۶ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۶ شوال ۱۴۴۵ | Apr 25, 2024
جامعہ روحانیت بلتستان پاکستان

حوزہ/ صہیونی صرف طاقت اور زور کی زبان سمجھتے ہیں اور اردن اور مصر جیسے ممالک کی مثال ہمارے سامنے ہیں کہ جنہوں نے صہیونیوں کے ساتھ مذاکرات اور ملنے کی کوشش کی اور آج یہ دونوں ممالک اندرونی اور بیرونی اعتبار سے بہت کمزور ہوچکے ہیں جبکہ اس کے مقابلے میں لبنان میں حزب اللہ اور سید حسن نصراللہ کی مثال ہے کہ جہاں سے صہیونی غیر مشروط اور پر مقبوضہ زمین خالی کرنے پر مجبور ہوئے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،جامعہ روحانیت بلتستان پاکستان کی جانب سے حالیہ اسرائیلی مظالم اور فلسطینی عوام کی فتح کے حوالے ایک تحلیلی نشست کا انعقاد کیاگیا۔ نشست سے فلسطینی تجزیہ نگار اور صحافی عبدالرحمٰن ابوسنینیہ نے خطاب کیا۔

انہوں نے اپنی گفتگو کے آغاز میں پاکستانی عوام کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ آج دنیا میں اگر کوئی قوم فلسطینی عوام کی کھل کر حمایت کر رہی ہے تو وہ پاکستان ہے اور پاکستانی عوام اقوام عالم کے درمیان انقلابی ترین عوام ہیں۔

تصویری جھلکیاں: جامعہ روحانیت بلتستان پاکستان کی جانب سے حالیہ اسرائیلی مظالم اور فلسطینی عوام کی فتح کے حوالے ایک تحلیلی نشست منعقد

عبدالرحمٰن ابو سینیہ نے محور مقاومت کی فتح و نصرت کو اسلامی انقلاب کے مرہون منت قرار دیا اور کہا کہ آج ہمیں ایران اور رہبر معظم کا شکر گراز رہنا چاہئے کہ جنہوں نے ہمیشہ فلسطینی عوام، بیت المقدس اور محور مقاومت کی ہر ممکن مدد کی اور آج اگر محور مقاومت اسرائیل کو ناکوں چنے چبوانے پر قادر ہے تو یہ رہبر معظم اور شہید قاسم سلیمانی کی محنتوں اور قربانیوں کا نتیجہ ہے۔

آج فلسطین میں عید منائی گئی ہے اور بچوں نے نئے کپڑے پہنے اور ایک بڑی مقدار میں مسجد اقصی میں نماز جمعہ پڑھی چونکہ آپ جانتے ہیں عید کے ایام میں اسرائیل فلسطینی علاقوں پر بمباری کر رہا تھا لہٰذا آج فلسطینیوں کی عید ہے۔

فلسطینی صحافی نے اس بات کا بھی اعادہ کیا کہ صہیونی نسل پرست غاصب حکومت سے نمٹنے کا واحد راستہ مقاومت ہے۔ صہیونی صرف طاقت اور زور کی زبان سمجھتے ہیں اور اردن اور مصر جیسے ممالک کی مثال ہمارے سامنے ہیں کہ جنہوں نے صہیونیوں کے ساتھ مذاکرات اور ملنے کی کوشش کی اور آج یہ دونوں ممالک اندرونی اور بیرونی اعتبار سے بہت کمزور ہوچکے ہیں جبکہ اس کے مقابلے میں لبنان میں حزب اللہ اور سید حسن نصراللہ کی مثال ہے کہ جہاں سے صہیونی غیر مشروط اور پر مقبوضہ زمین خالی کرنے پر مجبور ہوئے۔

اپنے خطاب کے میں عبدالرحمٰن ابو سنینیہ نے کہا کہ بعض محققین کا نظریہ ہے کہ القدس امام زمانہ کے ظہور سے پہلے آزاد ہوگا اور قدس کی آزادی کو ہم ظہور امام زمانہ کی نشانیوں میں سے سمجھ سکتے ہیں اور ہم امید کرتے ہیں کہ جس طرح رہبر معظم نے فرمایا وہ دن دور نہیں کہ ہم سب مل کر مسجد اقصی میں نماز ادا کریں۔

تقریب کے آخر میں جنرل سیکرٹری جامعہ روحانیت بلتستان حجت الاسلام احسان علی رضی نے حاضرین کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ اس وقت دنیا میں دو اہم مسئلے ہیں۔ ایک قدس کی آزادی اور دوسرا جنت البقیع کی تعمیر نو۔آخر میں بچوں کے گروہ تواشیخ نے فلسطینی بچوں کے لئے ترانہ پیش کیا۔

تبصرہ ارسال

You are replying to: .