۲۸ فروردین ۱۴۰۳ |۷ شوال ۱۴۴۵ | Apr 16, 2024
رہبر معظم انقلاب اسلامی

حوزہ/ پاکیزہ ہستیوں کی مثالی شادی؛ حضرت فاطمہ زہرا پیغمبر اکرم کی بیٹی تھیں، جو اسلامی معاشرے کے سربراہ اور فرماں روا تھے۔ حضرت علی بھی اسلام ‏کی عظیم ہستی تھے۔ آپ دیکھئے کہ انھوں نے کس انداز سے شادی کی؟ کتنا معمولی سا مہر، کتنا معمولی جہیز؟!

حوزہ نیوز ایجنسی پہلی ذی الحجہ حضرت امیرالمومنین علیہ السلام اور حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کی شادی کی سالگرہ پر خطبہ عقد پڑھتے وقت امام خامنہ ای کی ناصحانہ گفتگو کا ایک مجموعہ ہم آپکی خدمت میں پیش کر رہے ہیں؛

خاندان پیغمبر کی روش پر چلئے دنیا کی سب سے عظیم لڑکی کا نام تھا حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا۔ دنیا کے سب سے عظیم لڑکے اور داماد تھے حضرت امیر المومنین علیہ السلام۔ اب آپ دیکھئے کہ ان دونوں نے کس انداز سے شادی کی؟ ہزاروں خوبرو اور اعلی حسب و نسب کے تندرست و توانا اور پرکشش نوجوان علی ابن ابی طالب کی خاک پا بھی نہیں ہیں۔ ہزاروں حسین اور اعلی حسب و نسب کی مالک لڑکیاں حضرت زہرا سلام اللہ علیہا کی خاک پا کے برابر نہیں ہیں۔ یہ ہستیاں روحانی مقامات و مدارج کے اعتبار سے بھی بام اوج پر تھیں اور اپنے زمانے میں سماج کے اندر بھی سب سے اعلی رتبہ رکھتی تھیں۔  حضرت فاطمہ زہرا پیغمبر اکرم کی بیٹی تھیں، جو اسلامی معاشرے کے سربراہ اور فرماں روا تھے۔ حضرت علی بھی اسلام کی عظیم ہستی تھے۔ آپ دیکھئے کہ انھوں نے کس انداز سے شادی کی؟ کتنا معمولی سا مہر، کتنا معمولی جہیز؟! سب کچھ اللہ کے نام پر اور ذکر الہی پر استوار تھا۔ یہ ہمارے لئے نمونہ عمل ہیں۔ اس زمانے میں بھی کچھ جہلا تھے جن کی بیٹیوں کا مہر مثال کے طور پر ایک ہزار اونٹ تک ہوتا تھا۔ کیا ان کی بیٹیاں رتبے میں نبی خدا کی دختر سے سوا تھیں؟ ان لوگوں کی تقلید نہ کیجئے۔ دختر پیغمبر صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی تقلید کیجئے، امیر المومنین علیہ السلام کی تقلید کیجئے۔ 

خود وہ ہستی جس نے شریعت میں مہر کا سلسلہ شروع کیا یعنی نبی اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم جو ساری کائنات سے افضل ہیں اور ان کی پاکیزہ دختر جو کائنات کی تمام خواتین سے افضل ہیں اور جن کے شوہر یعنی امیر المومنین علیہ السلام پیغمبر صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کے بعد تمام مخلوقات پر فضیلت رکھتے ہیں۔ ان دونوں ہستیوں کے لئے جو دور جوانی میں تھیں، جن کا عظیم مقام و مرتبہ تھا، خاص احترام تھا، مدینے کی سب سے عظیم ہستیاں تھیں، ان کے لئے پیغمبر نے کتنی مہر رکھی؟ 

آپ دیکھئے کہ حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا نے کس انداز سے زوجہ کے فرائض ادا کئے ہیں۔ دس سال کے دوران جب پیغمبر ختمی مرتبت مدینہ میں تھے، ان میں سے نو سال ایسے ہیں جن میں حضرت زہرا اور حضرت امیر المومنین علیہما السلام نے زوجہ اور شوہر کی حیثیت سے زندگی گزاری۔ ان 9 برسوں میں تاریخ کہتی ہے کہ چھوٹی بڑی کل تقریبا 60 جنگیں ہوئیں۔ ان میں سے بیشتر جنگوں میں حضرت امیر المومنین علیہ السلام شریک رہے۔ اب آپ غور کیجئے کہ یہ خاتون گھر میں ہیں اور شوہر مسلسل محاذ جنگ پر محو پیکار ہیں۔ اگر وہ محاذ پر نہ جائیں تو فوج کمزور پڑ جائے۔ محاذ کو اس قدر شدت سے ان کی ضرورت تھی۔ زندگی پر نظر ڈالئے تو وہ بھی کوئی آسائش والی زندگی نہیں تھی۔ ہم سب نے واقعہ سنا ہے: «و یطعمون الطّعام علی حبّه مسکیناً و یتیماً و اسیراً انّما نطعمکم لوجه الله» (سورہ دہر 8 و 9)، یعنی واقعی فقیرانہ زندگی تھی۔ حالانکہ آپ رہنما کی بیٹی ہیں، پیغمبر کی بیٹی ہیں۔ 

آپ غور کیجئے! کتنے عظیم جذبے اور قوت ارادی کی ضرورت ہے کہ زوجہ اپنے اس شوہر کو روانہ جنگ کرے۔ اسے اہل و عیال اور زندگی کی مشکلات کی طرف سے آسودہ خاطر رکھے، اس کی حوصلہ افزائی کرے اور بچوں کی اس انداز سے تربیت کرے؟! آپ کہہ سکتے ہیں کہ امام حسن و حسین تو امام تھے، ان کے اندر امامت کی طینت تھی، لیکن حضرت زینب سلام اللہ علیہا تو امام نہ تھیں۔ اسی نو سال کی مدت میں حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا نے ان کی بھی تربیت کی۔ پیغمبر کی رحلت کے بعد تو خیر آپ زیادہ دن زندہ نہ رہیں۔ 

اس انداز سے گھر سنبھالا، زوجہ کے فرائض ادا کئے اور خاتون خانہ کا کردار نبھایا کہ تاریخ کے ابدی کنبے کا محور و مرکز بن گئیں۔ کیا ایک نوجوان لڑکی کے لئے، خاتون خانہ کے لئے، اس لڑکی کے لئے جو خاتون خانہ بننے جا رہی ہے یہ بہترین نمونہ عمل نہیں ہے؟ یہ چیزیں بہت اہم ہیں۔ 

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .