حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، امت واحدہ پاکستان کے سربراہ علامہ محمد امین شہیدی کے بڑے صاحبزادے مصطفیٰ شہیدی کو گذشتہ شب اسلام آباد میں گھر کی طرف واپسی کے موقع پر اغوا کر لیا گیا، چار گھنٹے تشدد کے بعد رہا کر دیا گیا۔
علامہ امین شہیدی نے اپنے ویڈیو بیان میں کہا ہے کہ انہیں مسنگ پرسنز کے معاملے پر بات کرنے پر سزا دی جا رہی ہے، ان کے بیٹے کو اغوا کیا گیا اور چار گھنٹے تک تشدد کرکے سوالات کیے جاتے رہے۔
سربراہ امت واحدہ پاکستان نے کہا کہ زیادہ سے زیادہ سزا موت ہوسکتی ہے، لیکن ہم اپنے موقف سے پیچھے نہیں ہٹیں گے اور مسنگ پرسنز کے معاملے پر بات کرتے رہیں گے، اگر کسی نے کوئی جرم کیا ہے تو اسے عدالت میں پیش کیا جانا چاہیئے اور پاکستان کے قانون کے مطابق سزا دلانی چاہیئے، ہم اپنے عقیدے اور ملک کی حفاظت کرنا جانتے ہیں، دینی جماعتوں کو اس حد تک دیوار سے نہ لگایا جائے کہ مذہبی جماعتوں کو اپنے سے دور کر دیں۔