۹ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۹ شوال ۱۴۴۵ | Apr 28, 2024
آیت الله رودباری

حوزہ/صوبۂ گیلان ایران سے تعلق رکھنے والے مایہ ناز عالمِ دین اور حوزہ ہائے علمیہ کے استادِ اخلاق آیۃ اللہ سید مجتبی رودباری 89 کی عمر میں دارفانی کو الوداع کہہ کر دارِ بقا کی طرف کوچ کر گئے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، صوبۂ گیلان ایران سے تعلق رکھنے والے مایہ ناز عالمِ دین اور حوزہ ہائے علمیہ کے استادِ اخلاق آیۃ اللہ سید مجتبی رودباری زندگی بھر علمی اور تبلیغی کوششوں میں مصروف عمل رہنے اور دینی طلباء کی تربیت کے بعد 89 کی عمر میں دارفانی کو الوداع کہہ کر دارِ بقا کی طرف کوچ کر گئے۔

آیۃ اللہ رودباری 1312 شمسی میں نجف اشرف میں پیدا ہوئے اور 1319 شمسی میں اپنے والد گرامی کے ساتھ ایران کے شہرِ رشت چلے گئے۔

مرحوم و مغفور مدرسۂ علمیۂ جامع رشت کے سربراہ اور حوزہ علمیہ صوبۂ گیلان کی کونسل کے نائب سربراہ تھے۔

زندگی نامہ:

آیۃ اللہ سید مجتبی رودباری فرزند مرحوم آیۃ اللہ سید حسین رودباری 1312 شمسی میں نجف اشرف میں پیدا ہوئے اور وہ 1319 شمسی تک امیر المؤمنین علی علیہ السلام کے جوار میں مقیم رہے اور اسی سال اپنے والد گرامی کے ساتھ ایران روانہ ہوئے اور شہرِ رشت میں مقیم ہوئے۔

انہوں نے شہرِ رشت میں ابتدائی تعلیم مکمل کرنے کے بعد، 1326 شمسی میں اپنے والد گرامی کے حکم سے دینی علوم حاصل کرنے کا آغاز کیا اور آیۃ اللہ ضیابری سے جامع المقدمات کی کتاب سیکھی۔

مرحوم آیۃ اللہ سید مجتبی رودباری نے حوزہ علمیہ رشت میں تین سال تک علم و دانش حاصل کرنے کے بعد، 1329 شمسی میں اعلیٰ دینی علوم حاصل کرنے کے لئے حوزہ علمیہ قم کا رخ کیا اور 14 سال تک حضرت معصومہ علیہا السلام کے جوار میں مختلف اور مایہ ناز اساتذہ سے کسب فیض کرتے رہے۔

1343 میں آپ نے اپنے والد محترم کے حکم سے حوزہ علمیہ قم کو حوزہ علمیہ نجف اشرف جانے کے ارادے سے چھوڑ دیا اور امام علی علیہ السلام کے جوار میں تقریباً 15 سال تک فقہ و اصول کے علوم کو کسب کرتے رہے۔

آپ نے حوزہ ہائے علمیہ نجف اشرف اور قم میں حصولِ تعلیم کے دوران 23 سال تک امام خمینی رحمۃ اللہ علیہ کے مختلف دروس میں شرکت کی۔ آپ کے دیگر مایہ ناز اساتذہ میں مرحوم الحاج سید محمود ضیابری، الحاج شیخ محمد علی امنیان، آغا میرزا جعفر سبحانی تبریزی، میرزا محمد تقی ستودہ اراکی، الحاج سید عبدالکریم اردبیلی، شہید مفتح ہمدانی، علامہ طباطبائی، آیۃ اللہ بروجردی، آیت اللہ میرزا ہاشم آملی، آیۃ اللہ العظمی خوئی اور آیۃ اللہ حکیم شامل ہیں۔

انقلابِ اسلامی کی کامیابی کے بعد آیۃ اللہ رودباری نے حکومتی یا سیاسی سطح پر کوئی ذمہ داری قبول کرنے سے گریز کیا اور اہل بیت علیہم السلام کی تعلیمات کو فروغ دینے اور دینی طلباء کی تعلیم و تربیت میں مصروف عمل رہے۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .