حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، عشرۂ فجرِ انقلاب اور انقلابِ اسلامی ایران کی 43 ویں سالگرہ کی مناسبت سے حوزہ نیوز ایجنسی نے اسلامی تحریک نائجیریا کے سینئر رہنما شیخ آدم سوہو کے ساتھ خصوصی گفتگو کی ہے، جس کا تفصیلی متن حسب ذیل ہے:
حوزه: آپ انقلاب اسلامی ایران کے چالیس سال سے زیادہ کے دورانیے کو، اس کے شعار، در پیش مسائل اور کامیابیوں کے حوالے سے کیسے دیکھتے ہیں؟
گزشتہ چالیس سالوں کے دوران، انقلابِ اسلامی نے مشرق و مغرب سے اپنی آزادی اور خود انحصاری کو برقرار رکھنے میں بڑی اور نمایاں کامیابیاں حاصل کی ہیں اور انقلابِ اسلامی کے توسط سے مشرق وسطیٰ اور دنیا بھر کی پالیسیوں میں نمایاں تبدیلی آئی ہے اور اسلامی جمہوریہ ایران نے حکومتیں، مزاحمتی تنظیمیں قائم کرنے اور فلسطین، لبنان اور یمن میں مزاحمت کی حمایت میں بھی نمایاں کامیابی حاصل کی ہے۔
حوزه: خطے اور عالم اسلام پر انقلاب اسلامی کے اثرات، اس انقلاب کے بارے میں عوامی تاثرات اور موجودہ حالات میں مزاحمتی محاذ کی تشکیل کے بارے میں آپ کی کیا رائے ہے؟
ایران کے اسلامی انقلاب نے ایرانی قوم کے اصرار اور ان کی امام خامنہ ای مدظلہ العالی کی قیادت کی حمایت کی بدولت مشرق وسطیٰ اور دنیا پر گہرے اثرات مرتب کئے ہیں اور انقلابِ اسلامی کی طاقت کو اکثر ممالک نے قبول کیا ہے اور لبنان، فلسطین اور یمن وغیرہ میں مزاحمتی گروہوں کو تقویت بخشی ہے۔
انقلابِ اسلامی کی طاقت کو اکثر ممالک نے قبول کیا ہے اور لبنان، فلسطین اور یمن وغیرہ میں مزاحمتی گروہوں کو تقویت بخشی ہے۔
حوزه: آپ حالیہ عالمی انقلابات کے تناظر میں انقلابِ اسلامی کو آگے بڑھانے اور مؤثر بنانے میں قیادت کے کردار کو کیسے دیکھتے ہیں؟
انقلابِ اسلامی ایران دنیا کے دوسرے انقلابات سے مختلف ہے؛کیونکہ انقلابِ اسلامی ایران کی بنیاد، مذہب اور مشرق و مغرب کی قید و بند سے آزادی پر رکھی گئی ہے اور امام خامنہ ای مدظلہ العالی کی قیادت میں انقلابِ اسلامی کے بنیادی اہداف اور اداروں کے دفاع میں عظیم اور اہم کردار ادا کیا گیا اور اسی طرح رہبرِ انقلاب کا حکومت کے تمام شعبوں کی کامیابی میں بھی اہم اور کلیدی کردار ہے اور آج مغربی ممالک، اسلامی جمہوریہ ایران کے ساتھ تعلقات بحال کرنا چاہتے ہیں۔
حوزه: مزاحمتی اور مقاومتی محاذوں کے خلاف دشمنوں بالخصوص امریکہ اور صہیونیوں کے عزائم کو کیسے ناکام بنایا جا سکتا ہے؟
مزاحمت و مقاومت کے اہداف پر مضبوطی سے کھڑے ہو کر، مشرق وسطیٰ اور دیگر عالمی ممالک میں مزاحمتی محاذوں کو مضبوط کر کے دشمن کے ناپاک عزائم کو ناکام بنایا جا سکتا ہے۔ دنیا کی موجودہ صورتحال کو دیکھتے ہوئے مستقبل میں، مقاومتی ممالک اور تنظیمیں ہی عالمی سطح پر کامیاب ہوں گی۔
حوزه: مجاہدِ اسلام شہید جنرل قاسم سلیمانی کے بارے میں آپ کی کیا رائے ہے جنہوں نے اپنی زندگی فلسطین کی آزادی اور اقوام عالم کو انصاف دلانے کے لئے وقف کر دی؟
قاسم سلیمانی خدا اور قوم کے سچے خادم تھے
شہیدِ والا مقام الحاج قاسم سلیمانی خدا اور قوم کے سچے خادم تھے، انہوں نے خدا کی راہ میں جہاد کیا اور خدا، اسلام اور قوم کی راہ میں خدمت کی۔ شہید قاسم سلیمانی ایک ایسے ہیرو تھے جس نے اپنی زندگی دین اور مستضعفین جہاں کی حمایت کے لئے وقف کر دی۔
یقیناً، شہید قاسم سلیمانی نے مظلوموں، جیسے فلسطین اور دنیا کے دیگر مظلوموں کی آزادی میں مدد کے لئے اپنی جان کا نذرانہ پیش کیا اور عدل و انصاف کی سربلندی کے لئے کوشش کی۔ اگرچہ قاسم سلیمانی اپنے دشمنوں کے ہاتھوں شہید کر دیئے گئے، لیکن وہ مشرق وسطیٰ بالخصوص فلسطین، لبنان اور عراق وغیرہ میں جہاد اور مزاحمت کا جذبہ پھیلا کر انہیں شکست دینے میں کامیاب ہوئے۔ آج دنیا میں اسی چیز کی ضرورت ہے اور ہم امید کرتے ہیں کہ شہید سلیمانی کے اغراض و مقاصد دنیا کے آخر تک جاری رہیں گے۔ ہمیں ایسے لوگوں کی ضرورت ہے جو ظالموں سے بے خوف ہو کر اپنا وقت اور زندگی دنیا میں عدل و انصاف کے قیام اور عوام کی خدمت کے لئے صرف کریں۔خداوند قوم کے شہید اور ہیرو الحاج قاسم سلیمانی کو ابا عبداللہ الحسین علیہ السلام اور ان کے آباء و اجداد کے ساتھ محشور فرمائے۔
عربی زبان میں یہ انٹرویو پڑھنے کے لئے یہاں کلک کریں۔