپتال لے جانے کی اجازت نہیں دیتی ہے، صرف بعض اوقات ایک ڈاکٹر ان سے ملنے کے لئے جیل جاتا ہے۔
جب ان سےیہ پوچھا گیا کہ نائیجیریا میں شیعوں کے ساتھ ایسا سلوک کیوں ہورہا ہے تو ، انہوں نے کہاکہ سعودی عرب نے نائیجیریا کے مختلف شہروں اور دیہاتوں میں مالی مدد دکی ہے جس کے بعد ان کے کہنے پر نائجیریا کی حکومت شیعوں کے ساتھ بدسلوکی اور ظلم و بربریت کر رہی ہے۔
شیخ زکزاکی کے نمائندے نے ابوجا حکام کے ذریعہ نائیجیریا کے شیعوں پر دباؤ میں صیہونی حکومت کے کردار سے متعلق موجودہ اطلاعات کا ذکر کرتے ہوئے شیخ زکزاکی کے مقدمے کے عمل کا ذکر کرتے ہوئے کہاکہ نائیجیریا کی حکومت پر صیہونی حکومت کے دباؤ اور اس مقدمے میں اس کی مداخلت کے ساتھ ساتھ سعودی حکومت اور امریکہ بھی شیخ زکزاکی اور ان کی اہلیہ کے مقدمے کی سماعت کے سلسلہ میں رکاوٹیں کھڑی کر رہے ہیں۔
شیخ ادمحمد احمد سوہو نے اپنے خطاب کے آخر میں شیخ زکزاکی کے مقدمے کی سماعت کے سلسلے میں دنیا کے اداروں ، انسانی حقوق کی تنظیموں اور آزادی پسندوں سے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پوری دنیا کو شیخ زکزاکی کے مسئلے کو حل کرنے کے لئے نائیجیریا کی حکومت پر دباؤ ڈالا جانا چاہئے جو آخرکار ان کی اور ان کی اہلیہ کی رہائی کا باعث بنے گی۔
یادرہے کہ نائیجیریا کی اسلامی تحریک کے رہنما شیخ ابراہیم زکزاکی کو دسمبر 2015 میں شمالی نائجیریا کی کڈونا ریاست میں ان کی رہائش گاہ پر فوج اور پولیس فورس کے حملے کے بعد گرفتار کیا گیا تھا،یہ ایک ایسا حملہ تھا جس کے نتیجے میں متعدد افرادشہید اور زخمی ہوئےجس کے بعد نائیجیریا کی سکیورٹی اور فوجی دستوں نے شیخ زکزاکی کی اہلیہ زینت ابراہیم کو بھی گرفتار کیا۔