۱۰ فروردین ۱۴۰۳ |۱۹ رمضان ۱۴۴۵ | Mar 29, 2024
مولانا شمع محمد رضوی

حوزہ/ اگر تاریخ کو دقت کے ساتھ دیکھیں تو یہ معلوم ہوجائے گا کہ چھٹےامام نے بہت سےعلوم کا انکشاف کیا اورآپ نے شہر مدینہ میں علمی مرکزکی تاسیس کرتے ہوئے اصلی فلسفہ اسلامی کی بھی بنیاد رکھی۔

تحریر: حجۃ الاسلام والمسلمین مولانا سید شمع محمد رضوی مدیر قرآن و عترت فاونڈیشن علمی مرکز،قم،ایران

حوزہ نیوز ایجنسی। ہمارے چھٹے رہمنا کا نام ''جعفر ''کنیت ''ابو عبد اللہ ''اور لقب ''صادق''ہے آپ کے والد کا نام امام محمد باقر علیہ السلام اور والدہ کا نام ام فروہ ہے ، آپ کی ولادت ١٧ ربیع الاول ٨٣ھمیں مدینہ میں ہوئی اور ٦٥ سال کی عمر میں ١٤٨ھ میں دنیا سے رحلت فرمائی اور جنت البقیع میں مدفون ہوئے ۔               

آپ کے ہم عصر حکام

 امام صادق  ١١٤ھ میں امامت کے عہدے پر فائز ہوئے آپ کی امامت کے ہی دوران١٣٢ھ میں اموی حکومت کا خاتمہ اور عباسی حکومت کا آغاز ہوا۔ دونوں حکومتوں کے وہ حکام جو امام کے زمانے میں برسر اقتدار رہے ہیں مندرجہ ذیل ہیں: ١۔ ہشام بن عبدالملک (١٠٥ سے ١٢٥ ہجری تک )۔۔۔۔۔٢۔ ولید بن یزید بن عبدالملک(١٢٥سے ١٢٦ ہجری تک)۔۔۔۔٣۔ یزید بن ولید بن عبد الملک(١٢٦ہجری)۔۔۔٤۔ ابراہیم بن ولید بن عبدالملک(١٢٦ہجری میں ٧٠ دن )  ۔۔۔۔۔٥ مروان بن محمد جو مروان حمار کے نام سے مشہور ہے (١٢٦سے ١٣٢ہجری تک )اور اس کے علاوہ مندرجہ ذیل عباسی خلفاء بھی تھے :۔١۔ عبد اللہ بن محمد جوسفاح کے نام سے مشہور ہے (١٣٢ سے ١٣٧ہجری تک )٢۔ ابو جعفر جومنصور دوانیقی کے نام سے مشہور ہے (١٣٧سے ١٥٨ہجری تک۔ 

امام صادقؑ کی علمی منزلت                                             

آپ کی علمی عظمت و اہمیت کو ثابت کرنے کے لئے کسی دلیل و برہان کی ضرورت نہیں بس یہ سمجھ لینا ہی کافی ہےکہ اہل تشیع اوراہل سنت کےمحقق اوربزرگ علماءنےآپکی عظمت کا قصیدہ پڑھا ابو حنیفہ،جو حنفی مذہب کے رہنما ہیں فرماتے ہیں کہ میں نے جعفر بن محمد جیسا بزرگ عالم نہیں دیکھا ۔مزید یہ بھی کہتے ہیں کہ جب منصور دوانیقی نے جعفر بن محمد کو بلوایا تو اس سے پہلے منصور نے مجھ سے کہا کہ میں نے سنا ہے کہ بہت سے لوگ جعفربن محمد کے فضائل کا کلمہ پڑھ رہے ہیں لہذا اس مشکل کو برطرف کرنے کےلئے کوئی قدم اٹھاو ؟! ابو حنیفہ کہتے ہیں کہ میں نے چالیس مشکل سوال مسائل آمادہ کیے۔جب منصور نے امامؑ کو بلوایا اور مجھے بھی طلب کیا، تومیں دربار میں پہنچاکیا دیکھا کہ منصور بیٹھا ہے اورجعفربن محمد اس کے داہنی طرف بیٹھے ہیں اور منصور کا عالم یہ تھاکہ وہ اس طرح متأثر ہوا کہ جیسے وہ اپنا وجود کھوبیٹھا ہو ! میں نے بھی پہنچ کر سلام کیا اور بیٹھ گیا ،منصور امام کی طرف متوجہ ہوکر بولا کہ یہ ابوحنیفہ ہیں امامؑ  نے جواب دیا  جی ہاں میں پہچانتا ہوں ،پھر منصور نے میری طرف رخ کیا اور کہا : اپنے مسائل کا جواب جعفر ابن محمد علیہ السلام سے طلب کرو ؟ میں نےسوال کرنا شروع کیا اورہرہرمسئلہ کا جواب پاتا رہا،  ضمنا امام فرماتےجاتے تھے:اس مسئلہ میں تمھاراعقیدہ یہ ہے،مدینہ والوں کا نظریہ یہ ہے اور ہماراعقیدہ یہ ہے،ابو حنیفہ کہتے ہیں :جب مجھے چالیس سوالوں کے جوابات مل گئے تو مجھے کہنا پڑا کہ جعفر بن محمد علیہ السلام جیسا کوئی بھی محقق وعالم نہیں،کیوںکہ جب میں نے بعض مذاہب کے مسائل کو پوچھنا چاہا تو انھوں نے اس کا جواب انہی مذاہب کی فقہوں سے ارشاد فرمایا ،لہٰذا ایسا کوئی عالم نہیں جو کسی بھی مسئلے کا جواب اس کی فقہی کتابوں سے دیتا جائے ۔                         

مالک: مالکی مذہب کے رہنما کہتے ہیں : میں ہمیشہ امام صادق کی خدمت میں جاتا تھا اور ہمیشہ آپ کو تین حالتوں میں دیکھتا تھا ؛نماز پڑھتے ہوئے ،روزہ رکھتے ہوئے یا قرآن کی تلاوت کرتے ہوئے اورمیں نے کبھی نہیں دیکھا کہ امام  نے بغیر وضو کے کسی بھی حدیث کو لکھا ہو،، ۔امام  کا تقوی اور پرہیز گاری اس مقام پر تھا کہ میری آنکھوں نے ایسا متقی اور پرہیزگار نہیں دیکھا اور ہمارے کان نے نہیں سنا اور نہ ہی ہمارے قلب نے ان کے علاوہ کسی کی گواہی دی ،،،شیخ مفیدؒ کہتے ہیں : لوگوں کے درمیان امام  کی علمی شہرت کا ڈنکا جس طرح بجا  انکے جیسا خاندان اہلبیت  میں کسی اور کا نہیں ۔(١)الارشاد ، قم ،منشورات مکتبة البصیرتی ،ص٢٧٠۔۔۔۔                                                                                        اگر تاریخ کو دقت کے ساتھ دیکھیں تو یہ معلوم ہوجائے گا کہ چھٹےامام نے بہت سےعلوم کا انکشاف کیا اورآپ نے شہر مدینہ میں علمی مرکزکی تاسیس کرتے ہوئے اصلی فلسفہ اسلامی کی بھی بنیاد رکھی،  آپ کے دروس میں صرف وہی لوگ شرکت نہیں کرتے تھے جنھوں نے بعد میں مذاہب فقہی کی تاسیس کی بلکہ منطق و فلسفہ کے شاگرد بھی اس موضوع پر دور دراز سے حصول علم کے لئے آیا کرتے تھے ۔حسن بصری جو بصرہ کے رہنے والے تھے اور مکتب فلسفہ کے مؤسس تھے ،یا واصل بن عطاء جو مذہب معتزلہ کے مؤسس تھے دونوں نے آپ ہی کی شاگردی میں مذکورہ علوم پر مہارت حاصل کی ۔ابن خلکان مشہور و معروف مورخ لکھتے ہیں: جعفر ابن محمدعلیہ السلام مذہب امامیہ کے ان بارہ اماموں اور خاندان رسالت میں سے ایک ہیں جن کی سچائی اس طرح عام ہوئی کہ آپ کو صادق کا لقب دیا گیا زبان میں اتنی طاقت کہاں جو آپ کے فضائل کو بیان کرسکے ،قلم کا اتنا وجود کہاں جو آپ کی عظمت لکھ سکے، لیکن تمام جوانوں سے یہ گزارش ہے کہ ہرائمہ کی ولادت اورشہادت پرضروری ہے کہ اس دن کودرس سمجھتے ہوئے خوب پڑھیں اورخوب مطالعہ کریں؟کیونکہ جبتک چودہ معصومینؑ کی سوانح عمری معلوم نہ ہواس وقت تک کمال کی منزل حاصل کرنابہت مشکل ہے، آج معاشرہ صرف اس وجہ سےعلمی اورمعرفتی اعتبارسے اسلئے کوسوں دورہے کہ محمد وآل محمد کی زندگی کامطالعہ صحیح ڈھنگ سے نہیں ہے۔                                                 

اب جبکہ ہفتہ وحدت کاپروگرام اپنے نرالے شان سے سال آیندہ کے لئے ملتوی ہواتو ۱۷ربیع الاول کی تاریخ پرخداوندعالم سےالتجا ہےکہ ہمیں بطورعیدی ملےاس سال امام زمانہ عجل کا ظہور تاکہ ظلم کا خاتمہ ہو اور حق کا بول بالا ہو۔

تبصرہ ارسال

You are replying to: .