۸ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۸ شوال ۱۴۴۵ | Apr 27, 2024
جامعۃ الکوثر اسلام آباد میں علامہ محمد علی فاضل کی رسم چہلم

حوزہ/ مرحوم فاضل تصنیف، تدریس، تبیلغ اور تالیف کے میدانوں میں بلند پایہ اور ہمہ جہت ہونے کے باوجود عاجزی و انکساری کا اعلیٰ نمونہ تھے لہذا آپ کی ذات کو خراج تحسین آپ کے علمی کاموں کو آگے بڑھاتے ہوئے بھی کرنا چاہیے۔"

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،ممتاز عالم دین، مؤلف و مترجم، جامعۃ الکوثر کے استاد حجۃ الاسلام والمسلمین علامہ محمد علی فاضل رحمۃ اللہ علیہ کے چہلم کی مناسبت سے مادر علمی جامعہ الکوثر اسلام آباد میں ایک پروگرام کا انعقاد کیا گیا۔جس کا آغاز برادر حافظ سید مبین سجاد نے تلاوت قرآن مجید سے کیا۔ برادر صابر حسین سراج نے نقابت کے فرائض سرانجام دیتے ہوئے طلباء کی نمائندگی میں مولانا سید علی شیرازی کو خراج عقیدت پیش کرنے کےلیے دعوت دی جنہوں نے بحیثیت استاد آپ کی شخصیت کے مختلف پہلوؤں کو اجاگر کیا۔برادر ذیشان حیدر صدیقی نے آپ کی خدمت میں نذرانہ عقیدت پیش کیا جنہوں نے زمانہ طلبگی کے علمی کارناموں کو بیان کیا۔

پروگرام کا سلسلہ آگے بڑھاتے ہوئے حجۃ الاسلام و المسلمین انتصار حیدر جعفری کو خطاب کے لیے مدعو کیا گیا جنہوں نے حدیث العلماء باقون ما بقی الدھر کی تشریح کرتے ہوئے آپ کی شخصیت کے بارے میں فرمایا کہ" انسان حوزات علمیہ میں مرتا نہیں بلکہ شاگردوں کی صورت میں زندہ رہتا ہے اس کے چھوڑے ہوئے آثار اس کو بھلانے نہیں دیتے۔ مزید کہا کہ مرحوم فاضل تصنیف، تدریس، تبیلغ اور تالیف کے میدانوں میں بلند پایہ اور ہمہ جہت ہونے کے باوجود عاجزی و انکساری کا اعلیٰ نمونہ تھے لہذا آپ کی ذات کو خراج تحسین آپ کے علمی کاموں کو آگے بڑھاتے ہوئے بھی کرنا چاہیے۔"

آپ کی خدمات کو سراہتے ہوئے حجۃ الاسلام و المسلمین زاہد حسین زاہدی نے ہشام اور دعبل کی شان میں امام جعفر الصادق اور امام علی رضا علیھما السلام کا یہ جملہ نقل فرمایا۔ ھذا ناصرنا بقلبہ وبلسانہ وبیدہ، یہ ہمارا دل، زبان اور عمل سے مددگار ہے۔ انہوں نے علامہ فاضل مرحوم کو اس جملے کا مصداق قرار دیتے ہوئے آپ کی زندگانی کو ہمارے لیے اسوہ کے طور پر پیش کیا۔

آخر میں خطاب کرتے ہوئے حجۃ الاسلام و المسلمین مرزا حسین صابری نے گل ہائے عقیدت نچھاور کرتے ہوئے آپ کی پر کشش شخصیت اور عاجزی کا ایک واقعہ نقل کیا اسی طرح کا ایک واقعہ برادر صابر حسین سراج نے بھی بیان فرمایا۔پروگرام کا اختتام مرحوم اساتیذ سید عباس موسوی، مرحوم افتخار حسین جعفری اور مرحوم محمد علی فاضل نور اللہ مرقدھم کے لیے فاتحہ خوانی اور دعائیہ کلمات پر ہوا۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .