حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق یہ روایت کتاب "علل الشرايع" سے نقل کی گئی ہے۔ اس روایت کا مکمل متن اس طرح ہے:
قال الامام العلی علیه السلام:
اَعْجَبُ ما فِى الاِْنْسانِ قَلْبُهُ، وَ لَهُ مَوارِدُ مِنَ الْحِكْمَةِ وَ اَضْدادٌ مِنْ خِلافِها، فَاِنْ سَنَحَ لَهُ الرَّجاءُ اَذَ لَّهُ الطَّمَعُ، وَ اِنْ هاجَ بِهِ الطَّمَعُ اَهْلَكَهُ الْحِرْصُ، وَ اِنْ مَلَكَهُ الْيَأْسُ قَتَلَهُ الاَْسَفُ ... فَكُلُّ تَقْصيرٍ بِهِ، مُضِرٌّ وَ كُلُّ اِفْراطٍ بِهِ مُفْسِدٌ
حضرت امام علی علیه السلام نے فرمایا:
انسان کے بدن کا حیرت انگیز عضو اس کا "دل" ہے اور دل میں حکمت کا جوہر اور اس کی ضد دونوں موجود ہوتے ہیں۔ اگر دل میں آرزو موجود ہو تو طمع و لالچ اسے رسوا کر دیتے ہیں اور اگر دل میں لالچ کا عنصر پایا جاتا ہو تو حرص اسے نابود کر دیتی ہے اور اگر ناامیدی اس پر غالب آ جائے تو غم و اندوہ اسے مار دیتا ہے۔ اس کے لئے ہر قسم کی کوتاہی اور غفلت اس کے نقصان اور خسران کا باعث بنتی ہے اور ہر زیادہ روی اس کی تباہی اور بربادی کا باعث بنتی ہے۔
علل الشرايع، ص 109، ح 7