حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،مبارکپور ،ضلع اعظم گڑھ (اتر پردیش)بتاریخ ۶؍اگست بروز جمعہ بوقت ۴؍بجے سہ پہر بمقام بارگاہ زینب (س) محلّہ پورہ صوفی (برئی ٹولہ) مبارکپور میں علمائے مبارکپور کی جانب سے اتر پردیش ڈی جی پی کے متنازعہ سرکلر کے خلاف مبارکپور میں واقع امام بارگاہوں کے متولیان،ماتمی انجمنوں کے اعلیٰ عہدیداران اور دیگر تنظیموں سے وابستہ سرکردہ شخصیات کی ہنگامی احتجاجی میٹنگ کا انعقاد ہوا جس میں حضرات علمائے کرام نے اپنے اپنے خیالات و ٹاثرات و احساسات کا اظہار فرمایا۔
حجۃ الاسلام مولانا ابن حسن واعظ املوی نے کہا کہ ہم جس آزاد بھارت میں زندگی بسر کر رہے ہیں اس بھارت کی آزادی میں حضرت امام حسین ؑکی قربانیوں کا صدقہ بھی شامل ہے۔مہاتما تما گاندھی جی نے کہا تھا کہ میں نے واقعۂ کربلا کا بڑی گہرائی سے مطالعہ کیا ہے ھندو وستان کو آزاد کرنے کے لئے امام حسین ؑ کے اصولوں پر چلنا ہوگا۔
حجۃ الاسلام مولانا ڈاکٹر مظفر سلطان ترابی نے متنازعہ سرکلر میں بیان کی گئی چند جھوٹی اور بے بنیاد الزام تراشیوں کا ذکرکرتے ہوئے کہا کہ یہ سب لغو اور بلا ثبوت الزامات حضرت امام حسین ؑ کی عزاداری کو بدنام کرنے کی گھناؤنی سازشیں ہیں جنھیں ہم ہرگز برداشت نہیں کر سکتے۔
ان کے علاوہ مولانا فیروز عباس ،مولانا انصار حسین ترابی،مولانا غلام پنجتن مبارکپوری نے بھی ولولہ انگیز تقریریں کیں۔
اس موقع پر مولانا جرار حسین ،مولانا حسن مھدی،مولانا محمد عباس، مولانا قائم علوی،مولانا طاھر رضا،مولانا مظفر نقی ،مولانا محمد شبیہ رضا،مولانا حسن اختر ،مولانا کرار حسین اظہری،مولانا زین العباء،مولانا شاھد ریاضی، مولانا حسن اصغر،مولانا نفیس اختر،مولانا نصیر المھدی،مولانا محمد علی،مولانا ڈاکٹر علی ریحان ترابی وغیرہ بھی موجود رہے۔
ان کے علاوہ مختلف محلہّ جات میں واقع امام باگاہوں کے متولیان اور ماتمی انجمنوں کے عہد یداران اور مختلف تنظیموں کے سرکردہ اشخاص بھی کافی تعداد میں شریک ہوئے جن کی نام بنام فہرست طولانی ہے ۔
آخر میں باتفاق آراء طے پایا کہ مقامی جملہ علمائے کرام ، امام بارگاہوں کے متولیان،ماتمی انجمنوں کے اعلیٰ عہدیداران اور دیگر تنظیموں سے وابستہ سرکردہ شخصیات کی جانب سےکہ چند علماء و مومنین پر مشتمل ایک وفد ڈی ایم ضلع اعظم گڑھ کی خدمت میں بھیجا جائے جو احتجاجی میمورنڈم متعلقہ حکومتی شعبہ جات کے ذمہ داران کے نام پیش کریں گے۔