۳۱ فروردین ۱۴۰۳ |۱۰ شوال ۱۴۴۵ | Apr 19, 2024
News ID: 369114
30 مئی 2021 - 19:10
رئيس حركة "حماس" في غزة يحيى السنوار

حوزہ/ شہید قاسم سلیمانی نے شام و عراق کو اس خونی لشکر سے نجات دلائی جسکے بعد دنیا بدلتی نظر آئی۔ ولایت فقیہ کی طاقت نے ثابت کردیا کہ ظالم چاہے جتنا بھی طاقتور ہو اس کا گریبان پکڑو اور عبرت کا نشان بنادو۔ 

تحریر: مولانا شاہد عباس ہادی 

حوزہ نیوز ایجنسی ایک ایسا وقت تھا جب شام و عراق میں داعش کی طرف سے خون کی ہولی کھیلی جا رہی تھی، معصوم افراد کے خون کی ندیاں بہائی جارہی تھیں اور اس کے بعد اس خونخوار لشکر کا ٹارگٹ ایران و پاکستان تھے بلکہ پاکستان میں مسلمانوں کے مخصوص نظریاتی دہشتگرد گروہ نے داعش کو دعوت بھی دے دی تھی، تیاری مکمل ہوچکی تھی مگر ایران نے ایک قدم آگے بڑھایا اور اس خونخوار جنگ کو اپنی طرف موڑ لیا۔ شہید قاسم سلیمانی نے شام و عراق کو اس خونی لشکر سے نجات دلائی جسکے بعد دنیا بدلتی نظر آئی۔ ولایت فقیہ کی طاقت نے ثابت کردیا کہ ظالم چاہے جتنا بھی طاقتور ہو اس کا گریبان پکڑو اور عبرت کا نشان بنادو۔ 

داعش کی بدترین شکست کے بعد وہ تمام اسلام مخالف طاقتیں ہمیشہ کیلئے مایوس ہوگئیں جو اس لشکر کیلئے مالی و غیر مالی طور پر امداد کر رہی تھیں اور اس خونی لشکر سے امید لگائے بیٹھی تھیں، پس ایران اور شہید قاسم سلیمانی کی بدولت شام و عراق کے تاریخی معرکے نے دھارے کا رخ یکسر تبدیل کرکے رکھ دیا کیونکہ آج کے دور میں ہم نے دیکھا کہ وہ جنگ جو پہلے تمام اسلامی ممالک کو ایک ایک کرکے نگل رہی تھی، آج بڑی کامیابی کے ساتھ اسرائیل کی سرحدوں پر دھکیل دی گئی۔ آج محور مقاومت کی عظمت و بلندی ہر ایک نے دیکھ لی اور ہر حریت پسند مقاومت کیلئے تیار ہوگیا۔

جس آزاد فکر فلسطینی نے تاریخی حقائق دیکھے کہ ہمارے خطے میں نام نہاد اسلامی اتحاد کی موجودگی کے باوجود صیہونی دہشتگرد نشانہ بنارہے ہیں اور یہ اتحاد خاموش ہے تو وہ ہاتھ میں پتھر لیکر مقاومت کیلئے میدان میں حاضر ہوگیا۔ جس آزاد فکر انسان نے یہ دیکھا کہ حماس کے برہنہ پا جنگجو اسرائیل سے جنگ کیلئے تیار ہیں، محور مقاومت کے میزائل پورے اسرائیل اور شمالی میدانوں کو نشانہ بنا رہے ہیں تو اس نے دل و جان سے حماس، سرایا القدس اور دیگر مقاومتی تنظیموں کی پذیرائی کی، خوف اور مایوسی کو پاؤں تلے روندا اور اسرائیل کی ہیبت خاک میں ملادی، خاموشی کو توڑتے ہوئے امت اسلامیہ کو پیغام دیا کہ اس مقاومت کا ایک ہی نتیجہ نکلے گا اور وہ مکمل فلسطین کی آزادی اور اسرائیل کا زوال ہے۔ 
اسی وجہ سے جب آزاد فکر انسان نے دیکھا کہ غزہ ہر نئی جنگ کیلئے آمادہ ہے تو اس نے بڑی آسانی سے یقین کرلیا کہ تل ابیب پر میزائل داغنا پانی کے گھونٹ پینے سے بھی زیادہ آسان ہے۔ ایسے ہی بہت سارے سبق آموز حقائق ہیں جس سے ایک نئی آزاد فکر وجود میں آرہی ہے۔ 

 صیہونیوں نے گیارہ روزہ جنگ کے دوران متعدد مرتبہ حماس کے اعلی رہنما یحیی سنوار کو قتل کرنے کی کوشش کی مگر ناکام رہے، یہاں تک کہ انکے گھر پر حملہ کر کے گھر کو مسمار بھی کیا گیا مگر وہ محفوظ رہے۔ اس جنگ میں فلسطین کی کامیابی کے بعد یحیی سنوار نے ایک پریس کانفرس کرتے ہوئے بتایا کہ اب طاقت کا توازن بدل چکا ہے، اب اگر صیہونی حملہ کریں گے تو انکو شدید رد عمل کا سامنا کرنا پڑے گا اور یہ بات صیہونی اچھی طرح سے سمجھ چکے ہیں۔ اس بات کے پیش نظر آپ نے اسی پریس کانفرس میں اسرائیل کے وزیر خارجہ کو چیلنج کرتے ہوئے ایک گھنٹے کی مہلت دی اور کہا کہ اس وقت کے دوران  تم مجھے قتل کر سکتے ہو، آؤ آ کر مجھے قتل کرو، میں اپنے گھر پیدل چل کر جاؤں گا اور تمہاری رسائی بھی ہے اگر تم میں ہمت ہے تو آؤ آ کر مجھے قتل کرو لیکن صیہونی خوف و رعب کے مارے بلوں میں گھس گئے، کاروائی کرنے کی جرات نہ کی اور ناکامی و نامرادی ان کا مقدر ٹھہری۔  یہی وہ آزاد فکر ہے جس سے صیہونیت کی ہیبٹ خاک میں مل گئی، جس کے بعد ایک نئی دنیا پیدا ہورہی ہے اور اس نئی دنیا میں اسرائیل اور اسکے غلام اتحادی ممالک بھی تباہ و برباد ہوتے نظر آرہے ہیں۔
 بقول علامہ محمد اقبال 
 دیار عشق میں اپنا مقام پیدا کر 
 نیا زمانہ، نئے صبح و شام پیدا کر

تبصرہ ارسال

You are replying to: .