۹ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۹ شوال ۱۴۴۵ | Apr 28, 2024
راہیان نور

حوزہ/ مولانا نے اپنے سفر کی تفصیلات بیان کرتے ہوئے کہا کہ اس نورانی سفر میں بارہ ممالک کے طلاب نے شرکت کی اور مختلف جنگی علاقوں کا مشاہدہ کیا جس میں اروند، خرمشہر، طلاییہ، ہویزہ وغیرہ جیسے جنگی مقامات کو نزدیک سے دیکھنے کا شرف حاصل ہوا۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، جامعہ المصطفی کی سربراہی میں بعض طلاب علوم دینیہ کا ایک قافلہ راہیان نور کی صورت میں مناطق جنگی کے دیدار کیلئےچند روز قبل روانہ ہوا، ۸ سالہ آٹھ سالہ دفاع مقدس میں سپاہ اسلام کی فداکاری اور جاں نثاری کے آثار کا قریب سے مشاہدہ کرنے والے حجۃ الاسلام ڈاکٹر مولانا ذوالفقار حسین نے حوزہ نیوز نیوز ایجنسی کو اپنے دئے ایک انٹرویو میں کہا کہ یقینا نزدیک سے شہدوں کی شہادت کے مقامات کو دیکھنا ایک الگ شرف ہے، دنیائے استکبار ایران کو نابود کرنے کے لئے ہمہ تن آمادہ تھی لیکن مرد میدان، جنگجو اور شجاع سپاہیوں نے ان کے خوابوں کی تعبیر کو ادھورا کردیا اور انہوں نے جام شہادت نوش کرکے اسلامی سر زمین کی حفاظت کی۔

مولانا ذوالفقار حسین نےشہدائے حق کے مقام و منزلت کو بیان کرتے ہوئے کہا: وَلا تَحسَبَنَّ الَّذينَ قُتِلوا في سَبيلِ اللَّهِ أَمواتًا بَل أَحياءٌ عِندَ رَبِّهِم يُرزَقونَ، اور جو لوگ اللہ کی راہ میں مارے گئے ہیں انہیں مردے نہ سمجھو، بلکہ وہ زندہ ہیں اپنے رب کے ہاں سے رزق دیے جاتے ہیں (آل عمران ۱۶۹) اسلام کی نگاہ میں قرآن مجید نے شہید کے لیے فرمایا ہے کہ وہ زندہ ہیں اور وہ اللہ کے پاس سے رزق حاصل کر رہےہیں، اور روایات میں آیا ہے کہ شہداء مقام شفاعت رکھتے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ شہداء کی زندگی سے ہمیں اطاعت، ایثار و قربانی، زہد، انکساری و تواضع، اخلاق کا درس ملتا ہے۔

مولانا نے اپنے سفر کی تفصیلات بیان کرتے ہوئے کہا کہ اس نوری سفر میں بارہ ملکوں کے طلاب نے شرکت کی اور مختلف جنگی علاقوں کا جائزہ لیا اور مشاہدہ کیا جس میں اروند، خرمشہر، طلاییہ، ہویزہ وغیرہ جیسے جنگی مقامات کو نزدیک سے دیکھنے کا شرف حاصل ہوا، اس سفر میں جو سبق ہمیں سب سے پہلے ملتا ہے وہ اللہ کی راہ میں اپنےقدم اٹھانا ہے، اطاعت الہی کے مظہر دکھانا پھر ایثار و قربانی و جانفشانی،خاکی زندگی کرنا، اخلاق، زہد، تواضع و انکساری کو اپنانا ہے۔

انہوں نے شہدا کی کامیابی کا راز بتاتے ہوئے کہا کہ ایثار و قربانی ، زہد و انکساری، فضائل اخلاقی اور جانفشانی ہی شہداء کی کامیابی کا راز ہیں، وہ توسل اور ارتباط ہے جس نے اس جنگ کو ساحل نجات تک پہنچا دیا اور باالخصوص جس ذات سے شہداء نے بہت زیادہ توسل کیا وہ حضرت زہرا سلام اللہ علیہا کی ذات اقدس ہے جس نے ہر مشکل موقع پر آکر مجاہدوں کی مدد فرمائی۔

مولانا ذوالفقار حسین نے کہا کہ اس سفر سے پہلے ایک بہت عجیب سا واقعہ پیش آیا، انہوں کہا کہ اس سفر کے لئے جب میں نے اپنا نام رجسٹر کروایا لیکن کچھ مشکل پیش آنے کی وجہ سے ارادہ کیا کہ اس سفر کو کینسل کر دیا جائے، لیکن جب کینسل کروانے کے لئے دفتر پہنچا تو اتفاق سے دفتر بند ہو چکا تھا، اس کے بعد ہم نے ذمہ داران کو فون کیا لیکن کوئی رابطہ نہ ہو پایا، میں نے کافی انتظار کیا لیکن کوئی راہ حل نی نکلا، پھر تھوڑی دیر بعد ہمارے پاس فون آیا کہ آپ کی وہ مشکل برطرف ہو چکی ہےجس کی وجہ سفر کینسل کرنا چاہ رہے تھے، پھر میرے ذہن میں یہ بات آئی کہ شہداء نے ہمیں طلب کیا ہے اور کہا ہے کہ اس سفر کو کینسل نہ کرو، یہی وجہ ہے کہ میری مشکل دور ہوئی ۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .