۹ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۹ شوال ۱۴۴۵ | Apr 28, 2024
انجمن شرعی شیعیان کشمیر

حوزہ/ آغا مجتبیٰ نے لال چوک سرینگر میں برآمد ہونے والے تاریخی جلوس عاشورا  اور آٹھویں محرم کو برآمد ہونے والے تاریخی علم شریف کے جلوس پر 33سالہ پابندی کو مداخلت فی الدین کی سب سے بدترین مثال قرار دیتے ہوئے لال چوک سرینگر میں ان بلاجواز پابندیوں کے خلاف  احتجاج کرنے والے عزاداروں اور عکس بندی کرنے والے صحافیوں پر پولیس تشدد کی پر زور الفاظ میں مذمت کی ۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،جموں و کشمیر انجمن شرعی شیعیان کے اہتمام سے محرم تقریبات کا سلسلہ جاری ہیں آٹھویں محرم کو جن مقامات پر جلوس عزا برآمد کئے گئے ان میں پالربڈگام، خانہ پورہ بڈگام ،ملک گنڈ چھترگام ، آستان پورہ اسکندرپورہ کھاگ، پارس آباد ،اوڑورہ، بوگہ چھل ، آستان شریف دوین چاڑورہ،مدین صاحب،گلشن باغ  بوٹہ کدل سرینگر،کنہ ستھو محلہ اوڑینہ سوناواری ، گگلو محلہ نوروز محلہ ذالپورہ ، جنکشن محلہ،سادات محلہ سونہ برن ، بونہ محلہ اندرکوٹ سوناواری ،مقدم محلہ، کھنہ پیٹھ ، اوچھلی پورہ،زاڈی محلہ پٹن، کانلو شامل ہیں مختلف مقامات پر تنظیم کے شعبہ تبلیغ سے منسلک علمائے دین نے واقعات کربلا بیان کئے اور شہداے کربلا کے سیرت و کردار کے مختلف گوشوں کی وضاحت کی۔

مدین صاحب میں علم شریف کے ایک بڑے جلوس سے خطاب کرتے ہوئے حجت الاسلام آغا سید مجتبیٰ عباس الموسوی الصفوی نے عاشوراے حسینی ؑ کو استبدادی قوتوں کے خلاف تاریخ بشریت کی سب سے صبر آزما مزاحمت اور استقامت کرار دیاجس کی نظیر نہ واقعہ کربلا سے پہلے ملتی ہے اور نہ رہتی دنیا تک مل سکے گی۔

شہداے کربلا ؑ کو خراج نذر پیش کرتے ہوئے آغا مجتبیٰ نے کہا کہ معرکہ کربلا ظلم و تسلط سے نفرت و بیزاری اور مظلوموں سے ہمدردی کا درس دیتا ہے۔

اس موقعہ پر آغا مجتبیٰ نے لال چوک سرینگر میں برآمد ہونے والے تاریخی جلوس عاشورا  اور آٹھویں محرم کو برآمد ہونے والے تاریخی علم شریف کے جلوس پر 33سالہ پابندی کو مداخلت فی الدین کی سب سے بدترین مثال قرار دیتے ہوئے لال چوک سرینگر میں ان بلاجواز پابندیوں کے خلاف  احتجاج کرنے والے عزاداروں اور عکس بندی کرنے والے صحافیوں پر پولیس تشدد کی پر زور الفاظ میں مذمت کی ۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .