۱۵ مهر ۱۴۰۳ |۲ ربیع‌الثانی ۱۴۴۶ | Oct 6, 2024
امام رضا

حوزہ / حوزہ علمیہ قم کے ایک استاد نے کہا: امام رضا علیہ السلام کی نظر میں شیعہ اور حقیقی مومن کی اہم ترین نشانیوں میں سے ایک خدا و اہل بیت علیھم السلام کی اطاعت اور زندگی کے تمام مراحل میں تقوی اختیار کرنا ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کے خبر نگار سے گفتگو کرتے ہوئے، حجۃ الاسلام والمسلمین ہادی عباسی خراسانی نے امام رضا علیہ السلام کے یوم شہادت کی مناسبت سے تعزیت و تسلیت عرض کرنے کے بعد کہا: یہ امام ہمیشہ خدا کے قضا و قدر پر راضی تھے اسی وجہ سے انہیں "رضا" کہا جاتا ہے۔پس جو افراد چاہتے ہیں کہ وہ خداوند متعال کے اچھے بندوں ہوں انہیں چاہئے کہ وہ امام رضا علیہ السلام کی سیرت پر عمل کرتے ہوئے جو چیز خدا کی خوشنودی کا باعث بنتی ہے اسے انجام دیں اور گناہوں کے ارتکاب سے اجتناب کریں۔

حوزہ علمیہ کے اس محقق نے امام رضا علیہ السلام کی علمی اور عملی سیرت کے بعض پہلوؤں کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا: امام رضا علیہ السلام قرآن مجید سے فوق العادہ مانوس تھے اور تاریخ میں آیا ہے کہ آپ ہر تین دنوں میں ایک ختم قرآن کیا کرتے تھے اور آپ خود فرماتے تھے کہ "چونکہ میں قرآنی آیات میں غور و فکر کرتا ہوں اس لیےتین دن میں ختم کرتا ہوں ورنہ ہر روز ایک بار ختمِ قرآن کرتا"۔

انہوں نے مزید کہا: امام رضا علیہ السلام کو خدا سے بہت محبت تھی۔ وہ نماز تہجد خاص اہتمام سے پڑھتے اور لوگوں سے خندہ پیشانی اور انکساری سے پیش آتے تھے۔ اگر ہم میں یہ صفات پائی جائیں تو ہماری زندگی میں بھی خوشبختی آئے گی۔

حجۃ الاسلام والمسلمین خراسانی نے کہا: امام علیہ السلام اپنی شخصی اور اجتماعی زندگی میں بہت کریم النفس اور باادب تھے اور تاریخ میں آیا ہے کہ امام رضا علیہ السلام جب کسی محفل میں بیٹھتے تو ٹیک لگا کر نہیں بیٹھتے تھے اور سب سے مہربانی سے گفتگو کیا کرتے۔

دینی علوم کے استاد نے امام مہربان، امام رضا علیہ السلام کی زیارت کی بہت زیادہ فضیلت کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا: مرحوم شیخ طوسی نے امام رضا علیہ السلام سے نقل کیا ہے کہ امام علیہ السلام نے فرمایا "خراسان میں ایک جگہ ہے۔ ایک وقت آئے گا جب وہ جگہ ہر وقت فرشتوں کی رفت و آمد کا مرکز بن جائے گی اور یہ سلسلہ روزِ قیامت تک جاری رہے گا"۔ ان سے پوچھا گیا "اے فرزند رسول! وہ جگہ کونسی ہے؟"۔ تو حضرت نے فرمایا "یہ جگہ سرزمین طوس ہے۔ خدا کی قسم یہ زمین بہشت کے باغوں میں سے ایک باغ ہے۔ جو بھی اس سرزمین پر میری زیارت کرے گا وہ اس شخص کی طرح ہے جس نے رسول خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی زیارت کی ہو اور اس کے نامۂ اعمال میں ایک ہزار حج مقبولہ اور 1000 عمرۂ مقبولہ کا ثواب لکھ دیا جائے گا اور قیامت کے دن میں اور میرے اجداد اس کی زیارت کریں گے"۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .